ETV Bharat / bharat

کامواری ندی ناپید ہونے کے دہانے پر، انتظامیہ خاموش، آبادی میں اضطراب

author img

By

Published : Mar 21, 2019, 9:49 AM IST

صنعتی شہر ممبئی سے تقریباً 50 کلو میٹر دور ممبئی-احمدآباد پرانی شاہراہ پر واقع پاورلوم شہر بھیونڈی کے اطراف سے گزرنے والی کامواری ندی حکومت اور انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب نالے کی شکل اختیار کرچکی ہے۔

کامواری ندی نا پید

غیرقانونی تعمیرات اور ندی کے اطراف میں ہونے والے ناجائز قبضوں پر میونسپل افسران قدغن لگانے میں پوری ناکام ثابت ہورہے ہیں۔

'سی آر زیڈ' قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ندی کے اطراف میں غیر قانونی طور سے ڈائنگ اور عمارتوں کے تعمیراتی کام کیے گئے ہیں۔ اس کے باوجود بھیونڈی میونسپل کارپوریشن اور ضلع پریشد انتظامیہ چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

ہر برس بھیونڈی شہر اور اطراف کے علاقوں میں بارش کے ایام میں ندی کے گہرے نہ ہونے کی وجہ سے سیلابی کیفیت پیدا ہوتی ہے، نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر خاندانوں کی املاک تباہ و برباد ہوجاتی ہے۔

کامواری ندی نا پید

حالانکہ مقامی لوگوں نے شہر سے گزرنے والی اس ندی کو گہرا اور وسیع کرنے کے علاوہ ندی کے کناروں پر شجرکاری کرکے اسے خوبصورت بنانے کا مطالبہ مسلسل ریاستی حکومت اور مقامی انتظامیہ سے کرتے آئے ہیں۔

مقامی شہری شبیر شیخ کے مطابق، ' خوش قسمتی سے شہر کے اطراف سے كامواری ندی گزر رہی ہے، مگر حکومت ندی کو شہریوں کے استعمال میں لانے میں پوری طرح ناکام ہے'۔

خیال رہے کہ مانسون کے بعد دسمبر اور جنوری میں کامواری ندی کے پانی کی سطح ایک دم نیچے چلی جاتی ہے اور یہ سوكھ كر نالے میں تبدیل ہو جاتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ندی کے اندر کی مٹی اور ریت نکال کر اسے گہرا اور چوڑا کر دیا جائے تو اس میں سال بھر کے لیے پانی کا ذخیرہ جمع کیا جاسکتا ہے۔ اور علاقے کی عوام خاص طور پر کسانوں کو ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی میں پریشانی نہیں ہوگی۔

مقامی شہری اظہر کھوجے نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس برس مانسون سے قبل اس ندی کو وسیع کیا جائے تاکہ ہر برس نالے کی شکل اختیار کرچکی ندی کے سبب کروڑوں کی املاک کو تباہی اور بربادی سے بچایا جاسکے۔

غیرقانونی تعمیرات اور ندی کے اطراف میں ہونے والے ناجائز قبضوں پر میونسپل افسران قدغن لگانے میں پوری ناکام ثابت ہورہے ہیں۔

'سی آر زیڈ' قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ندی کے اطراف میں غیر قانونی طور سے ڈائنگ اور عمارتوں کے تعمیراتی کام کیے گئے ہیں۔ اس کے باوجود بھیونڈی میونسپل کارپوریشن اور ضلع پریشد انتظامیہ چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

ہر برس بھیونڈی شہر اور اطراف کے علاقوں میں بارش کے ایام میں ندی کے گہرے نہ ہونے کی وجہ سے سیلابی کیفیت پیدا ہوتی ہے، نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر خاندانوں کی املاک تباہ و برباد ہوجاتی ہے۔

کامواری ندی نا پید

حالانکہ مقامی لوگوں نے شہر سے گزرنے والی اس ندی کو گہرا اور وسیع کرنے کے علاوہ ندی کے کناروں پر شجرکاری کرکے اسے خوبصورت بنانے کا مطالبہ مسلسل ریاستی حکومت اور مقامی انتظامیہ سے کرتے آئے ہیں۔

مقامی شہری شبیر شیخ کے مطابق، ' خوش قسمتی سے شہر کے اطراف سے كامواری ندی گزر رہی ہے، مگر حکومت ندی کو شہریوں کے استعمال میں لانے میں پوری طرح ناکام ہے'۔

خیال رہے کہ مانسون کے بعد دسمبر اور جنوری میں کامواری ندی کے پانی کی سطح ایک دم نیچے چلی جاتی ہے اور یہ سوكھ كر نالے میں تبدیل ہو جاتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ندی کے اندر کی مٹی اور ریت نکال کر اسے گہرا اور چوڑا کر دیا جائے تو اس میں سال بھر کے لیے پانی کا ذخیرہ جمع کیا جاسکتا ہے۔ اور علاقے کی عوام خاص طور پر کسانوں کو ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی میں پریشانی نہیں ہوگی۔

مقامی شہری اظہر کھوجے نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس برس مانسون سے قبل اس ندی کو وسیع کیا جائے تاکہ ہر برس نالے کی شکل اختیار کرچکی ندی کے سبب کروڑوں کی املاک کو تباہی اور بربادی سے بچایا جاسکے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.