اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان نے سرجیکل اسٹرائک کے بعد اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا ہے۔ شہری ہوا بازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں یہ اطلاع دی۔
گزشتہ 26 فروری کو فضائیہ نے پاک مقبوضہ جموں و کشمیر کے نزدیک بالاكوٹ میں سرجیکل اسٹرائک کیا جس کے بعد پاکستان نے تمام طرح کی پروازوں کے لئے اپنی فضائی حدود جن کا بھارت استعمال کرتا تھا اسے بند کر دیا تھا، اسی دوران پاکستان نے پیر کے شب اپنی فضائی حدود کو تمام پروازوں کے لئے پھر سے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود بند رہنے سے ایئر انڈیا کو 430 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سال 2018-19 میں ایئر انڈیا کو 7000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں اس کے منافع کمانے کا امکان ہے۔
حکومت اس کمپنی کے لئے ایک متبادل میکانزم پر غور کر رہی ہے جو اس کی نجکاری کے بارے میں فیصلہ طے کرے گا۔ حکومت کمپنی کے کام کے نظام کی کارکردگی بڑھانے پر بھی غور وخوض کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا میں ابھی 1677 پائلٹ ہیں جن میں سے 1108 مستقل اور 569 کانٹریکٹ پر ہیں۔ پائلٹوں کی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائلٹوں کی تقرری ایک مسلسل عمل ہے اور کمپنی نے 270 معاون پائلٹوں کی تقرری کے لئے سال 2017 میں اشتہارات شائع کیے تھے۔اور گزشتہ جون میں بھی 132 پائلٹوں کی تقرری کا اشتہاردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا کی نجکاری کی صورت میں پائلٹوں کی ملازمت پر کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