وزیر اعظم نریندر مودی نے آندھرا پردیش کے وشاكھاپٹنم میں زہریلی گیس کے رساؤ سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور دیگر ایجنسیوں کے حکام کے ساتھ ایک میٹنگ کی اور پونے سے ماہرین کی ٹیم کو فوری طور پر جائے حادثہ روانہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔
بعد میں كابینی سکریٹری نے بھی قومی بحران مینجمنٹ کمیٹی کی میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لیا اور سبھی متعلقہ ایجنسیوں کو ریاستی حکومت کی اس مشکل حالت میں ہر ممکن مدد کرنے کو کہا۔
ان میٹنگوں کے بعد قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے رکن کمل کشور، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے ڈائریکٹر جنرل ایم ایم پردھان اور ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس واقعہ کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔
پردھان نے بتایا کہ اس واقعہ میں اب تک 11 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور 20 سے 25 لوگوں کی حالت نازک ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکال لیا گیا ہے اور حالات اب پوری طرح قابو میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پونے سے این ڈی آر ایف کی کیمیکل، نامیاتی، تابکاری اور جوہری حادثات سے نمٹنے میں ماہر ٹیم وہاں بھیجی جا رہی ہے۔ پردھان نے کہا کہ این ڈی آر ایف کی ٹیم متاثرہ علاقے میں حالات معمول ہونے اور ضرورت کے وقت تک موجود رہے گی اور حالات پر پوری نگرانی رکھے گی۔
کشور نے بتایا کہ وزیراعظم مودی نے این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف کے افسران کے ساتھ میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لیا اور سبھی متعلقہ ایجنسیوں کو ریاستی حکومت کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت دی۔
میٹنگ میں اس واقعہ کے فوری اور طویل مدتی اثرات سے نمٹنے کے لئے سبھی ضروری اقدام اٹھانے کے لیے بھی کہا گیا۔
بعد میں کابینی سکریٹری نے بھی ایک علیحدہ میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی حفاظت میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے اور بچاؤ کے سبھی اقدام اٹھائے جانے چاہئیں۔
زہریلی گیس کے اثرات کو کم کرنے اور علاج کے لیے ماہر ڈاکٹروں کو بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ان میٹنگوں میں مرکزی داخلہ سکریٹری اور ایمس کے ڈائرکٹر کے علاوہ مختلف سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔
کشور نے کہا کہ چونکہ یہ ایک زہریلی گیس کے رساؤ کا واقعہ ہے اس لیے اس سے نمٹنے کے لیے ماہرین کی ضرورت کے پیش نظر این ڈی آر ایف کی خصوصی ٹیموں کو وہاں بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں تقریباً ایک ہزار لوگ متاثر ہوئے تھے، جنہیں مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا تھا۔
پردھان نے بتایا کہ یہ واقعہ رات کے وقت تقریباً ڈھائی بجے وشاکھا پٹنم سے 20 کلومیٹر کی دور پر ایک پرائیویٹ فیکٹری میں پیش آیا جس میں اسٹائرن گیس کا رساؤ ہوا۔ شروع میں جب لوگوں کو گلے میں خراش اور جلد میں جلد محسوس ہوئی تو انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کا اس کی اطلاع دی۔
پولیس نے سب سے پہلے وہاں بچاؤ کام شروع کیا اور تقریباً پونے چھ بجے وشاکھا پٹنم واقع این ڈی آر ایف یونٹ کو حادثے کی اطلاع دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پتہ چلتے ہیں وہاں سے ماہرین کی ٹیم جائے حادثہ پر پہنچی اور لوگوں کو وہاں سے نکالنا شروع کیا۔ تقریباً 5 سو لوگوں کو وہاں سے نکالا گیا اور متاثرین کو اسپتال پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں اب تک 11 لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور 20 سے 25 کی حالت نازک لیکن مستحکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی آر ایف کی ماہر ٹیم پونے سے جائے وقوع کے لیے روانہ ہورہی ہے اور وہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد سبھی ضروری اقدام اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس گیس کا رساؤ تقریباً تین کلومیٹر کے علاقے میں تھا اور سبھی لوگوں کو جلد ہی نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال ابھی قابو میں ہے اور این ڈی آر ایف کی ٹیم ریاستی حکومت کی ضرورت کے مطابق وہاں رہیں گی اور صورتحال پر نظر رکھیں گی۔
ڈاکٹر گولیریا نے بتایا کہ اسٹائرن زہریلی گیس ہے اور اس کے سبب جلد، پھیپھڑے، سانس کی نلی اور یہاں تک کہ دماغ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے اثر کو ایک دم ختم کرنے کے لیے کوئی انٹی ڈاٹ دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی ایسا علاج ہے جس سے اثرات کو یکلخت ختم کیا جاسکے۔ مختلف باتوں کو ذہن میں رکھ کر مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے اثر میں آنے والے لوگوں کو فوراً آنکھوں اور جلد کو صاف پانی سے دھونا چاہیے۔