میریکو کمپنی کے مالک کشور ماری والا کو نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ انہیں دوران سفر تھائی لینڈ میں شرمندہ ہونا پڑا۔ انہوں نے فیس بک پوسٹ پر لکھا کہ ملک میں جو ماحول بنا ہے اس کے بعد بھائی لینڈ میں ہندؤں کی شبیہ خراب ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ 4 جنور کو کشور ماری والا تھائی لینڈ پہنچے، انہوں نے 5 جنوری کو فیس بک پوسٹ پر لکھا کہ میں شرمندہ محسوس کررہا ہوں، میں چھٹی منانے کے لیے فوکیٹ تھائی لینڈ آیا ہوا ہوں، میں نے ایک ہفتے قبل ہی جہاز کرائے پر لی تھی، کل میں کمپنی کے آفیس پہنچا، میں نے دیکھنا چاہتا تھا کہ تمام انتظامات ہے کہ نہیں، استقبالیہ ( رسپشن) پہنچا تو وہاں مجھ سے ساری معلومات لی گئی، پھر پوچھا کہ سر کیا آپ انڈین ہے؟ کیا آپ ہندو ہیں، میں ہاں کہتے ہوئے پوچھا آپ مجھ سے یہ سوال کیوں پوچھ رہے ہیں'۔؟
انہوں نے لکھا کہ لڑکی نے اپنے منیجرکو بلایا اور تھائی زبان میں بات کرنے لگے، منیجر میرے پاس آیا اور بولا، سر ہمارے پاس جہاز کا انتظام تو ہے لیکن ہمارے پاس دینے کے لیے صرف ایک ملازم ہے اور وہ مسلم ہے، کیا آپ اس کے ساتھ جانا پسند کریں گے؟ کیا آپ برا نہیں مانیں گے؟ میں سن کر حیران رہ گیا، میں نے پوچھا، آپ یہ کیوں پوچھ رہے ہیں؟ میں کیوں برا سمجھونگا، اس پر مینجر نے کہا کہ ہم نے اخباروں میں پڑھا ہے کہ ہندو اپنے آس پاس مسلمانوں کو نہیں دیکھان چاہتے ہیں اس لیے ہم اس بات کو لے کر پریشان تھے۔
میرے پاس کوئی الفاظ نہیں تھا میں شرمندہ تھا، میں نے اسے سمجھایا کہ ہندو ایسے بالکل نہیں ہیں، وہ سبھی کو پسند کرتے ہیں، میں نے اسے سمجھایا کہ صرف وہ نہیں بلکہ زیادہ تر بھارتی ہندو ایسے برتاؤ نہیں کرتے جیسا آپ اخباروں میں پڑھتے ہیں، کیا بیرون ملک میں عام آدمی کے درمیان یہ ہماری شبیہ ہے؟ مجھے اس پر شرم آرہی تھی'۔