ETV Bharat / bharat

پٹنہ: سی اے اے، این آر سی کے خلاف مظاہرہ چوتھے روز میں داخل

بہار کے دار الحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں مظاہرہ و احتجاج آج چوتھے دن بھی بدستور جاری و ساری ہے اور مظاہرین ٹس سے مس ہونے کانام نہیں لے رہے ہیں۔

author img

By

Published : Jan 15, 2020, 7:51 PM IST

مظاہرہ چوتھے روز میں داخل
مظاہرہ چوتھے روز میں داخل

تمام مظاہرین کا بس یہی مطالبہ ہے کہ وہ اپنے مطالبات کی حمایت میں جمے رہیں گے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے۔

مطاہرے میں شریک خواتین سے جب پوچھا گیا کہ آپ کیوں یہاں پر شریک ہیں تو انہوں نے جذباتی ہو کر کہا کہ 'ہم این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کی مخالفت کر نے آئے ہیں کیونکہ یہ قانون جہاں کچھ لوگوں کو شہریت دے رہا ہے وہیں یہاں بسنے والے کڑوڑوں باشندوں کی شہریت پر سوالیہ نشان لگانے کا کام کرے گا، ساتھ ہی یہ قانون ہمارے آئین کی روح کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی صرف کہتے ہیں کہ این آر سی بات نہیں کی گئی ہے تو صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کیوں کہا کہ وہ این آر سی لائیں گے اور در اندازوں کو باہر بھگائیں گے، ابھی تک حکومت نے ہماری باتوں کو نہیں سنا ہے ہم یہاں چار دنوں سے بیٹھے ہیں اور اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

ساتھی ہی انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کا قانون لے کر آئی ہے اور اس کے ذریعہ بھارت کے تمام فرقوں کو آپس میں لڑانے کا کام کر رہی ہے اور مودی حکومت کو اس طرح کی قانون سازی سے باز آنا چاہیے۔

واضح رہے کہ مظاہرے میں شامل اور مظاہرے والے مقام سے گذررہے لوگوں کے درمیان چوڑا، دہی، سبزی، جلیبی وغیرہ بھی تقسیم کیے جارہے ہیں، یہاں بلا تفریق مذہب وملت تمام افراد کو لوگ دہی چوڑا سبزی جلیبی دے رہے ہیں جن کو کھانے کی خواہش ہوتی ہے وہ اسے لیتے ہیں اور شوق سے کھارہے ہیں۔

محلہ کے باشندوں بالخصوص پٹنہ کے سابق میئر افضل امام کو دیکھا گیا کہ وہ پوچھ پوچھ کر لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ آپ نے کھایا اور لوگوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ انہیں دو۔ مظاہرے میں شامل لوگ نظم وضبط کے پابند بنانے میں لگے لوگوں کو راستے دیتے نظرآئے۔

واضح رہے کہ مطاہرے کے تیسرے روز مظاہرین کی ہمت افزائی کے لیے جے این یو کے سابق طلبأ یونین صدر اور مشہور امریکی جریدہ فوربس میگزین میں بارہواں مقام پانے والے کنہیا کمار بھی پہنچے تھے اور انہوں نے لوگوں کے ساتھ نعرے بازی کی اور مظاہرے میں موجود لوگوں کی ہمت افزائی کی۔

اس سے قبل مظاہرے میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات خطاب کرچکے ہیں جس میں سابق بہار اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری سمیت متعدد رہنما بھی مظاہرین کی حوصلہ افزائی کے لیے پہنچے اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

تمام مظاہرین کا بس یہی مطالبہ ہے کہ وہ اپنے مطالبات کی حمایت میں جمے رہیں گے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے۔

