شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے سلسلے میں گرفتار صفورہ زرگر کی جیل سے رہائی کے لیے سی ایس اور سی ٹی بی سی مسلم فرنٹ نے حیدرآباد میں احتجاج کیا-
اس موقع پر تنظیم کے صدر ثناء اللہ خان نے کہا کہ 'جیل میں قید حاملہ خاتون صفورہ زرگر کو فوراً رہا کیا جائے۔
تنظیم کی ذمہ دار آمنہ شیراز خان نے کہا کہ 'ایک جانور کی موت پر پورے ملک میں ہنگامہ آرائی ہوتی ہے لیکن ایک مسلم حاملہ خاتون کو 3 ماہ سے جیل میں قید رکھا گیا ہے اس سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'مرکزی اور ریاستی حکومت اس پر غور کرتے ہوئے صفورہ کو جلد از جلد رہا کرے۔
اس موقع پر تنظیم کے دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 30 مئی کو عدالت میں ضمانت کی عرضی پر سماعت کے دوران دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے زرگر کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اشتعال انگیز تقریر کی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل سے پوچھا تھا کہ دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج اور یو اے پی اے میں کیا تعلق ہے جس پر اسپیشل سیل نے کہا تھا کہ صفورہ زرگر نے فساد پھیلانے کے مقصد سے اشتعال انگیز تقریر کی تھی اس کے لیے پہلے سے تیاریاں کی گئیں تھی اس لیے صفورا زرگر کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
صفورا زرگر نے دہلی کے بہت سے علاقوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا تھا اور جعفر آباد میٹرو اسٹیشن کے بعد سڑک کو جام کرنے میں صفورہ کا اہم کردار ادا تھا۔
واضح رہے کہ 26 مئی کو عدالت نے صفورا زرگر کی عدالتی تحویل میں 25 جون تک توسیع کردی ہے، صفورا زرگر کو 11 اپریل کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
زرگر پر الزام ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی دہلی کے جعفر آباد علاقوں میں مظاہرین کو فساد پھیلانے کے لیے اکسایا تھا۔
پولیس کے مطابق 22 فروری کی درمیانی شب میں خواتین شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جعفر آباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے بیٹھ گئیں تھیں۔