ETV Bharat / bharat

'تین طلاق بل صنفی مساوات، انصاف کے لیے ہے'

مرکزی وزیر برائے قانون روی شنکر پرساد نے آج پارلیمینٹ میں طلاق ثلاثہ بل کو پیش کر دیا۔

author img

By

Published : Jul 30, 2019, 2:15 PM IST

Ravi Shankar Prasad on triple talaq bill


مرکزی وزیر برائے قانون روی شنکر پرساد نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ مسلمانوں میں رائج تین طلاق (طلاق بدعت) غلط رسم کو ممنوع قرار دینے سے متعلق مسلم خواتین (شادی کے حق کے تحفظ) بل 2019 صنفی مساوات، انصاف اور وقار کے لیے ہے اور اس سے طویل عرصے سے چلی آرہی اس غلط رسم کا خاتمہ ہوجائے گا۔

طلاق ثلاثہ بل کو سیاسی عینک سے نہ دیکھیں: روی شنکر پرساد

مسٹر پرساد نے ایوان میں یہ بل بحث کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بل میں کانگریس اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے اعتراضات کو حل کردیا گیا ہے۔اس قانون کے تحت درج ہونے والے معاملے میں ضمانت ہوسکے گی اور متعلقہ صرف متاثرہ یا اس کے خونی رشتے دار ہی درج کراسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس قانون کو سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق بنا رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس سے قبل سائرہ بانومعاملے میں ایک ساتھ تین طلاق کہہ کر شادی ختم کرنے کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیا تھا اور حکومت کو اس سلسلے میں قانون بنانے کے لیے کہا تھا۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ دنیا کے 26 مسلم ممالک تین طلاق جیسی غلط رسم کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں۔ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں بھی یہ غیر قانونی ہے۔سب سے پہلے 1936 میں مصر نے تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیاتھا۔

مسٹرپرساد نے کہا کہ معمولی شکایتوں کو بنیاد بناکر طلاق دی جارہی ہیں جس سے خواتین بےحد پریشانیوں کی شکار ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت کا معاملہ ہے اور اس سے خواتین کو انصاف ،برابری اور وقار ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے اور اسے سیاسی چشمے سے نہیں دیکھا جانا چاہئے اور سماج کے ایک طبقے کو صرف ووٹ بینک نہیں مانا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بیٹیاں آج کے زمانے میں اولمپک میں تمغے جیت رہی ہیں اور جنگی طیارے اڑا رہی ہیں۔سماج کے ایک طبقے کی بیٹیوں کو فٹ پاتھ پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔


اس سے قبل اس بل کو لوک سبھا سے منظور کرا لیا گیا ہے۔ لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کے حق میں 302 جبکہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے تھے۔

اس دوران کچھ پارٹیوں نے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔خیال رہے کہ مودی حکومت کی پہلی دور اقتدار میں تین طلاق پر قانون سازی کے لیے دو دفعہ پارلیمنٹ میں بل کو منظور کیا جاچکا ہے، لیکن راجیہ سبھا میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہ ہوسکا اور اس کی مدت ختم ہوگئی۔

بہر حال مودی حکومت نے دوسری دور اقتدار کے پہلے پارلیمنٹ سیشن میں طلاق ثلاثہ بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرالیا اور آج اسے راجیہ سبھی میں پیش کیا گیا ہے۔


مرکزی وزیر برائے قانون روی شنکر پرساد نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ مسلمانوں میں رائج تین طلاق (طلاق بدعت) غلط رسم کو ممنوع قرار دینے سے متعلق مسلم خواتین (شادی کے حق کے تحفظ) بل 2019 صنفی مساوات، انصاف اور وقار کے لیے ہے اور اس سے طویل عرصے سے چلی آرہی اس غلط رسم کا خاتمہ ہوجائے گا۔

طلاق ثلاثہ بل کو سیاسی عینک سے نہ دیکھیں: روی شنکر پرساد

مسٹر پرساد نے ایوان میں یہ بل بحث کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بل میں کانگریس اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے اعتراضات کو حل کردیا گیا ہے۔اس قانون کے تحت درج ہونے والے معاملے میں ضمانت ہوسکے گی اور متعلقہ صرف متاثرہ یا اس کے خونی رشتے دار ہی درج کراسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس قانون کو سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق بنا رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس سے قبل سائرہ بانومعاملے میں ایک ساتھ تین طلاق کہہ کر شادی ختم کرنے کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیا تھا اور حکومت کو اس سلسلے میں قانون بنانے کے لیے کہا تھا۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ دنیا کے 26 مسلم ممالک تین طلاق جیسی غلط رسم کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں۔ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں بھی یہ غیر قانونی ہے۔سب سے پہلے 1936 میں مصر نے تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیاتھا۔

مسٹرپرساد نے کہا کہ معمولی شکایتوں کو بنیاد بناکر طلاق دی جارہی ہیں جس سے خواتین بےحد پریشانیوں کی شکار ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت کا معاملہ ہے اور اس سے خواتین کو انصاف ،برابری اور وقار ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے اور اسے سیاسی چشمے سے نہیں دیکھا جانا چاہئے اور سماج کے ایک طبقے کو صرف ووٹ بینک نہیں مانا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بیٹیاں آج کے زمانے میں اولمپک میں تمغے جیت رہی ہیں اور جنگی طیارے اڑا رہی ہیں۔سماج کے ایک طبقے کی بیٹیوں کو فٹ پاتھ پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔


اس سے قبل اس بل کو لوک سبھا سے منظور کرا لیا گیا ہے۔ لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کے حق میں 302 جبکہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے تھے۔

اس دوران کچھ پارٹیوں نے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔خیال رہے کہ مودی حکومت کی پہلی دور اقتدار میں تین طلاق پر قانون سازی کے لیے دو دفعہ پارلیمنٹ میں بل کو منظور کیا جاچکا ہے، لیکن راجیہ سبھا میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہ ہوسکا اور اس کی مدت ختم ہوگئی۔

بہر حال مودی حکومت نے دوسری دور اقتدار کے پہلے پارلیمنٹ سیشن میں طلاق ثلاثہ بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرالیا اور آج اسے راجیہ سبھی میں پیش کیا گیا ہے۔

Intro:Body:

jeelani


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.