ETV Bharat / bharat

پولیس کی ہی گولی سے تین افراد کے ہلاک ہونے کا شہر قاضی کا الزام

ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرے کے دوران گولی چلنے سے زخمی ہوئے 14 لوگوں میں سے تین کی موت ہو چکی ہے۔ کانپور کے اے ڈی جی کہہ رہے ہیں کہ پولیس نے گولی نہیں چلائی۔ اس کے برعکس کانپور کے قاضی نے کہا کہ پولیس کی ہی گولی سے تین مظاہرین کی موت ہوئی تھی۔

پولیس کی ہی گولی سے تین افراد ہلاک
پولیس کی ہی گولی سے تین افراد ہلاک
author img

By

Published : Dec 26, 2019, 4:54 PM IST

Updated : Dec 26, 2019, 8:51 PM IST

پولیس نے مظاہرے کی ویڈیو کی بنا پر کچھ لوگوں کی فوٹو کانپور کے سبھی تھانوں میں چسپاں کر دی ہے تاکہ مظاہرہ کر رہے لوگوں کو پہچان کر ان پر کاروائی کی جا سکے۔

پولیس کی ہی گولی سے تین افراد ہلاک

مظاہرے کے دوران کی ایک ویڈیو اور وائرل ہوئی ہے جس میں پولیس مظاہرین پر گولی چلا رہی ہے، لوٹ کر رہی ہے اور مسلم علاقوں میں گھوم گھوم کر کاروں اور موٹر سائیکل کی توڑ پھوڑ کر رہی ہے۔ اس ویڈیو پر پولیس کے افسران خاموش ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعہ کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بعد نماز جمعہ کانپور کے کئی علاقوں میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے جس میں پولیس نے کئ جگہ پر لاٹھی چارج کیا تھا لیکن بابوپورہ علاقہ میں پولیس کو گولی چلانی پڑی تھی جس میں تقریبا ایک درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے، شدید زخمی ہونے والوں میں تین لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

یہ تشدد سنیچر کو بھی جاری رہا اور مظاہرین کے بیچ جھڑپیں ہوتی رہیں جس میں پولیس نے پہلے دن بابوپرواہ علاقہ میں گولی چلائی تھی۔ کانپور زون کے اے ڈی جی کا کہنا ہے کہ پولیس نے گولی نہیں چلائی ہے اور جو گولی چلی ہے وہ پلاسٹک اور ربر کی گولی ہے۔

سنیچر کے روز مظاہرے کے دوران مظاہرین نے چار گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ بھی ہوا۔ الزام ہے کہ مظاہرہ ختم ہو جانے کے بعد پولیس نے مسلم علاقوں میں گھس کر مکانوں کے نیچے کھڑی کاروں، موٹرسائیکل اور تمام دوسری چیزوں میں توڑ پھوڑ کی۔

پولیس نے شہر کے تمام تھانوں میں مظاہرین کے پوسٹر چسپاں کر دیے ہیں اور گرفتاریاں شروع کر دی ہے۔ بہت سے بے قصور پولیس کی گرفت میں ہیں جن کے اہل خانہ اب کبھی پولیس سے تو کبھی شہر قاضی سے فریاد کر رہے ہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔

پولیس بھی حراست میں لیے گئے لوگوں کا ویڈیو اور فوٹو کی میلان کرنے کے بعد ہی انھیں چھوڑ رہی ہے، اگر کسی کا ویڈیو یا تصویر اس کے پاس موجود ہے تو پولیس انہیں جیل بھیج رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس اب تک سو سے زائد لوگو کو گرفتار کر چکی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا پولیس محض مظاہرین پر ہی کاروائی کرتی ہے یا پھر توڑ پھوڑ کرنے والے اور گولی چلانے والے پولیس اہلکاروں پر بھی کاروائی کرتی ہے۔

پولیس نے مظاہرے کی ویڈیو کی بنا پر کچھ لوگوں کی فوٹو کانپور کے سبھی تھانوں میں چسپاں کر دی ہے تاکہ مظاہرہ کر رہے لوگوں کو پہچان کر ان پر کاروائی کی جا سکے۔

