انتونیو گٹریس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کے مطابق بھارتی کسانوں کو پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے کا حق حاصل ہے اور انھیں اس کی اجازت دی جانی چاہئے۔
بھارت نے کسانوں کے احتجاج پر بین الاقوامی رہنماؤں کے ریمارکس پر سخت احتجاج کرتے ہوئے انہیں ’غیرجانبدار اور غیرضروری‘ قرار دیا ہے۔ بھارت کے مطابق یہ مسئلہ ایک جمہوری ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔
اسٹیفن ڈوجارک نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کا پورا حق ہے اور حکومت کو انھیں اس کےلیے اجازت دینا ضروری ہوگا‘۔
گذشتہ 10 روز دن سے قومی دارالحکومت میں کسانوں اپنے مطالبات منوانے کےلیے احتجاج کر رہے ہیں۔ دہلی کی سرحد پر کسانوں کی تحریک بڑھتی ہی جارہی ہے اور وہ قومی دارالحکومت کے تمام راستوں کو بند کرنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔ دریں اثنا ہریانہ، پنجاب، اترپردیش اور متعدد ریاستوں کے احتجاجی کسانوں کو کھانے کی اشیاء کی بھرپور مدد کی جارہی ہے۔ اس تحریک کو ٹریڈ یونین تنظیموں، ٹرانسپورٹ یونینوں اور کچھ دیگر افراد کی بھی حمایت مل رہی ہے۔
زراعت اور کسانوں سے متعلق مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے جانے والی والے قوانین کی مخالفت کے لیے ہزاروں کسان دہلی اور اس کے سرحدی علاقوں میں اب بھی احتجاج کررہے ہیں۔ یہ کسان، کسانوں کی پیداوار تجارت اور تجارت (فروغ اور سہولت) قانون 2020، پرائس انشورنس اور فارم سروسز قانون 2020، اور ضروری اجناس (ترمیم) معاہدہ، کسان (امپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن) قانون 2020 کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت کے انتباہ کے باوجود کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک بار پھر کسانوں کے احتجاج پر تبصرہ کیا ہے۔کسانوں کے احتجاج پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا 'وہ پرامن احتجاج کے حق کے لیے ہمیشہ کھڑے رہیں گے'۔