مطاہرے میں شریک خواتین سے جب پوچھا گیا کہ آپ کیوں یہاں پر شریک ہیں تو انہوں نے جذباتی ہو کر کہا کہ 'ہم این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کی مخالفت کر نے آئے ہیں کیونکہ یہ قانون جہاں کچھ لوگوں کو شہریت دے رہا ہے وہیں یہاں بسنے والے کڑوڑوں باشندوں کی شہریت پر سوالیہ نشان لگانے کا کام کرے گا، ساتھ ہی یہ قانون ہمارے آئین کی روح کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی صرف کہتے ہیں کہ این آر سی بات نہیں کی گئی ہے تو صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کیوں کہا کہ وہ این آر سی لائیں گے اور در اندازوں کو باہر بھگائیں گے، ابھی تک حکومت نے ہماری باتوں کو نہیں سنا ہے ہم یہاں چار دنوں سے بیٹھے ہیں اور اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

ساتھی ہی انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کا قانون لے کر آئی ہے اور اس کے ذریعہ بھارت کے تمام فرقوں کو آپس میں لڑانے کا کام کر رہی ہے اور مودی حکومت کو اس طرح کی قانون سازی سے باز آنا چاہیے۔

واضح رہے کہ مظاہرے میں شامل اور مظاہرے والے مقام سے گذررہے لوگوں کے درمیان چوڑا، دہی، سبزی، جلیبی وغیرہ بھی تقسیم کیے جارہے ہیں، یہاں بلا تفریق مذہب وملت تمام افراد کو لوگ دہی چوڑا سبزی جلیبی دے رہے ہیں جن کو کھانے کی خواہش ہوتی ہے وہ اسے لیتے ہیں اور شوق سے کھارہے ہیں۔

محلہ کے باشندوں بالخصوص پٹنہ کے سابق میئر افضل امام کو دیکھا گیا کہ وہ پوچھ پوچھ کر لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ آپ نے کھایا اور لوگوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ انہیں دو۔ مظاہرے میں شامل لوگ نظم وضبط کے پابند بنانے میں لگے لوگوں کو راستے دیتے نظرآئے۔

واضح رہے کہ مطاہرے کے تیسرے روز مظاہرین کی ہمت افزائی کے لیے جے این یو کے سابق طلبأ یونین صدر اور مشہور امریکی جریدہ فوربس میگزین میں بارہواں مقام پانے والے کنہیا کمار بھی پہنچے تھے اور انہوں نے لوگوں کے ساتھ نعرے بازی کی اور مظاہرے میں موجود لوگوں کی ہمت افزائی کی۔

اس سے قبل مظاہرے میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات خطاب کرچکے ہیں جس میں سابق بہار اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری سمیت متعدد رہنما بھی مظاہرین کی حوصلہ افزائی کے لیے پہنچے اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

Intro:Body:



OthersPosted at: Jan 15 2020 5:47PM

پٹنہ میں سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کے خلاف چوتھے دن بھی دھرنا و مظاہرہ جاری

پٹنہ 15 جنوری ( یواین آئی) بہار کے دار الحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا اور احتجاج آج چوتھے دن بھی بدستور جاری ہو ساری ہے ۔ اور مظاہرین ٹس سے مس ہونے کانام نہیں لے رہے ہیں ۔ تمام مظاہرین کا بس یہی مطالبہ ہے کہ ہم اپنے مطالبات کی حمایت میں جمے رہیںگے ۔ جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے ۔

دھرنے میں شریک خواتین سے جب ہمارے نمائندہ نے پوچھا کہ آپ کیوں یہاں پر شریک ہیں تو انہوں نے جذباتی ہو کر کہاکہ ہم این آر سی این پی آر اور سی اے اے کی مخالفت کر نے آئے ہیں کیونکہ یہ قانون جہاں کچھ لوگوں کو شہریت دے رہا ہے وہیں یہاں بسنے والے کڑوروں باشندہ کی شہریت پر سوالیہ نشان لگانے کاکام کرے گا ۔ساتھ ہی یہ قانون ہمارے آئین کی روح کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی جی صرف کہتے ہیں کہ این آرسی کا چرچہ نہیں ہوا ہے تو صدرجمہوریہ نے اپنے خطاب میں اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کیوں کہاکہ ہم این آر سی لائیں گے اور گھسٹ پیٹھیوں کو باہر بھگائیں گے ۔ ابھی تک حکومت نے ہماری باتوں کو نہیں سنا ہے ہم یہاں چار دنوں سے بیٹھے ہیں اور اپنے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں ہم ہی نہیں بلک آج ہندوستان کے ہر کونے کونے میں لوگ اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہوگئے ہیں اور اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

