وادی کشمیر میں جماعت اسلامی پر پانچ برس کی پابندی کے بعد ریاست کے کئی علاقوں میں سیاسی، سماجی انجمنوں نے لگاتار ان پابندیوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو غلط قرار دیا ہے۔
جموں کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ضلع صدر بشیر احمد میر نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی اور ان کے کارکنوں و دیگر بزرگ مذہبی رہنماؤں کی گرفتاریوں کو مذہبی مداخلت قرار دیا ہے۔
پی ڈی پی کی احتجاجی ریلی کے بعد پی ڈی پی کے ضلع صدر بشیر احمد میر نے کہا کہ 'یہ پکڑ دھکڑ مرکزی حکومت نے محض اپنے ووٹوں کے لیے اور قومی سطح پر لوگوں کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے تاہم اس پکڑ دھکڑ سے کہیں نہ کہیں لوگ ریاست اور مرکز میں بھی خوفزدہ ہوچکے ہیں'۔
انہوں نے کہا 'ایک طرف الیکشن کا بگل بجایا گیا تو وہیں دوسری طرف ابھی بھی لوگوں کی پکڑ دھکڑ بند نہیں ہو رہی ہے'۔
انہوں نے میر واعظ عمر فاروق کے دہلی طلب کیے جانے کو محض ایک بوکھلاہٹ کہا ہے۔
خیال رہے کہ آج صبح سے ہی وادی میں لگاتار بارشوں کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے پی ڈی پی کے بینر تلے کنگن گاندربل میں احتجاجی ریلی نکالی۔