پولیس کی ہی گولی سے تین افراد ہلاک

مظاہرے کے دوران کی ایک ویڈیو اور وائرل ہوئی ہے جس میں پولیس مظاہرین پر گولی چلا رہی ہے، لوٹ کر رہی ہے اور مسلم علاقوں میں گھوم گھوم کر کاروں اور موٹر سائیکل کی توڑ پھوڑ کر رہی ہے۔ اس ویڈیو پر پولیس کے افسران خاموش ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعہ کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بعد نماز جمعہ کانپور کے کئی علاقوں میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے جس میں پولیس نے کئ جگہ پر لاٹھی چارج کیا تھا لیکن بابوپورہ علاقہ میں پولیس کو گولی چلانی پڑی تھی جس میں تقریبا ایک درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے، شدید زخمی ہونے والوں میں تین لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

یہ تشدد سنیچر کو بھی جاری رہا اور مظاہرین کے بیچ جھڑپیں ہوتی رہیں جس میں پولیس نے پہلے دن بابوپرواہ علاقہ میں گولی چلائی تھی۔ کانپور زون کے اے ڈی جی کا کہنا ہے کہ پولیس نے گولی نہیں چلائی ہے اور جو گولی چلی ہے وہ پلاسٹک اور ربر کی گولی ہے۔

سنیچر کے روز مظاہرے کے دوران مظاہرین نے چار گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ بھی ہوا۔ الزام ہے کہ مظاہرہ ختم ہو جانے کے بعد پولیس نے مسلم علاقوں میں گھس کر مکانوں کے نیچے کھڑی کاروں، موٹرسائیکل اور تمام دوسری چیزوں میں توڑ پھوڑ کی۔

پولیس نے شہر کے تمام تھانوں میں مظاہرین کے پوسٹر چسپاں کر دیے ہیں اور گرفتاریاں شروع کر دی ہے۔ بہت سے بے قصور پولیس کی گرفت میں ہیں جن کے اہل خانہ اب کبھی پولیس سے تو کبھی شہر قاضی سے فریاد کر رہے ہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔

پولیس بھی حراست میں لیے گئے لوگوں کا ویڈیو اور فوٹو کی میلان کرنے کے بعد ہی انھیں چھوڑ رہی ہے، اگر کسی کا ویڈیو یا تصویر اس کے پاس موجود ہے تو پولیس انہیں جیل بھیج رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس اب تک سو سے زائد لوگو کو گرفتار کر چکی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا پولیس محض مظاہرین پر ہی کاروائی کرتی ہے یا پھر توڑ پھوڑ کرنے والے اور گولی چلانے والے پولیس اہلکاروں پر بھی کاروائی کرتی ہے۔

Intro:کانپور میں پولیس کا انصاف کا پیمانہ دہرا ہے ۔ پولیس کی گولی سے چودہ لوگ زخمی ہوئے تھےجس میں تین کی موت ہوگئی ہے، اب اے ڈی جی کانپور زون کہہ رہے ہیں کہ پولیس نے گولی ہی نہیں چلائیں، پولیس کے ویڈیو میں مظاہرہ کر رہے لوگوں کا فوٹو نکال کر ان کی گرفتاری کے لیے کانپور کے سبھی تھانوں میں چسپاں کردیاہے، لیکن اب پولیس کا بھی ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں پولیس گولی چلا رہی ہے ، لوٹ کر رہی ہے اور مسلم علاقوں میں گھوم گھوم کر کا روں اور موٹر سائیکل کی توڑ پھوڑ کر رہی ہے ۔ اس پر پولیس کے افسران خاموش ہیں اور اپنے ماتحتوں پرکوئی کارروائی کرناتو دور بلکہ انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔


