ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا شمار ایسی شخصیات میں ہوتا ہے جو ہمیشہ اپنے آپ کو علم کا طالب مانتے رہے اور کسی بھی چیز کو سیکھنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔
ان کے سیکھنے کی چاہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتنے بڑے سائنسداں ہونے کے باوجود انہوں نے اپنے ٹویٹر پروفائل میں 'لرنر(سیکھنے والا)' لکھا تھا۔
ان کے اقوال زریں ہر دور، ہر فرد اور ہر جماعت و طبقے کے لیے مفید ہیں جس سے ہر نسل کو نئی تحریک ملتی ہے۔
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے اقوال درج ذیل ہیں۔
- خواب وہ نہیں ہے جو آپ سونے کے وقت دیکھیں بلکہ خواب وہ ہے جو آپ کو سونے نہ دیں۔
- اگر تم سورج کی طرح چمکنا چاہتے ہو سورج کی طرح جلنا سیکھو۔
- جس دن ہمارے دستخط، آٹو گراف میں بدل جائیں تو مان لیجئے آپ کامیاب ہو گئے۔
- یہ مشہور اقوال سابق صدر جمہوریہ اور میزائل مین اے پی جے عبدالکلام کے ہیں۔
عبدالکلام نے 'ایئرو اسپیس ٹیکنالوجی' میں آنے کی وجہ پانچویں جماعت کے اپنے استاد سبرامنیم ایر کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'وہ (سبرامنیم ایر ) ہمارے اچھے استادوں میں سے ایک تھے۔ ایک مرتبہ انہوں نے کلاس میں پوچھا کہ چڑیا کیسے اڑتی ہے؟ تو کلاس کے کسی طالب علم نے جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد آئندہ روز سارے بچوں کو سمندر کے کنارے لے گئے۔ وہاں پرندے اڑ رہے تھے۔ کچھ سمندر کے کنارے اڑ رہے تھے تو کچھ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں انہوں نے ہمیں پرندوں کے اڑنے کی وجہ باالتفصیل بتائی اور ساتھ ہی پرندوں کے جسم کی ساخت بھی سمجھائی۔
کلام نے مزید کہا تھا کہ استاد کے ذریعے بتائی گئی ساری باتیں میرے ذہن میں سماں گئیں اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ سمندر کے ساحل پر کھڑے ہیں اور اس واقعے نے مجھے زندگی کا ہدف متعین کرنے میں مدد کی، اس کے بعد میں نے طے کیا کہ پرواز کے حوالے سے ہی اپنا کریئر بناؤں گا اور میں نے فزکس کی پڑھائی کی اور مدراس انجینئرنگ کالج سے ایرو ناٹیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور آج انہیں دنیا میزائل مین کے نام سے جانتی ہے۔