ریاست کر ناٹک کے شہر گلبرگہ کی کسان تنظیم کے رکن جاوید حسین نے زرعی قوانین سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی خیالات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
کسان تنظیم و سی پی آئی ایم کے رکن جاوید حسن نے بتایا ہے کہ 'مرکزی حکومت زرعی شعبے کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ جوڑ کر زرعی شعبے کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ جس سے ملک کی کسان برادری بے روزگار ہوجائے گی'۔
'مرکزی حکومت صرف اپنی ہی من معانی کر تی جارہی ہے۔ ملک کے ہر شعبے کو بیچنے کا کام کررہی ہے۔ جس سے ملک کا نوجوان بے روزگار ہوگا۔ ملک میں بر برس 16 ہزار سے زاہد کسان خودکش کرنے پر مجبور ہیں، لیکن مرکزی حکومت کسانوں کی ترقی کے بجائے کسانوں کو بڑی کمپنیوں کے ساتھ جوڑ کر غلام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔
'اے پی ایم سی، لینڈ ریفارم ایکٹ اس کے قوانین سے میں زرعی شعبہ پوری طرح سے ختم ہوسکتا ہے۔ مرکزی حکومت کے زرعی بل پالیسی سے کسانوں کچھ بھی فائدہ نہیں پنچئے گا۔ ان قوانین سے مہنگائی اور بڑے گی'۔
'مرکزی ملک ہر چیز پر ویٹ کر کے صرف امبانی جیسے بڑے لوگ کے لئے ہی فائدہ پہچانے کا کام کر رہی ہے۔ ملک کے چھوٹے موٹے لوگوں کا کیا حال ہوگا؟ اس کی فکر مرکزی حکومت کو نہیں ہے'۔
'ملک بھر میں پھیلی وبا کورونا وائرس کے دوران کسان اور عوام مخالف پالیسیوں کو جاری کر کے ملک کے عوام کے لئے مشکلات پیدا کررہی ہے۔ مرکزی حکومت زرعی شعبے کو کسانوں کی فصل خریدنے کے لئے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ جوڑرہی ہے. اس کے بجائے حکومت خود کسانوں کے فصل کو خریدیں۔ ملک بھر کے تعلق میں کسانوں کے لئے سرکاری خریدی مرکزی قایم کریں'۔
واضح رہے کہ اتوار 20 ستمبر 2020 کو لوک سبھا میں زراعت اور کسانوں سے متعلق دو بل زرعی پیداوار تجارت (فروغ اور سہولت) بل 2020 اور زرعی (با اختیار اور تحفظ) قیمت اور زرعی خدمات اور ضروری اشیاء (ترمیمی) بل 2020 کی منظوری کے بعد اگلے دن راجیہ سبھا میں بھی منظوری دے دی گئی۔
کسانوں اور اپوزیشن جماعتوں کی شدید تنقید نے زرعی شعبہ میں اصلاحات اور کسانوں کو اقل ترین قیمت (ایم ایس پی) کے سلسلے میں بحث کو موضوع گفتگو بنا دیا ہے۔
- مزید پڑھیں: پٹنہ میں کسانوں کا احتجاج لاییو
اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل زرعی اجناس کی باضابطہ بین ریاستی تجارت کو فروغ دیں گے اور کاشتکاروں کو اپنی پیداوار کے لئے بہتر قیمتوں میں مدد فراہم کریں گے، لیکن نقادوں کا الزام ہے کہ نئی قانون سازی صرف بڑے کارپوریٹ گھرانوں کی مدد کرے گی اور کسانوں کی اکثریت کا استحصال کیا جائے گا۔