Body:گزشتہ جمعہ کو سٹیزن ترمیمی ایکٹ کے خلاف بعد نمازجمعہ کانپور کے کئی علاقوں میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے جس میں پولیس نے کئ جگہ پر لاٹھی چارج کیا تھا لیکن بابوپروہ علاقہ میں پولیس کو گولی چلانی پڑی تھی جس میں تقریبا ایک درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے ، شدید زخمی ہونے والوں میں تین لوگوں کی موت ہو گئی تھی ۔ یہ تشدد سنیچر کو بھی جاری رہا اور مظاہرین کے بیچ جھڑپیں ہوتی رہی جس میں پولیس نے پہلے دن با بو پرواہ علاقہ میں گولی چلائی تھی ۔ اب اے ڈی جی کانپور زون کا کہنا ہے کہ پولیس نے گولی نہیں چلائی ہے اور جو گولی چلی ہے وہ پلاسٹک اور ربر کی گولی چلائی گئی ہے ، آپ ان تصویروں میں صاف دیکھ سکتے ہیں کہ ایک دروغہ کس طرح سے اپنی ریوالور سے گولی چلا رہا ہے جس کو دیکھنے کے بعد بھی یہ کہتے ہیں کہ اس دروغہ نے گولی نہیں چلائی تھی ، صرف ریوالور نکالا تھا گولی نہیں چلائی تھی ۔ذرا اے ڈی جی صاحب سے یہ بھی پوچھ لیجئے کہ پلاسٹک اور ربر کی گولی کیا ریوالور سے چلائی جاتی ہے ایک سپاہی رایفل سے بھی صاف صاف گولی چلاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ کیا ریوالور سے پلاسٹک اور ربر کی گولیاں نکلتی ہیں کیا ایسا کوئی جدید چھوٹا اسلحہ کانپور پولیس کے پاس ہے جس سے ربر اور پلاسٹک کی گولیاں نکلتی ہوں، اب آپ ذرا خود ہی آئی ڈی جی صاحب کا بیان سن لیجئے
بائٹ/= پریم پرکاش ، اے ٹی جی کانپور زون
ویو /= سنیچر کے دن ہوئے تشدد میں مظاہرین کے ذریعہ چار گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اس کے بعد پولیس متشدد ہوگئ، پولیس نے مظاہرین کے اوپر خوب پتھر چلائے ، کھل کر گولی چلائی، ربر گولی، آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ جب پولیس نے مظاہرین کو کھدیڑ دیا تو اس کے بعد پولیس نے مسلم علاقوں میں گھس کر مکانوں کے نیچے کھڑی کاروں، موٹرسائیکل اور تمام دوسری چیزوں میں جم کر توڑ پھوڑ کی، بندوق کے کندھوں اور لاٹھیوں سے گاڑیوں کے شیشے توڑے اور ایک دکان کو بھی لوٹ لیا ، پولیس کی توڑ پھوڑ اور لوٹ کی یہ کرتوت علاقہ میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے اور لوگوں نے اپنے گھروں سے موبائل کیمروں میں قید کر لیا۔ ان تمام تصویروں کو دیکھنے کے بعد بھی پولیس خاموش ہے ۔ مظاہرین غلطی کریں تو انہیں سزا ملے، اور پولیس لوٹ پاٹ، توڑ پھوڑ کرے تو انہیں انعام اور ان کی طرف داری کرتے ہوئے پولیس کہے کہ پولیس نے کوئی گولی نہیں چلائی ہے ، پولیس نے گاڑیاں توڑیں تو کوئی معاوضہ نہیں، مظاہرین نے جو توڑ پھوڑ کی ہے انہیں اس کی سزا بھی ملے گی اور نقصان کی بھرپائی کے لیے ان پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ یہ ہے صوبہ اتر پردیش کی پولیس اور سرکار کا انصاف۔
بائٹ /= عالم رضا خاں نوری ، شہر قاضی کانپور ۔


Conclusion:پولیس نے شہر کے تمام تھانوں میں مظاہرین کے پوسٹر چسپاں کر دیے یے اور گرفتاریاں شروع کردیاہے ۔ بہت سے بے قصور پولیس کی گرفت میں ہیں جن کے اہل خانہ اب کبھی پولیس سے تو کبھی شہر قاضی سے فریاد کر رہے ہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔ پولیس بھی حراست میں لیے گئے لوگوں کا ویڈیو اور فوٹو کی میلان کرنے کے بعد ہی انھیں چھوڑ رہی ہے ،اگر کسی کا ویڈیو یا تصویر اس کے پاس موجود ہے تو پولیس انہیں جیل بھیج رہی ہے ،اب تک سو سے زائد لوگ گرفتار ہو چکے ہیں ۔
Last Updated : Dec 26, 2019, 8:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.