ریاست تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ اور حکمران جماعت پر بی جے پی اور کانگریس سمیت حزب اختلاف نے سخت تنقید کی ہے۔
کانگریس سمیت حزب اختلاف نے الزام لگایا ہے کہ وزیراعلیٰ اب پرانے سکریٹریٹ کے انہدام اور ایک نئے سکریٹریٹ کی تعمیر میں مصروف ہیں۔
بی جے پی کے رہنما کے لکشمن نے بتایا ہے کہ 'کے سی آر نے کورونا وائرس پر توجہ دینا چھوڑ دیا ہے اور اب وہ سیکرٹریٹ کو مسمار کرانے اور دوبارہ تعمیر کرانے میں مصروف ہیں'۔
کے لکشمن نے کہا ہے کہ 'ہم حکومت کے اس یکطرفہ اور غیر جمہوری فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت کو تلنگانہ کے عوام سبق سکھائیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی، تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے حیدرآباد میں سیکریٹریٹ کی عمارتوں کے انہدام کو پیر تک روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'حکومت حیدرآباد میں اس وبائی بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بجائے سیکرٹریٹ کے ڈھانچے کو مسمار کرنے میں مصروف ہے'۔
بی جے پی رہنما نے کہا کہ 'ریاست میں کووڈ۔19 کے کیسیز کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے، لیکن ریاستی حکومت کورونا وائرس کے مزید ٹیسٹ کرانے کے لئے ہائی کورٹ کی ہدایتوں پر عمل پیرا نہیں ہے۔
کے لکشمن نے کہا ہے کہ 'کووڈ۔19 کے مریضوں کے علاج کے لیے نئے اسپتالز کی تعمیر کے بجائے سکریٹریٹ کی نئی عمارت کے لئے 500 کروڑ روپے کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے'۔
انھوں نے بتایا ہے کہ 'پورے تلنگانہ میں صرف ایک سرکاری گاندھی اسپتال ہے، جہاں صحت کی بنیادی اور مناسب سہولیات تک دستیاب نہیں ہیں'۔
لکشمن نے کہا کہ 'نجی اور کارپوریٹ اسپتال علاج کے لیے لاکھوں فیس لے کر لوگوں کو نچوڑ رہے ہیں'۔
تلنگانہ کانگریس کے ورکنگ صدر پونم پربھاکر نے کہا کہ 'تلنگانہ میں ایک تشویشناک صورتحال ہے جہاں ہم روزانہ کورونا کے 2،000 کیسیز دیکھ رہے ہیں۔ اس کے باوجود بھی بہت ہی کم تعداد میں ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔ انہیں سرکاری وسائل اور پوری مشینری کا کورونا کے حل کے لیے استعمال کرنا چاہیے تھا،لیکن اس سب کو چھوڑ کر ڈی جی پی سکریٹری بنیادی طور پر سیکریٹریٹ کو مسمار کرنے پر توجہ دے رہے ہیں'۔
پربھاکر نے مزید کہا کہ 'ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کنسٹرکشن اینڈ ڈیمولیشن ویسٹ مینجمنٹ رولز 2016 کے تحت پیر کے دن تک اپنی کارکردگی دیکھائیں'۔