اب چین ہندوستانی زبان ہندی کے بارے میں بھی آگاہ ہوتا جارہا ہے۔ چین نے اپنی کاروباری حکمت عملی میں ہندوستانی زبان ہندی اور سنسکرت کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے لیے میڈیا اداروں سے دوسرے روزگار کے شعبوں تک مواقع تلاش کیے جارہے ہیں۔
پروفیسر نوین چندر لوہنی جو انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی کے ایک پروگرام کے تحت چین میں بطور مہمان پروفیسر دو سال خدمات انجام دینے کے بعد ہندوستان واپس آئے، نے چین کی حکمت عملی کا انکشاف کیا۔
پروفیسر لوہنی نے کہا کہ چین اب ہندی زبان کے بارے میں آگاہ ہو رہا ہے۔ اس وقت چین کی 15 یونیورسٹیوں میں ہندی پڑھائی جارہی ہے۔ یونیورسٹی میں ہندی کے بارے میں ریسرچ کورس بھی چلائے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سب صرف پچھلے پانچ سالوں میں ہوا ہے۔
پروفیسر لوہانی نے بتایا کہ چین میں ہندی اور سنسکرت کے حوالے سے روزگار کے مواقع بھی تیار کیے جارہے ہیں۔ میڈیا سے لے کر عام کاروباری ملازمتوں تک کے مترجموں کے لیے روزگار کے امکانات تیار کیے جارہے ہیں۔
چین کا مقصد زیادہ سے زیادہ ہندی بولیوں اور زبان مترجم کی تقرری کرنا ہے۔ تجارتی لحاظ سے چین کا خیال ہے کہ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، عرب اور ایشیائی ممالک میں ہندوستانیوں کی ایک اچھی تعداد ہے۔
اس کے علاوہ چین ہندوستان کو بھی ایک بڑے بازار کے طور پر بھی دیکھتا ہے، جس کی وجہ سے چین نے یہ فیصلہ لیا ہے۔
اپنے دو سال کا تجربہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر لوہنی نے کہا کہ چین تمام ممالک میں اپنے کاروباری ادارے کھولنے اور ہندی زبان کے کارکن کو وہاں تعینات کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ اسے ایک بڑا مارکیٹ مل سکے۔