جموں کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 28 سالہ شاکر حسین نے ایک کامیاب انٹرپیونر بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے کچھ برس قبل جنوبی کشمیر کا پہلا آن لائن شاپنگ سائٹ 'فیب کشمیر' لانچ کیا اور اپنے کاروبار کو نہ صرف ملک بلکہ بیرون ممالک تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی۔
شاکر کا سالانہ ٹرن اُوَر اوسطاً پانچ کروڑ روپے تھا، لیکن وادی میں چار ماہ سے انٹرنیٹ کی مسلسل پابندی نے اس عروج میں اس قدر رکاوٹیں حائل کیں کہ ان چار مہینوں میں اسکا ٹرن اُوَر سمٹ کر محض چند ہزار روپیوں تک پہنچ گیا۔ جبکہ شاکر کو کئی ملازموں کی چھُٹی بھی کرنی پڑی۔
کشمیر میں اوسطاً روزانہ چار ہزار آن لائین شپمنٹس ڈلیور ہوا کرتی تھیں۔ لیکن انٹرنیٹ بند ہونے کے بعد یہ تجارت ٹھپ ہوگیا ہے۔
کے سی سی آئی ایک جائزے کے مطابق وادی میں گزشتہ چار ماہ کے دوران ساڑھے تین لاکھ افراد اپنے روزگار سے محروم ہو گئے ہیں۔ جبکہ ای۔کامرس، رئیل اسٹیٹ و اس سے منسلک دیگر شعبوں کو گزشتہ چار ماہ کے دوران 3 ہزار125 کروڑ روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔ اسی جائزے کے مطابق کشمیر میں مختلف شعبوں میں کل 17,900 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
ایسے میں اب کشمیر میں انٹرنیٹ کی بحالی کا مطالبہ ہرسو طول پکڑتا جا رہا ہے۔ تاہم سرکار حالات میں بہتری کے دعووں کے باوجود بھی انٹرنیٹ کو بحال کرنے کے لئے حالات کو ناموزوں قرار دے رہی ہے۔