بھارت کو آٹھویں بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا عارضی رکن منتخب کیا گیا ہے، 192 ووٹوں میں سے 184 ووٹ بھارت کے حق میں ڈالے گئے۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندہ ٹی ایس تریمورتی کے مطابق رکن ممالک نے بھارت کی بھاری اکثریت سے حمایت کی ہے اور 2021-22 کے لیے یو این ایس سی کا عارضی رکن منتخب کیا ہے، بھارت کو 192 میں سے 184 ووٹ ملے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر تیجنی محمد بانڈے نے کہا 'جنرل اسمبلی میں موجود اور ووٹنگ کرنے والے رکن ممالک کی جانب سے اکثریت ملنے کے بعد بھارت، میکسکو، ناروے اور آئرلینڈ کو دو برس کی مدت کار کے لیے سلامتی کونسل کا عارضی رکن منتخب کیا گیا ہے جو کہ یکم جنوری 2021 سے شروع ہوگی'۔
اقوام متحدہ کے رکن ممالک جمعرات کو یکجا ہوں گے اور افریقی گروپ کے ممالک کی قیادت کرنے والی سیٹ کےلئے دوسرے دور کی ووٹنگ ہوگی۔ کینیا اور جبوتی دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
کناڈا سلامتی کونسل میں عارضی رکن بننے کی کوشش میں ناکام رہا۔
یکم جنوری 2021 کو بیلجیئم، جرمنی، انڈونیشیا، جنوبی افریقہ اور ڈومنک جمہوریہ کی سلامتی کونسل میں دو برس کی مدت ختم ہوجائے گی۔
بتادیں کہ بھارت کو عارضی رکن منتخب ہونے کے لیے صرف 128 ووٹوں کی ضرورت تھی، تاہم بھارت کو اس بات کی تھی کہ وہ بدھ کے روز سلامتی کونسل کے انتخاب میں آسانی سے کامیابی حاصل کر لے گا جو اقوام متحدہ کے اعلی میز پر 2021-22 کی مدت کے لئے ایک غیر مستقل رکن کی حیثیت سے لے آئے گا۔
بھارت پہلی مرتبہ 1950 میں غیر مستقل رکن کے طور پر منتخب ہوا تھا، اور آج آٹھویں بار غیر مستقل رکن کے طور پر منتخب ہوا ہے، 2021-22 کی مدت کے لیے بھارت ایشیائی ممالک کے زمرے سے غیر مستقل نشست کے لیے واحد امیدوار تھا۔
کورونا وبا کی وجہ سے اقوام متحدہ کا صدر دفتر 15 مارچ سے بند تھا، آج یہاں تین انتخابات ہوئے، تمام ارکان ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اگلے صدر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ غیر مستقل ممالک اور اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے ارکان کے انتخاب کے لیے ووٹ دیا۔
اس کے ساتھ ہی بھارت اقوام متحدہ کی طاقتور 15 رکنی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے شامل ہو گیا ہے۔
علاقائی بنیاد پر 10 غیر مستقل نشستیں تقسیم کی جاتی ہیں جن میں 5 افریقی اور ایشیائی ممالک کے لیے ہیں، مشرقی یورپی ممالک کے لیے 1 سے 2 لاطینی امریکی اور کیریبین ممالک کے لیے اور دو نشستیں مغربی یورپی اور دوسرے ممالک کے لیے طے کی گئی ہیں۔
کونسل کے انتخاب کے لیے امیدوار ممالک کو رکن اسمبلی کی رائے دہندگان کی دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندہ ٹی ایس تریمورتی کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں بھارت کی موجودگی سے دنیا میں 'وسودھوئیو کٹمبکم' کے تاثر کو تقویت ملے گی۔
اس سے قبل بھارت کو سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر 1950–1951، 1967–1968، 1972–1973، 1977–1978، 1984–1985، 1991–1992 اور حال ہی میں 2011–2012 میں منتخب کیا جا چکا ہے۔