پولیس نے مظاہرے کی ویڈیو کی بنا پر کچھ لوگوں کی فوٹو کانپور کے سبھی تھانوں میں چسپاں کر دی ہے تاکہ مظاہرہ کر رہے لوگوں کو پہچان کر ان پر کاروائی کی جا سکے۔
مظاہرے کے دوران کی ایک ویڈیو اور وائرل ہوئی ہے جس میں پولیس مظاہرین پر گولی چلا رہی ہے، لوٹ کر رہی ہے اور مسلم علاقوں میں گھوم گھوم کر کاروں اور موٹر سائیکل کی توڑ پھوڑ کر رہی ہے۔ اس ویڈیو پر پولیس کے افسران خاموش ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ جمعہ کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بعد نماز جمعہ کانپور کے کئی علاقوں میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے جس میں پولیس نے کئ جگہ پر لاٹھی چارج کیا تھا لیکن بابوپورہ علاقہ میں پولیس کو گولی چلانی پڑی تھی جس میں تقریبا ایک درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے، شدید زخمی ہونے والوں میں تین لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
یہ تشدد سنیچر کو بھی جاری رہا اور مظاہرین کے بیچ جھڑپیں ہوتی رہیں جس میں پولیس نے پہلے دن بابوپرواہ علاقہ میں گولی چلائی تھی۔ کانپور زون کے اے ڈی جی کا کہنا ہے کہ پولیس نے گولی نہیں چلائی ہے اور جو گولی چلی ہے وہ پلاسٹک اور ربر کی گولی ہے۔
سنیچر کے روز مظاہرے کے دوران مظاہرین نے چار گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ بھی ہوا۔ الزام ہے کہ مظاہرہ ختم ہو جانے کے بعد پولیس نے مسلم علاقوں میں گھس کر مکانوں کے نیچے کھڑی کاروں، موٹرسائیکل اور تمام دوسری چیزوں میں توڑ پھوڑ کی۔
پولیس نے شہر کے تمام تھانوں میں مظاہرین کے پوسٹر چسپاں کر دیے ہیں اور گرفتاریاں شروع کر دی ہے۔ بہت سے بے قصور پولیس کی گرفت میں ہیں جن کے اہل خانہ اب کبھی پولیس سے تو کبھی شہر قاضی سے فریاد کر رہے ہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔
پولیس بھی حراست میں لیے گئے لوگوں کا ویڈیو اور فوٹو کی میلان کرنے کے بعد ہی انھیں چھوڑ رہی ہے، اگر کسی کا ویڈیو یا تصویر اس کے پاس موجود ہے تو پولیس انہیں جیل بھیج رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس اب تک سو سے زائد لوگو کو گرفتار کر چکی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا پولیس محض مظاہرین پر ہی کاروائی کرتی ہے یا پھر توڑ پھوڑ کرنے والے اور گولی چلانے والے پولیس اہلکاروں پر بھی کاروائی کرتی ہے۔