جمعیت علماء ہند کے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے عرضی دائر کر کے ہندو پجاریوں کی عرضی کی مخالفت کی ہے۔ جمعیت کی برائے دعویٰ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت ہندو پجاریوں کی تنظیم 'وشوبھدر پجاری پروہت مہاسنگھ' کی درخواست پر نوٹس جاری نہ کریں۔
جمعیت کا خیال ہے کہ ہندو پجاری تنظیم کی درخواست پر نوٹس جاری کرنے سے غلط پیغام جائے گا۔ خاص طور سے ایودھیا تنازعہ کے بعد اب مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے ذہنوں میں اپنی عبادت گاہوں کے سلسلے میں خوف پیدا ہوگا، جس سے ملک کا سیکولر معاشرہ تباہ ہو جائے گا۔
جمعیت نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اسے متعلقہ معاملے میں فریق بنایا جائے۔
غور طلب ہے کہ وشوبھدر پجاری پروہت مہا سنگھ نے پوجاستھل (خصوصی التزام) ایکٹ، 1991 کی آئینی قانونی حیثیت کو سپریم کورٹ میں گزشتہ جمعہ کو چیلنج کیا۔
یہ مرکزی قانون 18 ستمبر، 1991 کو منظور کیا گیا تھا۔ یہ قانون کہتا ہے کہ 15 اگست 1947 کو ملک کی آزادی کے وقت مذہبی مقامات کی جو شکل تھی، اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا تاہم، ایودھیا تنازعہ کو اس سے باہر رکھا گیا تھا، کیونکہ اس پر قانونی تنازعہ پہلے سے چل رہا تھا۔
درخواست گزار نے کاشی وشوناتھ اور متھرا مندر تنازعہ کو لے کر قانونی عمل دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیااور نہ ہی کسی عدالت نے عدالتی طریقے سے اس پر غور کیا۔ ایودھیا تنازع پر فیصلے میں بھی سپریم کورٹ کی آئین پبینچ نے اس پر صرف تبصرہ کیا تھا۔