ریاست میں عید الاضحی پر قربانی سے قبل چیک پوسٹوں پر مویشیوں کی پکڑ دھکڑ اور جانوروں کے ٹرک اور گاڑیوں میں ہلاکت کے بعد مسلمانوں نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کر کے جانوروں کے داخلہ پر عائد پابندیوں کو اٹھانے کا مطالبہ کریں گے اور کرونا وائرس میں احتیاط کے ساتھ فریضہ قربانی کی ادائیگی کریں گے۔
آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا علما کونسل کے محمود دریابادی ، مولانا حلیم اللہ قاسمی جمعیۃ علماء ، مولانا عبدالسلام سلفی جمعیت اہلحدیث ، مولانا اعجاز کشمیری ، مولانا سید باقرعلی ، فرید شیخ امن کمیٹی ، جماعت اسلامی کے نائب امیر حلقہ ڈاکٹر سلیم خان اور جماعت اسلامی کے ناظم شہر عبدالحسیب بھاٹکر نے قربانی کے مسائل پر سرکارکے گائیڈ لائن پر ہی سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے چیک ناکوں اور شہروں کی سرحدوں میں جانوروں کو روکا جارہا ہے اس سے مسلمانوں میں اضطراب بڑھ گیا ہے اور یہ نظم و نسق کا مسئلہ ہے ایسی صورتحال میں کرونا وائرس سے احتیاطی تدبیر کے ساتھ دیونار سلاٹر ہاؤس میں بھی بڑے جانوروں کی قربانی کی اجازت طلب کی ہے۔
جمعیۃ علما کے مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ سرکار نے قربانی سے متعلق جو گائیڈ لائن مرتب کی ہے اس میں علماء کرام کا مشورہ تک نہیں لایا گیاہے اور مسلم نمائندے اس معاملہ میں پوری طرح اپنے مطالبات منوانے میں ناکام ہوگئے ہیں لیکن چند ایک نے اس کیلئے مخلصانہ کوشش بھی کی ہے۔
مسلم نمائندوں اور عمائدین شہر و علماء کرام کی اس مشترکہ میٹنگ میں جب چیک ناکوں اور سرحدوں پر بکروں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف احتجاج پر سوال کیا گیا تواس پر غور و خوص کی بات کہی گئی جبکہ آج کی اس پریس کانفرنس میں مسلمانوں کو قربانی کے دوران حائل رکاؤٹ کو دور کر کے اس کا ازالہ کا فوری طور پر سرکار سے مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی حلیم اللہ قاسمی نے اس پر سخت اعتراض کیا گیا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ تصوراتی قربانی کی جائے انہوں نے کہا کہ اس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور یہ ایک طرح کا مسلمانوں کے ساتھ مذاق ہے۔