ETV Bharat / bharat

ہند-چین کے مابین مذاکرات جاری، کم ہوگی کشیدگی؟ - کارپ کمانڈر

یہ اجلاس مولڈو آج لداخ کے چشول میں جاری ہے۔ جو مولڈو تصادم کے مقام سے 20 کلومیٹر دور واقع ہے، اب سب کی نگاہیں اس طرف ہیں کہ آیا یہ میٹنگ تناؤ کو کم کرنے میں کارآمد ثابت ہوتی ہے یا نہیں۔

ہند-چین کے مابین مذاکرات آج، کم ہوگی کشیدگی؟
ہند-چین کے مابین مذاکرات آج، کم ہوگی کشیدگی؟
author img

By

Published : Jun 6, 2020, 8:05 AM IST

Updated : Jun 6, 2020, 1:24 PM IST

بھارت اور چین کے فوجی افسران کے درمیان آج (ہفتہ) ایک بڑی میٹنگ جاری ہے، یہ میٹنگ دونوں ممالک کے مابین مزید تعلقات کا فیصلہ کرے گی۔ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر ایک ماہ تک جاری رہنے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے لداخ میں ہونے والا اجلاس ،کارپ کمانڈر سطح کا ہے۔

بھارتی دستہ کی سربراہی ایک لیفٹیننٹ جنرل سطح کے آفیسر کریں گے، چین کی جانب سے چینی فوج کے کمانڈر بھی اجلاس میں ہوں گے، اس ملاقات میں بریگیڈیئر سطح کے ایریا کمانڈر بھی دونوں جانب سے موجود ہوں گے، نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر کی نگاہیں اس اہم اجلاس پر ہے، کیوں کہ امریکہ بھی بھارت اور چین کے مابین جاری کشیدگی پر نگاہ بنائے ہوئے ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے اس مذاکرات میں ٹھوس تجاویز پیش کی جاسکتی ہیں تاکہ پینگونگ تس، وادی گلوان اور ڈیمچوک میں تناؤ کو کم کیا جاسکے، یہ مشرقی لداخ کے تین اہم علاقے ہیں جہاں دونوں ممالک کے مابین تقریبا ایک ماہ سے کشیدگی جاری ہے، ان میں ، گلوان کی صورتحال میں تھوڑی بہت بہتری آئی ہے، لیکن پینگونگ تسو کو لے کر بارے میں مزید تناؤ ہے۔

سرحد پر جاری کشیدگی کے سبب چین نے ہندوستانی سرحد کے ساتھ تعینات فوجیوں کے لیے ایک نیا کمانڈر چن لیا ہے، پیپلز لبریشن آرمی کے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کی سرکاری ویب سائٹ پر اعلان کیا گیا ہے کہ چین نے لیفٹیننٹ جنرل شو کِلنگ کو نیا کمانڈر مقرر کیا ہے، پی ایل اے کی ویسٹرن تھیٹر کمانڈ 3488 کلومیٹر طویل ایل اے سی پر نظر رکھتی ہے، چین نے یہ فیصلہ ہفتے کے اجلاس سے عین قبل لیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بھی ایک بیان دیا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے اور چین سرحدی تنازعہ کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہے، ایسی صورتحال میں آج کے اجلاس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کم ہونے کی امید جتائی جا رہی ہے۔

اس طرح سے حدود کے تنازعہ کو حل کرنے کے لئے دونوں فوجوں کے دوسرے اعلی درجے کے افسران کی ملاقات ایک انتہائی اسٹریٹجک اور سفارتی واقعہ ہے۔ بھارت اور چین کے مابین تصادم کو حل کرنے کی ذمہ داری انہی سینئر فوجی طاقتوں کے کندھوں پر ہوگی۔ دونوں لیفٹیننٹ جرنیلوں کا تنازعہ کی جگہ سے 20 کلومیٹر سے کم فاصلے پر واقع پینگونگ تسو جھیل کے کنارے ملاقات متوقع ہے۔

پہلی بار یہیں بھارت اور چین کے درمیان بی ایم پی کمپلیکس میں لیفٹیننٹ جنرل سطح کی بات چیت ہوگی، موجودہ تنازعہ میں دونوں ممالک نے اب تک مختلف سطحوں پر کم از کم 10 بار بات چیت ہو چکی ہے لیکن سب بے نتیجہ رہا۔

