ETV Bharat / bharat

خلافت عثمانیہ میں گل لالہ کا شمار خاص پھولوں میں ہوتا تھا - گل لالہ کی باغبانی

سلطنت عثمانیہ کے دور میں گل لالہ کی کاشت ہوتی تھی اور ترکی میں گل لالہ( ٹولپ فلاور) کا شمار خاص پھولوں میں ہوتا تھا۔ یہیں سے 16 صدی میں ٹولپ کو ہالینڈ درآمد کیا گیا۔

tob-flowers
author img

By

Published : Apr 25, 2019, 11:32 AM IST

Updated : Apr 25, 2019, 3:43 PM IST


اگر آپ سے کوئی پوچھے کہ ٹولپ فلاور یعنی گل لالہ کہاں سے آیا تو شاید آپ کا پہلا اور آخری جواب ہالینڈ ہو گا، ہالینڈ کو پھولوں اور بالخصوص گل لالہ کی کاشت کے لیے عالمی سطح پر شہرت حاصل ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹولپ خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی سے یورپ پہنچا تھا۔

خلافت عثمانیہ میں گل لالہ کا شمار خاص پھولوں میں ہوتا تھا

سلطنت عثمانیہ کے مرکز 'ترکی' میں گل لالہ کی کاشت کی جاتی تھی اور یہیں سے سولہویں صدی میں انہیں ہالینڈ درآمد کیا گیا تھا۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers
ہالینڈ کے لاکھوں ہیکٹر زمین پر اس کی کاشت ہوتی ہے اور تا حد نگاہ آپ کو سرخ، قرزنی، رغوانی، سفید، نیلے اور پیلے رنگوں کے پھولوں سے زمین لالہ زار نظر آئے گی۔

گل لالہ کی باغبانی نے ہالینڈ کی سر زمین کو قوس و قزح کی رنگیناں عطا کی ہیں۔ یہاں کا سب سے مشہور پھول بھی گل لالہ ہی ہے۔
ہالینڈ کے لاکھوں ہیکٹر زمین پر اس کی کاشت ہوتی ہے اور تا حد نگاہ آپ کو سرخ، قرزنی، رغوانی، سفید، نیلے اور پیلے رنگوں کے پھولوں سے زمین لالہ زار نظر آئے گی۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers-1-1-1
اگر آپ سائیکل چلانا جانتے ہیں تو ان باغوں کے درمیان سے گزرتے وقت آ پ کیف و سرور کی کیفیت محسوس کریں گے۔

کوکین ہوف ہالینڈ میں گل لالہ کا سب سے بڑا باغ ہے جہاں ہر برس 70 لاکھ گل لالہ کی کلیاں اور شگوفے پھوٹے ہیں۔
عالمی سطح پر ہالینڈ سب سے زیادہ ٹولیپ فلاور برآمد کرنے والا ملک ہے۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers
ہالینڈ کو پھولوں اور بالخصوص گل لالہ کی کاشت کے لیے عالمی سطح پر شہرت حاصل ہے۔
پہلی بار اس رنگین پھول پر کیرولس کلسیس نے 1592 میں کتاب لکھی اور پھر تو گل لالہ اس قدر مقبول ہوا کہ باغ سے گل لالہ کی کلیاں اور پودے چوری ہو نے لگے۔
holland-has-been-city-of-tob-flowers
گل لالہ کی باغبانی نے ہالینڈ کی سر زمین کو قوس و قزح کی رنگیناں عطا کی ہیں۔ یہاں کا سب سے مشہور پھول بھی گل لالہ ہی ہے۔

پرتگال کے دور عروج میں اس پھول کی مقبولیت اتنی بڑھی کہ انہیں پینٹنگز اور تہواروں میں بھی استعمال کیا جانے لگا۔
سترہویں صدی کے وسط میں یورپ میں یہ اتنا مقبول ہوا کہ تجارت کی غرض سے اس کی کاشت کے لیے پہلا فارم ہاوس قائم کیا گیا جو'ٹولپ مینیا ' کے طور پر مشہور ہوا۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers
ترکی میں گل لالہ( ٹولپ فلاور) کا شمار خاص پھولوں میں ہوتا تھا۔ یہیں سے 16 صدی میں ٹولپ کو ہالینڈ درآمد کیا گیا۔


علامہ اقبال نے بھی گل لالہ کو اپنی شاعری میں بطور اصطلاح اور استعا رے کے استعمال کیا ہے۔

allama iqbal
علامہ اقبال نے بھی گل لالہ کو اپنی شاعری میں بطور اصطلاح اور استعا رے کے استعمال کیا ہے۔


یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں، لالہٰ الا اللہ !

جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہووہ شبنم!
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان

چمن میں لالہ دِکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو
یہ جانتا ہے کہ اس دِکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہو گا

holland-has-been-city-of-tob-flowers
کوکین ہوف ہالینڈ میں گل لالہ کا سب سے بڑا باغ ہے جہاں ہر برس 70 لاکھ گل لالہ کی کلیاں اور شگوفے پھوٹے ہیں۔

اگر آپ کے پاس وقت اور پیسے ہیں تو ایک بار ہالینڈ میں گل لالہ کے باغوں کی سیر ضرور کر یں اور اگر آپ سائیکل چلانا جانتے ہیں تو ان باغوں کے درمیان سے گزرتے وقت آ پ کیف و سرور کی کیفیت محسوس کریں گے۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers-1-1-1
تا حد نگاہ گلوں کی جلوہ فروشیاں آپ کے دل و دماغ میں فرحت و مسرت کی ایسی کیفیت پیدا کریں گی کہ آپ تھکان اور ذہنی تناؤ بھول بیٹھیں گے۔

