آسام کے سینئر رکن پارلیمان اور اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ مولانا بدر الدین اجمل نے بی جے پی کے رہنماؤں کی اشتعال انگیز بیان بازیوں سے نالاں ہو کر ملک کے وزیر اعظم نریندررمودی سے جذباتی گذارش کرتے ہوئے کہا : "مودی جی ! ہم جانتے ہیں کہ آپ اتنے برے آدمی نہیں ہیں اور آپ کے خیالات بھی اتنے برے نہیں ہیں، آپ اپنے نیچے کے لوگوں کو کنٹرول کریں۔ "
بجٹ سیشن میں شرکت کے لئے دہلی آئے ڈبری کے رکن پارلیمنٹ مولانا اجمل نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت کرتے ہوئے ملک بھر میں جاری مظاہروں پر اپنے خیالات ظاہر کئے۔
"آسام میں آگ لگی ہے"
انہوں نے کہا کہ آسام سمیت ملک بھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، شدید سردی کے موسم میں خواتین اپنے نوزائیدہ بچوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھی ہیں، آسام میں حالات خراب ہیں، زیادہ تر ہندو بھائی اور بہنیں اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں، پورے آسام میں آگ لگی ہوئی ہے۔
"ڈر حکومت نے پیدا کیا"
مولانا اجمل نے کہا کہ جو مظاہرے ہورہے ہیں، وہ صرف جذبات کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ ایک ڈر ہے اور اس کو خود بی جے پی نے پیدا کیا، کہ مسلمان تم ہو تو تم کو جانا پڑے گا، این آر سی کا ڈر، جس کو آسام میں ہم نے دیکھا، کتنا پیسہ خرچ ہوا، ہزاروں عملہ نے کام کیا، لوگ پریشان ہوئے، ان کو تکالیف برداشت کرنی پڑی، اتنا خوف ہے کہ اس اندازہ ابھی ان لوگوں (حکومت) کو نہیں ہے۔
شاہین باغ کو بدنام کیوں کیا جارہا ؟
مولانا اجمل نے کہا کہ آسام میں بھی اسی قانون کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں، مظاہرین میں 90 فیصد لوگ ہندو ہیں تو صرف مسلمانوں کا نام کیوں آتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ کے مظاہرہ کو آر ایس ایس کی خاص سوچ بدنام کر رہی ہے، ان کی ذہنیت شروع سے یہی ہے، اس ذہنیت کے لوگ ہر جگہ ہیں اور اس سے انتخابی فائدہ بھی اٹھا نا چاہتے ہیں۔"
"یہ وبال صرف مسلمانوں کے لئے"
رکن پارلیمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ پورا وبال صرف مسلمانوں کو ستانے کے لئے ہے، خود وزیر داخلہ نے دسیوں بار این آر سی لانے اور مسلمانوں کو نکالنے کی بات کہی ہے، اور اب کہہ رہے ہیں کہ این آر سی کا منصوبہ نہیں، اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اپنے تفصیلی انٹرویو میں کئی اہم باتوں کی نشاندہی کی، دیکھئے یہ خاص انٹرویو !