تقریباً ڈیڑھ ماہ پہلے جب گھر سے نکلنا بڑا چیلنج تھا تب بھارت کے پہلے انٹرنیشنل تمغہ فاتح پیرا سائکلسٹ آدتیہ مہتا نے ملک کی پیرا سائکلنگ ٹیم کے اراکین کے ساتھ کشمیر سے کنیا کماری تک کا چیریٹی مشن شروع کیا تھا۔
آدتیہ مہتا اس مشن کے ذریعہ سے فلاحی کاموں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے ساتھ ساتھ پورے مُلک سے پیرا سپوٹرس کو لے کر بیداری پھیلانا چاہتے تھے۔
اس مہم کو انفنیٹی رائیڈ کے ٹو کے 2020 کا نام دیا گیا تھا۔ آدتیہ مہتا فاونڈیشن (اے ایم ایف ) کے برین چائلڈ کو اس مشن کے تحت 45 دنوں تک سخت سردی کے باوجود الگ الگ ٹرین اور چیلنجنگ ماحول میں سائیکل چلانا تھا۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ 30 سائیکل سواروں کا یہ سفر 3842 کلومیٹر طویل تھا۔ ان سبھی نے یہ سفر کشمیر سے شروع کرکے ملک کے جنوبی حصہ کنیا کماری پہنچ کر اپنے ہدف کو حاصل کرلیا۔
آدتیہ مہتا فاونڈیشن کے بانی آدتیہ مہتا نے کہا کہ 'میں نے اسی طرح کے ماحول میں 2013 میں بھی سائیکل چلائی تھی۔ اس وقت مجھے جسمانی اور ذہنی طور پر کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن لوگوں سے اس وقت مجھے کافی حمایت ملی تھی اسی محبت کی وجہ سے مجھے آدتیہ مہتا فاونڈیشن کے قیام کے لیے تحریک ملی اور اب اتنے برسوں کے بعد ہماری 30 رکنی رائیڈنگ ٹیم کورونا وبا کے چیلنجوں کے درمیان ایک شاندار سفر کو انجام تک پہنچانے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے کہا 'میں بارڈر سکیورٹی فورس سمیت سبھی ساتھیوں کا شکر گزار ہوں کیونکہ انہی کی بدولت یہ سفر ممکن ہوسکا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس بیداری مہم سے لوگوں کو تحریک ملے گی اور وہ آگے آکر اس مشن میں شامل ہوں گے جس کا مقصد ملک میں پیرا کی نئی اور بہترین صلاحیتوں کا پتہ لگانا ہے۔