حکومت کو ان کی باتوں کو سننا چاہئے اور مظاہرین کو تشفی بخش جواب دینا چاہئے ۔ ابھی تک جو بھی حکومت کی جانب سے جواب دیئے گئے ہیں وہ صرف اور صرف کنفیوزن پھیلانے کاکام کر رہے ہیں ۔ بس ہماری یہی مانگ ہے حکومت سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کو واپس لے جو لوگ ہندوستان میں پناہ گزیں ہیںچاہے وہ جس مذہب کے بھی ہیں اگر حکومت کو ہمدردی ہے توان کے ساتھ ہمارے آئین میں موجود ضابطے کے مطابق ان کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ہم اس کی زرہ برابر بھی مخالفت نہیں کر تے ہیں اور نہ ہی کریںگے لیکن ۔ہم حکومت کے اس نئے قانون سی اے اے اور این آرسی اور این پی آر کو نہیں مانیں گے نہیں مانیں گے نہیں مانیں گے۔

ساتھی ہی انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کا قانون لیکر آئی ہے اور اس کے ذریعہ ہندوستان کے تما م فرقوں کے درمیان لڑانے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کو اس طرح قانون سازی سے باز آنا چاہئے۔

واضح رہے کہ دھرنا میں شامل اور دھرنا مقام سے گذررہے لوگوں کے مابین چوڑا دہی ، سبزی ، جلیبی وغیرہ بھی تقسیم کئے جارہے ہیں بلا تفریق مذہب وملت تمام افراد کو لوگ دہی چوڑا سبزی جلیبی دے رہے ہیں جن کو کھانے کی خواہش ہوتی ہے وہ اسے لیتے ہیں اور شوق سے کھارہے ہیں۔ محلہ کے باشندوں بالخصوص پٹنہ کے سابق میئر افضل امام کو دیکھا گیا کہ وہ پوچھ پوچھ کر لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ آپ نے کھایا اور لوگوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ انہیں دو ۔ دھرنے میں شامل لوگ نظم وضبط کے پابند لگے لوگوں کو راستے دیتے نظرآئے یہاں کے میڈیا والوں سے بھی دھرنا کے منتظمین کہتے نظر آئے کہ راستہ چھوڑ دیں لوگوں کو آنے جانے کی پریشانی نہ ہو اس کا خاص خیال رکھا جائے ۔

وہیںدھرنا مقام پرموجود مشہور صحافی اشرف استھانوی نے اپنے شاعرانہ انداز میں کہاکہ ”حیرت میں ہو ں پہنچان کہاں سے لاﺅں۔ اپنے ہونے کا سامان کہاں سے لاﺅں ۔ماں گئی باپ گئے کنبہ قبیلہ بھی گیا ۔ اب کہو ایسے میں کھتیان کہاں سے لاﺅں۔

واضح رہے کہ دھرنے کے تیسرے دن مظاہرین کی ہمت افزائی کیلئے جے این یو کے سابق طلباءیونین صدر اور مشہور امریکی جریدہ فوربس میگزین میں بارہواں مقام پانے والے کنہیا کمار بھی پہنچے تھے اور انہوں نے لوگوں کے ساتھ نعرے بازی کی اور دھرنا میں موجود لوگوں کی ہمت افزائی کی ۔ اس سے قبل دھرنے میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات خطاب کرچکے ہیں جس میں سابق بہار اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری سمیت متعدد لیڈران بھی مظاہرین کی حوصلہ افزائی کیلئے پہنچے اور ان کی حوصلہ افزائی کی ۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.