اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے کہا ہے کہ او آئی سی کے ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپریل میں نائجریا میں ہونے والے اجلاس میں اسلام میں انسانی حقوق سے متعلق قاہرہ اعلامیہ (سی ڈی ایچ آر آئی) کی منظوری دیں گے۔
العثیمین گزشتہ روز جنیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (ایچ آر سی) کے 43 ویں اجلاس میں خطاب کررہے تھے، جہاں انہوں نے نسل پرستی اور نفرت و حقارت سے لڑنے کے لئے او آئی سی کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر 'مذہب کی بنیاد پر نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات کو دور کرنے کے لئے ایک جامع اور متفقہ طرز عمل تیار کیا ہے'۔
او آئی سی جنیوا کے مستقل نمائندے نسیمہ باغلی نے ان کی جانب سے الاثمین کی تقریر کی، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مذہبی انتہا پسندی سمیت دہشت گردی عالمی برادری کے لئے ایک بڑی پریشانی کا باعث ہے۔
انہوں نے اس طرف اشارہ کیا کہ او آئی سی دہشت گرد گروہوں کے ذریعہ اختیار کردہ نظریاتی بیان بازی کی مذمت جاری رکھے ہوئے ہے اور انہوں نے ساوت الحکما (وائس آف وزڈم) سنٹر قائم کیا ہے، جو انتہا پسندوں کے نظریاتی بیان بازی سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
ان کی تقریر میں مسلمانوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سب سے عام خلاف ورزیوں کا بھی جائزہ لیا گیا ، جس میں اقوام متحدہ کے اپنے انسانی حقوق کے اداروں اور روہنگیا مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کی تفصیلی دستاویزات کا حوالہ دیا گیا ہے۔
العثمین نے وضاحت کی کہ حالیہ مہینوں میں فلسطین میں امریکہ کے اقدامات سے او آئی سی کو اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین کسی بھی امن اقدام کو جائز حقوق کے مطابق ہونا چاہئے، ان میں سب سے اہم حق خودارادیت ہے۔
قاہرہ اعلامیہ کیا ہے؟
اسلام میں انسانی حقوق سے متعلق قاہرہ اعلامیہ (سی ڈی ایچ آر آئی) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کا 5 اگست 1990 کو قاہرہ، مصر میں منظور کیا گیا ایک اعلان ہے۔
جو انسانی حقوق کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر پر ایک جائزہ پیش کرتا ہے اور اسلامی شریعت کو اس کا واحد حل قرار دیتا ہے۔