مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ہندی اور اردو کے شعراء نے ایک پلیٹ فارم پر آکر گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کرتے ہوئے شام مالواہ کے تحت مشاعرہ منعقد کیا۔
اس مشاعرے کی نظامت کے فرائض معروف شاعرہ عنبر عابد نے انجام دیے-
مشاعرہ میں شاعر عظیم اثر نے اپنا کلام پیش کیا- عظیم اثر ایسے شاعر ہیں جنہوں نے ابھی حال ہی میں مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی سے غزل کلاسک کے ذریعے شاعری سیکھی ہے اور اب ان کے کلام مشاعرے کی شان بن چکے ہیں-
اورینا ادا بھوپال کی بہترین ابھرتی ہوئی شاعرہ ہیں۔ جن کی غزلوں کے مجموعے بھی منظر عام پر آ کر علمی حلقوں میں داد حاصل کرچکے ہیں- اورینا ادا اپنی بہترین ترنم کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔
اس موقع پر اپنا کلام پیش کرتے ہوئے ہری ولبھ ہری نے سامعین کے دل جیت لیے۔ ہری ولبھ ہری محکمہ پولیس میں افسر ہیں لیکن ان کا لگاؤ ہندی اور اردو دونوں ہی زبانوں سے بہت زیادہ ہے- یہی وجہ ہے کہ ہری ولبھ ہری ہندی اور اردو دونوں میں ہی اپنے کلام کے ذریعے سامعین کا دل جیت لیتے ہیں-
انگریزی کی پروفیسر ڈاکٹر مینو پانڈے نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو خوب محظوظ کرایا۔
جن شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو محوظ کیا ان میں ڈاکٹر عنبر عابد، عزیز روشن، راز نوادوی، ضیاء فاروقی وغیرہم خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