عید الفطر سے قبل ہی کشمیر میں گراں فروشی اپنے عروج پر ہے ۔ ایک ہی بازار میں الگ الگ دکاندار ایک ہی اشیاء کی مختلف قیمتیں وصول رہے ہیں ۔سبزی ،پھلوں اور گوشت کی قیمتیں آسمان چھوری ہیں ۔
سرکاری نرخ نامہ اگرچہ جاری کیا بھی گیا ہے تاہم اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ بیگن ،کڑم ساگ ، بین اور پالک وغیرہ سرکاری نرخ نامے سے دوگنی قیمتوں میں بیچی جا رہی ہیں۔
وہیں ماہ رمضان میں پھلوں کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے لیکن لوگ قیمت سن کر ہی پریشان ہو جاتے ہیں ۔ انگور ، آم،کیلا وغیرہ مہنگے داموں پر بیچا جارہا ہے ۔جبکہ کشمیری سیب کی قیمت بھی کسی سے کم نہیں۔صارفین سے پوچھے تو وہ متعلقہ محکمے کی عدم توجہ کا ہی رونا روتے نظر آرہے ہیں۔
گوشت بھی انتہائی مہنگے داموں پر فروخت کیا جارہا ہے اور قصاب اس بارے میں اپنے الگ دلائل پیش کررہے ہیں۔ اس بار گوشت 500 روپئے فی کیلو کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے۔
اگرچہ امور صارفین اور عوام تقسیم کاری کا محکمہ دعوی کر رہا کہ ہر جگہ نرخ نامے شائع کئے گئے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے تاجروں کےخلاف کاروائی کی جارہی ہے ۔تاہم یہ وعدے اور دعوے زمینی سطح پر سراب ہی ثابت ہورہے ہیں۔