مئی کے شروع میں ہونے والی تصادم کی وجہ سے ، دنیا کی دو بڑی فوج آمنے سامنے آگئی، دونوں فوجوں کے سپاہی چوشول کے شمال میں چار مقامات پر کھڑے ہیں۔ ظاہر ہے کوئی بھی پیچھے ہٹنا نہیں چاہتا ہے، چین کو اپنی حدود میں رہنے کی عادت نہیں ہے اور بھارت بھی غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کو موزوں جواب دینے کا پابند ہے۔

بھارت اور چین کے فوجی افسران کے درمیان آج (ہفتہ) ایک بڑی میٹنگ جاری ہے، یہ میٹنگ دونوں ممالک کے مابین مزید تعلقات کا فیصلہ کرے گی۔ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر ایک ماہ تک جاری رہنے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے لداخ میں ہونے والا اجلاس ،کارپ کمانڈر سطح کا ہے۔

بھارتی دستہ کی سربراہی ایک لیفٹیننٹ جنرل سطح کے آفیسر کریں گے، چین کی جانب سے چینی فوج کے کمانڈر بھی اجلاس میں ہوں گے، اس ملاقات میں بریگیڈیئر سطح کے ایریا کمانڈر بھی دونوں جانب سے موجود ہوں گے، نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر کی نگاہیں اس اہم اجلاس پر ہے، کیوں کہ امریکہ بھی بھارت اور چین کے مابین جاری کشیدگی پر نگاہ بنائے ہوئے ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے اس مذاکرات میں ٹھوس تجاویز پیش کی جاسکتی ہیں تاکہ پینگونگ تس، وادی گلوان اور ڈیمچوک میں تناؤ کو کم کیا جاسکے، یہ مشرقی لداخ کے تین اہم علاقے ہیں جہاں دونوں ممالک کے مابین تقریبا ایک ماہ سے کشیدگی جاری ہے، ان میں ، گلوان کی صورتحال میں تھوڑی بہت بہتری آئی ہے، لیکن پینگونگ تسو کو لے کر بارے میں مزید تناؤ ہے۔

سرحد پر جاری کشیدگی کے سبب چین نے ہندوستانی سرحد کے ساتھ تعینات فوجیوں کے لیے ایک نیا کمانڈر چن لیا ہے، پیپلز لبریشن آرمی کے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کی سرکاری ویب سائٹ پر اعلان کیا گیا ہے کہ چین نے لیفٹیننٹ جنرل شو کِلنگ کو نیا کمانڈر مقرر کیا ہے، پی ایل اے کی ویسٹرن تھیٹر کمانڈ 3488 کلومیٹر طویل ایل اے سی پر نظر رکھتی ہے، چین نے یہ فیصلہ ہفتے کے اجلاس سے عین قبل لیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بھی ایک بیان دیا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے اور چین سرحدی تنازعہ کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہے، ایسی صورتحال میں آج کے اجلاس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کم ہونے کی امید جتائی جا رہی ہے۔

اس طرح سے حدود کے تنازعہ کو حل کرنے کے لئے دونوں فوجوں کے دوسرے اعلی درجے کے افسران کی ملاقات ایک انتہائی اسٹریٹجک اور سفارتی واقعہ ہے۔ بھارت اور چین کے مابین تصادم کو حل کرنے کی ذمہ داری انہی سینئر فوجی طاقتوں کے کندھوں پر ہوگی۔ دونوں لیفٹیننٹ جرنیلوں کا تنازعہ کی جگہ سے 20 کلومیٹر سے کم فاصلے پر واقع پینگونگ تسو جھیل کے کنارے ملاقات متوقع ہے۔

پہلی بار یہیں بھارت اور چین کے درمیان بی ایم پی کمپلیکس میں لیفٹیننٹ جنرل سطح کی بات چیت ہوگی، موجودہ تنازعہ میں دونوں ممالک نے اب تک مختلف سطحوں پر کم از کم 10 بار بات چیت ہو چکی ہے لیکن سب بے نتیجہ رہا۔

مئی کے شروع میں ہونے والی تصادم کی وجہ سے ، دنیا کی دو بڑی فوج آمنے سامنے آگئی، دونوں فوجوں کے سپاہی چوشول کے شمال میں چار مقامات پر کھڑے ہیں۔ ظاہر ہے کوئی بھی پیچھے ہٹنا نہیں چاہتا ہے، چین کو اپنی حدود میں رہنے کی عادت نہیں ہے اور بھارت بھی غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کو موزوں جواب دینے کا پابند ہے۔

Last Updated : Jun 6, 2020, 1:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.