ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران حیدرآباد سے تعلق رکھنے والا انفارمیشن ٹکنالوجی سے وابستہ شخص سماجی کارکن بن گیا ہے۔ جنہوں نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے اشتراک سے 1،300 سے زیادہ افراد کو کھانا کھلانے کے ساتھ پناہ گاہ بھی فراہم کیا ہے۔
یہ شخص ہریش ڈگہ ہیں۔ جو سافٹ ویئر کمپنی ایوک ٹیکنالوجیز کے سینئر پروجیکٹ مینیجر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ہریش ڈگہ نے بتایا کہ 'جب سے مجھے یہ معلوم ہوا کہ وزیر اعظم نےلاک ڈاون کا اعلان کیا ہے۔ تب سے ہی میں نے اس طرح کے سماجی کام شروع کردیا۔ تاحال 30 سے زائد دن کا عرصہ ہوچکا ہے۔ اس کے بعد سے لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے'۔
انھوں نے بتایا ہے کہ 'لوگوں کی تعداد دیکھتے ہوئے میں نے حکام سے رابطہ کیا۔ مجھے حیدرآباد کے سینٹرل زون کے ڈی سی پی نے کہا کہ ہم مشترکہ سروے کریں گے۔ اس کے بعد ہم نے رات بھر مشترکہ سروے کیا'۔
سافٹ ویئر کمپنی ایوک ٹیکنالوجیز کے سینئر پروجیکٹ مینیجر ہریش ڈگہ نے بتایا کہ 'جو تعداد سامنے آئی وہ بہت زیادہ تھی، شاید 400 تا 500 سے زیادہ۔ ہم نے صحیح جگہ کی تلاش کی اور حکام نے نمائش گراؤنڈس، نامپلی کی جگہ پر اتفاق کیا۔ ایک بار جب ہم راضی ہوگئے تو ہم نے یہ یقینی بنادیا کہ سماجی دوری، صفائی ستھرائی اور واش رومز کا خاص اہتمام کیا جائے'۔
انہوں نے کہا 'نقد رقم اور خاندان کی مدد سے ہم نے انہیں صابن، ناشتہ، کپڑے اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیا فراہم کی'۔
ڈگہ نے بتایا کہ پناہ گاہوں میں لوگوں کی تعداد میں 1،400 سے ایک ہزار 500 تک اضافہ ہوا ہے۔
ہریش ڈگہ پیشہ سے آئی ٹی انجینئیر ہے، لیکن نامساعد حالات کی وجہ سے انہوں نے سماجی کاموں کو بھی انجام دینا شروع کردیا۔ انھوں نے بتایا کہ 'تعداد میں لگاتار اضافہ کی وجہ سے جی ایچ ایم سی کے اشتراک سے ہمارے پاس 13 سے 14 پناہ گاہیں قائم کی گئی۔ ان افراد میں مختلف ذہنیت کے حامل غیر مقامی لوگ اور مقامی افراد بھی شامل ہیں۔ ان لوگوں کو صرف دو وقت کا کھانا اور بنیادی پناہ گاہ کی ضرورت ہے'۔
'اس وقت ان پناہ گاہ مراکز میں 1،300 سے زیادہ افراد موجود ہیں۔انھیں ریاستی حکومت کی طرف سے کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔ ہماری طرف سے وقت گزاری کے لیے ٹی وی اور کھیلوں کے بنیادی آلات بھی دستیاب ہیں'۔
حیدرآباد میں واقع نامپلی کے نمائش میدان میں قائم ان پناہ گاہ میں مقیم سائی کرشنا نے بتایا کہ 'میں تکنیکی ماہر ہوں۔ بنگلور میں ایک کمپنی میں تکنیکی ٹیم منیجر کی حیثیت سے کام کر رہا ہوں۔ میں وہاں جانا چاہ رہا تھا، لیکن کرناٹک حکومت نے پہلے ہی تمام پی جی کو کرناٹک حدود میں آنے سے انکار کردیا ۔ لہذا میں نے حیدرآباد کے حیات نگر کے سرکاری اسپتال سے رجوع کیا۔ وہاں سے مجھے گاندھی اسپتال منتقل کیا گیا اور تین دن کے لئے یہاں داخل کرایا گیا۔ گاندھی اسپتال میں میرا کووڈ-19 ٹیسٹ ہوا اور نتیجہ منفی نکلا'۔
اس کے بعد میں نے اپنے آبائی علاقے تلنگانہ کے ضلع کھمم تک پہنچنے کے لئے نقل و حمل کی تلاش شروع کردی۔ اجازت نہیں دی گئی۔ بعد میں میں نامپلی نمائش گراؤنڈ پہنچ گیا۔ یہاں فراہم کی جانے والی سہولیات بہت اچھی ہیں۔ ٹیم ورک بہت ہی عمدہ ہے۔ جب سے میں یہاں پہنچا ہوں تب سے مناسب کھانا اور اچھی مدد فراہم کی جارہی ہے'۔