رواں برس حکومت نے غیر اردو اساتذہ کو اردو سکولز میں تبادلہ کرنا شروع کردیا ہے اس ذمہ داری کے ساتھ کہ وہ ان اردو سکولز میں زیر تعلیم اردو مادری زبان والے طلبا کو انگریزی موضوعات کی تعلیم دے۔
یہ قدم جو حکومت نے اٹھایا ہے نہ صرف طلبا بلکہ اردو اساتذہ کو بھی پریشان کررہا ہے جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جن طلبا کی مادری زبان اردو ہے کیسے ایک غیر اردو داں سے سیکھ پائیں گے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ غیر اردو اساتذۂ ان بچوں کو اردو پڑھا گے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ اردو کے اساتذہ سے یہ کہا جارہا ہے کہ وہ زائد ہیں لہذا انہیں کونس لنگ کی ذمہ داری دی جارہی ہے۔اردو اساتذہ کا کہنا ہے کہ حکومت ایسا کیوں کر کر رہی ہے کہ غیر اردودان اساتذہ کو اردو اسکولوں میں اردو مادری زبان والے بچوں کو تعلیم دینے بھیج رہی ہے، جب کہ ہم اردو اساتذہ ان موضوعات کو بخوبی پڑھانے کے قابل ہیں اور یہ کیسے ممکن ہے کہ غیر اردو اساتزہ اردو مادری زبان والے طلباء کو پڑھا سکیں؟۔
اس مسئلہ نے اب پیچیدگی اختیار کرلی ہے اور اسی شکایت کے ساتھ تقریباً 40 اساتذۂ پر مشتمل ایک وفد آج کرناٹکا اقلیتی کمیشن پہنچ کر کمیشن کے چیئرمین و سیکرٹری سے ملاقات کی اور اپنا تفصیلی مسئلہ سنایا اور التجا کی کہ اس مسئلہ کا حل نکالا جائے۔
کمیشن کے چیئرمین جی. اے باوا اور سیکرٹری انیس سراج نے اس وفد یہ شکایت تفصیل سے سنی اور انہیں اس بات کا تیقن دلایا کہ وہ وزارت تعلیم کے اعلیٰ اہلکاروں سے ملاقات کر اس مسئلہ کا جل از جلد حل نکالیں گے۔