ETV Bharat / bharat

بارش میں کھلے آسمان کے نیچے مجبور لوگ؟

author img

By

Published : Aug 2, 2019, 1:33 PM IST

Updated : Aug 2, 2019, 3:28 PM IST

ریاست گجرات کے احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں گذشتہ دنوں آحمدآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کی گئی کارروائی کے بعد متاثرین کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

حمدآباد میونسپل کارپوریش کی جانب سے 120 مکانات مہندم

خیال رہے کہ احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں گذشتہ دنوں احمدآباد میونسپل کارپوریش کی جانب سے 120 مکانات مہندم کردیے گئے جس کے بعد یہاں پر مقیم افراد اب کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔

جن کے سروں پر چھت تھا وہ آج بے گھر کیسے؟

خیال رہے کہ ایک بلڈر گذشتہ دس بارہ برس سے غیر قانونی طور پر مذکورہ مقام پر مکان تعمیر کرکے پسماندہ مسلمانوں کو فروخت کرتا تھا، جس کے جھانسے میں آکر سیکڑوں افراد نے مکان خریدا۔
گذشتہ 25 جولائی کو احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے ان تمام 120مکانات پر بلڈوزر چلا دیا ، تبھی سے یہاں پر مقیم افراد اس بارش کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزانے پر مجبور ہیں'۔
میونسپل کارپوریشن کی کاروائی پر ہر خاص و عوام کو تشویش ہے، اس تعلق سے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو حکومت ہر غریب کو مکان دینے کی بات کرتی ہے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس میں وشواس رکھتی ہے، لیکن دوسری جانب ان غریب افراد کے لیے کوئی مواقع بھی نہیں دے رہی ہے'۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مقامی خاتون نے کہا کہ' ہمارے گھروں کی انہدام کے بعد اب ہمارے پاس ہم بالکل بے بس ہوگے ہیں ، بلڈوزر چلانے کے سبب ہمارا ساز وسامان روپے پیسے تمام اشیا اس ملبے میں دب گئے، ہم کیسے اسے باہر نکالیں؟

متاثرہ خاتون نے مزید کہا کہ آس پاس کی تنظیموں نے کھانے پینے کا کچھ انتظام کیا ہے لیکن بارش میں بغیر چھت زندگی گزار نا محال ہو گیا ہے ۔ ایک اور خاتون نے کہا کہ ہمیں مختلف بیماریوں نے جکڑ لیا ہے ہمارے بچوں کو کئی دونوں سے بخار ہے لیکن ہمارے پاس علاج کرانے تک کے پیسے نہیں ہیں'۔

غور طلب ہے کہ مذکورہ مقام پر 500 سے زائد افراد آباد تھے ان تمام کے بچے ہر روز اسکول جایا کرتے تھے لیکن مکانات مہندم ہوجانے سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوکر رہ گئی ہیں۔

تعلیمی سرگرمیوں کے تعلق سے لوگوں کا کہنا ہے کہ' ایک طرف حکومت 100 فیصد ایجوکیش کی بات کرتی ہے، سب پڑھے سب آگے بڑھے کی مہم چلاتی ہے لیکن یہاں کے بچوں کی پڑھائی کو پوری طرح نظر انداز کر رہی ہے'۔

اس تعلق سے متاثرہ بچوں نے کہا کہ ہماری کتابیں ، پین، پینسل اور یونیوفارم سمیت سبھی قسم کی بنیادی چیزیں ضائع ہوگئی ہے، ایسے میں ہم اسکول کیسے جائیں، ہم بھی اسکول جانا چاہتے تھے۔

ناصر شیخ نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ یہ ایک تالاب کی جگہ ہے لیکن بلڈر نے ہمیں اندھیرے میں رکھ کر مکان فروخت کیا۔ دو روز قبل ہم لوگوں نے اس معاملے کو لے کر احمدآباد کلکٹر کے پاس بھی گئے تھے، اس پر انہوں نے کہا کہ تھا کہ کارپوریشن میں ہماری درخواست کو بھیج کر آگے کی کاروائی کی جائے گی، لیکن ابھی تک کسی طرح کی مدد نہیں پہنچی۔ یہاں پانچ ہزار اسکوئیر فٹ تک مکانات توڑ دیا گیا اور کوئی پوچھنے نہیں آیا۔ ایسے میں ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد ہمارے مسئلے کا حل نکالا جائے'۔

ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا حکومت مبینہ دھوکے باز بلڈر کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے اور متاثریں کی کس حدتک مدد کی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں گذشتہ دنوں احمدآباد میونسپل کارپوریش کی جانب سے 120 مکانات مہندم کردیے گئے جس کے بعد یہاں پر مقیم افراد اب کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔

جن کے سروں پر چھت تھا وہ آج بے گھر کیسے؟

خیال رہے کہ ایک بلڈر گذشتہ دس بارہ برس سے غیر قانونی طور پر مذکورہ مقام پر مکان تعمیر کرکے پسماندہ مسلمانوں کو فروخت کرتا تھا، جس کے جھانسے میں آکر سیکڑوں افراد نے مکان خریدا۔
گذشتہ 25 جولائی کو احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے ان تمام 120مکانات پر بلڈوزر چلا دیا ، تبھی سے یہاں پر مقیم افراد اس بارش کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزانے پر مجبور ہیں'۔
میونسپل کارپوریشن کی کاروائی پر ہر خاص و عوام کو تشویش ہے، اس تعلق سے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو حکومت ہر غریب کو مکان دینے کی بات کرتی ہے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس میں وشواس رکھتی ہے، لیکن دوسری جانب ان غریب افراد کے لیے کوئی مواقع بھی نہیں دے رہی ہے'۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مقامی خاتون نے کہا کہ' ہمارے گھروں کی انہدام کے بعد اب ہمارے پاس ہم بالکل بے بس ہوگے ہیں ، بلڈوزر چلانے کے سبب ہمارا ساز وسامان روپے پیسے تمام اشیا اس ملبے میں دب گئے، ہم کیسے اسے باہر نکالیں؟

متاثرہ خاتون نے مزید کہا کہ آس پاس کی تنظیموں نے کھانے پینے کا کچھ انتظام کیا ہے لیکن بارش میں بغیر چھت زندگی گزار نا محال ہو گیا ہے ۔ ایک اور خاتون نے کہا کہ ہمیں مختلف بیماریوں نے جکڑ لیا ہے ہمارے بچوں کو کئی دونوں سے بخار ہے لیکن ہمارے پاس علاج کرانے تک کے پیسے نہیں ہیں'۔

غور طلب ہے کہ مذکورہ مقام پر 500 سے زائد افراد آباد تھے ان تمام کے بچے ہر روز اسکول جایا کرتے تھے لیکن مکانات مہندم ہوجانے سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوکر رہ گئی ہیں۔

تعلیمی سرگرمیوں کے تعلق سے لوگوں کا کہنا ہے کہ' ایک طرف حکومت 100 فیصد ایجوکیش کی بات کرتی ہے، سب پڑھے سب آگے بڑھے کی مہم چلاتی ہے لیکن یہاں کے بچوں کی پڑھائی کو پوری طرح نظر انداز کر رہی ہے'۔

اس تعلق سے متاثرہ بچوں نے کہا کہ ہماری کتابیں ، پین، پینسل اور یونیوفارم سمیت سبھی قسم کی بنیادی چیزیں ضائع ہوگئی ہے، ایسے میں ہم اسکول کیسے جائیں، ہم بھی اسکول جانا چاہتے تھے۔

ناصر شیخ نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ یہ ایک تالاب کی جگہ ہے لیکن بلڈر نے ہمیں اندھیرے میں رکھ کر مکان فروخت کیا۔ دو روز قبل ہم لوگوں نے اس معاملے کو لے کر احمدآباد کلکٹر کے پاس بھی گئے تھے، اس پر انہوں نے کہا کہ تھا کہ کارپوریشن میں ہماری درخواست کو بھیج کر آگے کی کاروائی کی جائے گی، لیکن ابھی تک کسی طرح کی مدد نہیں پہنچی۔ یہاں پانچ ہزار اسکوئیر فٹ تک مکانات توڑ دیا گیا اور کوئی پوچھنے نہیں آیا۔ ایسے میں ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد ہمارے مسئلے کا حل نکالا جائے'۔

ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا حکومت مبینہ دھوکے باز بلڈر کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے اور متاثریں کی کس حدتک مدد کی جاتی ہے۔

Last Updated : Aug 2, 2019, 3:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.