ETV Bharat / bharat

ایران۔بھارت تعلقات پرسابق سفارتکارکے سی سنگھ کی رائے - چابہار ریلوے پروجیکٹ پر سمیتا شرما کا انٹرویو

سینئر صحافی سمیتا شرما نے 628 کلومیٹر طویل چابہار زاہدان ریلوے لائن کی تعمیر خود کرنے کے تہران کے فیصلے پر سابق سفارتکار کے سی سنگھ سے بات چیت کی۔ اس انٹرویو میں کے سی سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کی گھریلو سیاست اور ان کی واشنگٹن ڈی سی سے بڑھتی ہوئی قربتوں کو دیکھتے ہوئے تہران نے بھارت کے بارے میں اپنے خیالات تبدیل کر لیے ہیں۔

سینئر صحافی سمیتا شرما خصوصی انٹرویو
سینئر صحافی سمیتا شرما خصوصی انٹرویو
author img

By

Published : Jul 23, 2020, 6:24 PM IST

تہران نے بھارت کی مدد کے بغیر اب خود ہی چابہار زاہدان ریلوے پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کے فیصلے پر سینئر صحافی سمیتا شرما نے دی ہندو کی ایڈییٹر برائے امور خارجہ سوہاسنی حیدر اور سابق سفارتکار کے سی سنگھ سے بات چیت کی۔

سینئر صحافی سمیتا شرما خصوصی انٹرویو

اس معاملے میں سوہاسنی حیدر کا کہنا ہے کہ چابہار بھارت کے لیے جغرافیائی حکمت عملی نظریے سے کافی اہمیت کا حامل تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ آخرکار بھارت کو اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے مسائل سے چھٹکارا ملتا، جس نے بھارت اور افغانستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے مابین ہونے والے تجارت میں مستقل طور پر روکاوٹین پیدا کی ہیں۔ چابہار ایک ایسا راستہ تھا جس سے بھارت پاکستان جیسے مسئلے سے دور جاسکتا تھا اور افغانستان میں نئے تجارتی تعلقات قائم کرسکتا تھا۔ ساتھ میں یہی چابہار لائن پروجیکٹ بھارت کو ترکمینستان، وسطی ایشیاء اور روس جیسے ملک سے تعلقات قائم کرنے میں مدد کرتی تھی۔ اگر امریکی پابندیوں کی وجہ سے نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ راہداری میں مشکلات پیدا ہوتی تو ان حالات میں بھارت کے لیے چابہار دوسرا راستہ بن کر سامنے آتا۔

وہیں اس انٹرویو کے دوران سابق سفارتکار کے سی سنگھ نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر خمینی اور وزیر خارجہ جاوید ظریف نے آرٹیکل 377 کی منسوخی، سی اے اے، دہلی فسادات اور بھارت میں مسلم اقلیتوں کے حوالے سے بھارتی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی گھریلو سیاست میں مصروفیت اور واسنگٹن ڈی سی سے بڑھتی ہوئی قربتوں نے نئی دہلی کے بارے میں تہران کے خیال کو تبدیل کردیا ہے۔

تہران نے بھارت کی مدد کے بغیر اب خود ہی چابہار زاہدان ریلوے پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کے فیصلے پر سینئر صحافی سمیتا شرما نے دی ہندو کی ایڈییٹر برائے امور خارجہ سوہاسنی حیدر اور سابق سفارتکار کے سی سنگھ سے بات چیت کی۔

سینئر صحافی سمیتا شرما خصوصی انٹرویو

اس معاملے میں سوہاسنی حیدر کا کہنا ہے کہ چابہار بھارت کے لیے جغرافیائی حکمت عملی نظریے سے کافی اہمیت کا حامل تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ آخرکار بھارت کو اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے مسائل سے چھٹکارا ملتا، جس نے بھارت اور افغانستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے مابین ہونے والے تجارت میں مستقل طور پر روکاوٹین پیدا کی ہیں۔ چابہار ایک ایسا راستہ تھا جس سے بھارت پاکستان جیسے مسئلے سے دور جاسکتا تھا اور افغانستان میں نئے تجارتی تعلقات قائم کرسکتا تھا۔ ساتھ میں یہی چابہار لائن پروجیکٹ بھارت کو ترکمینستان، وسطی ایشیاء اور روس جیسے ملک سے تعلقات قائم کرنے میں مدد کرتی تھی۔ اگر امریکی پابندیوں کی وجہ سے نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ راہداری میں مشکلات پیدا ہوتی تو ان حالات میں بھارت کے لیے چابہار دوسرا راستہ بن کر سامنے آتا۔

وہیں اس انٹرویو کے دوران سابق سفارتکار کے سی سنگھ نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر خمینی اور وزیر خارجہ جاوید ظریف نے آرٹیکل 377 کی منسوخی، سی اے اے، دہلی فسادات اور بھارت میں مسلم اقلیتوں کے حوالے سے بھارتی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی گھریلو سیاست میں مصروفیت اور واسنگٹن ڈی سی سے بڑھتی ہوئی قربتوں نے نئی دہلی کے بارے میں تہران کے خیال کو تبدیل کردیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.