تا حد نگاہ گلوں کی جلوہ فروشیاں آپ کے دل و دماغ میں فرحت و مسرت کی ایسی کیفیت پیدا کریں گی کہ آپ تھکان اور ذہنی تناؤ بھول بیٹھیں گے۔


اگر آپ سے کوئی پوچھے کہ ٹولپ فلاور یعنی گل لالہ کہاں سے آیا تو شاید آپ کا پہلا اور آخری جواب ہالینڈ ہو گا، ہالینڈ کو پھولوں اور بالخصوص گل لالہ کی کاشت کے لیے عالمی سطح پر شہرت حاصل ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹولپ خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی سے یورپ پہنچا تھا۔

خلافت عثمانیہ میں گل لالہ کا شمار خاص پھولوں میں ہوتا تھا

سلطنت عثمانیہ کے مرکز 'ترکی' میں گل لالہ کی کاشت کی جاتی تھی اور یہیں سے سولہویں صدی میں انہیں ہالینڈ درآمد کیا گیا تھا۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers
ہالینڈ کے لاکھوں ہیکٹر زمین پر اس کی کاشت ہوتی ہے اور تا حد نگاہ آپ کو سرخ، قرزنی، رغوانی، سفید، نیلے اور پیلے رنگوں کے پھولوں سے زمین لالہ زار نظر آئے گی۔

گل لالہ کی باغبانی نے ہالینڈ کی سر زمین کو قوس و قزح کی رنگیناں عطا کی ہیں۔ یہاں کا سب سے مشہور پھول بھی گل لالہ ہی ہے۔
ہالینڈ کے لاکھوں ہیکٹر زمین پر اس کی کاشت ہوتی ہے اور تا حد نگاہ آپ کو سرخ، قرزنی، رغوانی، سفید، نیلے اور پیلے رنگوں کے پھولوں سے زمین لالہ زار نظر آئے گی۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers-1-1-1
اگر آپ سائیکل چلانا جانتے ہیں تو ان باغوں کے درمیان سے گزرتے وقت آ پ کیف و سرور کی کیفیت محسوس کریں گے۔

کوکین ہوف ہالینڈ میں گل لالہ کا سب سے بڑا باغ ہے جہاں ہر برس 70 لاکھ گل لالہ کی کلیاں اور شگوفے پھوٹے ہیں۔
عالمی سطح پر ہالینڈ سب سے زیادہ ٹولیپ فلاور برآمد کرنے والا ملک ہے۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers
ہالینڈ کو پھولوں اور بالخصوص گل لالہ کی کاشت کے لیے عالمی سطح پر شہرت حاصل ہے۔
پہلی بار اس رنگین پھول پر کیرولس کلسیس نے 1592 میں کتاب لکھی اور پھر تو گل لالہ اس قدر مقبول ہوا کہ باغ سے گل لالہ کی کلیاں اور پودے چوری ہو نے لگے۔
holland-has-been-city-of-tob-flowers
گل لالہ کی باغبانی نے ہالینڈ کی سر زمین کو قوس و قزح کی رنگیناں عطا کی ہیں۔ یہاں کا سب سے مشہور پھول بھی گل لالہ ہی ہے۔

پرتگال کے دور عروج میں اس پھول کی مقبولیت اتنی بڑھی کہ انہیں پینٹنگز اور تہواروں میں بھی استعمال کیا جانے لگا۔
سترہویں صدی کے وسط میں یورپ میں یہ اتنا مقبول ہوا کہ تجارت کی غرض سے اس کی کاشت کے لیے پہلا فارم ہاوس قائم کیا گیا جو'ٹولپ مینیا ' کے طور پر مشہور ہوا۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers
ترکی میں گل لالہ( ٹولپ فلاور) کا شمار خاص پھولوں میں ہوتا تھا۔ یہیں سے 16 صدی میں ٹولپ کو ہالینڈ درآمد کیا گیا۔


علامہ اقبال نے بھی گل لالہ کو اپنی شاعری میں بطور اصطلاح اور استعا رے کے استعمال کیا ہے۔

allama iqbal
علامہ اقبال نے بھی گل لالہ کو اپنی شاعری میں بطور اصطلاح اور استعا رے کے استعمال کیا ہے۔


یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں، لالہٰ الا اللہ !

جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہووہ شبنم!
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان

چمن میں لالہ دِکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو
یہ جانتا ہے کہ اس دِکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہو گا

holland-has-been-city-of-tob-flowers
کوکین ہوف ہالینڈ میں گل لالہ کا سب سے بڑا باغ ہے جہاں ہر برس 70 لاکھ گل لالہ کی کلیاں اور شگوفے پھوٹے ہیں۔

اگر آپ کے پاس وقت اور پیسے ہیں تو ایک بار ہالینڈ میں گل لالہ کے باغوں کی سیر ضرور کر یں اور اگر آپ سائیکل چلانا جانتے ہیں تو ان باغوں کے درمیان سے گزرتے وقت آ پ کیف و سرور کی کیفیت محسوس کریں گے۔

holland-has-been-city-of-tob-flowers-1-1-1
تا حد نگاہ گلوں کی جلوہ فروشیاں آپ کے دل و دماغ میں فرحت و مسرت کی ایسی کیفیت پیدا کریں گی کہ آپ تھکان اور ذہنی تناؤ بھول بیٹھیں گے۔

تا حد نگاہ گلوں کی جلوہ فروشیاں آپ کے دل و دماغ میں فرحت و مسرت کی ایسی کیفیت پیدا کریں گی کہ آپ تھکان اور ذہنی تناؤ بھول بیٹھیں گے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Apr 25, 2019, 3:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.