ETV Bharat / bharat

چین کی 15 یونیورسٹیز میں ہندی کی تعلیم

پروفیسر نوین چندر لوہنی انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی کے ایک پروگرام کے تحت بطور مہمان پروفیسر چین میں دو سال خدمات انجام دینے کے بعد ہندوستان واپس آئے۔ جس کے بعد انہوں نے ہندی کے تعلق سے چین کی حکمت عملی کا انکشاف کیا۔

چین کی 15 یونیورسٹیز میں ہندی کی تعلیم
author img

By

Published : Nov 5, 2019, 10:04 AM IST

اب چین ہندوستانی زبان ہندی کے بارے میں بھی آگاہ ہوتا جارہا ہے۔ چین نے اپنی کاروباری حکمت عملی میں ہندوستانی زبان ہندی اور سنسکرت کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے لیے میڈیا اداروں سے دوسرے روزگار کے شعبوں تک مواقع تلاش کیے جارہے ہیں۔

پروفیسر نوین چندر لوہنی جو انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی کے ایک پروگرام کے تحت چین میں بطور مہمان پروفیسر دو سال خدمات انجام دینے کے بعد ہندوستان واپس آئے، نے چین کی حکمت عملی کا انکشاف کیا۔

پروفیسر لوہنی نے کہا کہ چین اب ہندی زبان کے بارے میں آگاہ ہو رہا ہے۔ اس وقت چین کی 15 یونیورسٹیوں میں ہندی پڑھائی جارہی ہے۔ یونیورسٹی میں ہندی کے بارے میں ریسرچ کورس بھی چلائے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سب صرف پچھلے پانچ سالوں میں ہوا ہے۔

چین کی 15 یونیورسٹیز میں ہندی کی تعلیم

پروفیسر لوہانی نے بتایا کہ چین میں ہندی اور سنسکرت کے حوالے سے روزگار کے مواقع بھی تیار کیے جارہے ہیں۔ میڈیا سے لے کر عام کاروباری ملازمتوں تک کے مترجموں کے لیے روزگار کے امکانات تیار کیے جارہے ہیں۔

چین کا مقصد زیادہ سے زیادہ ہندی بولیوں اور زبان مترجم کی تقرری کرنا ہے۔ تجارتی لحاظ سے چین کا خیال ہے کہ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، عرب اور ایشیائی ممالک میں ہندوستانیوں کی ایک اچھی تعداد ہے۔

اس کے علاوہ چین ہندوستان کو بھی ایک بڑے بازار کے طور پر بھی دیکھتا ہے، جس کی وجہ سے چین نے یہ فیصلہ لیا ہے۔

اپنے دو سال کا تجربہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر لوہنی نے کہا کہ چین تمام ممالک میں اپنے کاروباری ادارے کھولنے اور ہندی زبان کے کارکن کو وہاں تعینات کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ اسے ایک بڑا مارکیٹ مل سکے۔

اب چین ہندوستانی زبان ہندی کے بارے میں بھی آگاہ ہوتا جارہا ہے۔ چین نے اپنی کاروباری حکمت عملی میں ہندوستانی زبان ہندی اور سنسکرت کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے لیے میڈیا اداروں سے دوسرے روزگار کے شعبوں تک مواقع تلاش کیے جارہے ہیں۔

پروفیسر نوین چندر لوہنی جو انٹرنیشنل اسٹڈیز یونیورسٹی کے ایک پروگرام کے تحت چین میں بطور مہمان پروفیسر دو سال خدمات انجام دینے کے بعد ہندوستان واپس آئے، نے چین کی حکمت عملی کا انکشاف کیا۔

پروفیسر لوہنی نے کہا کہ چین اب ہندی زبان کے بارے میں آگاہ ہو رہا ہے۔ اس وقت چین کی 15 یونیورسٹیوں میں ہندی پڑھائی جارہی ہے۔ یونیورسٹی میں ہندی کے بارے میں ریسرچ کورس بھی چلائے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سب صرف پچھلے پانچ سالوں میں ہوا ہے۔

چین کی 15 یونیورسٹیز میں ہندی کی تعلیم

پروفیسر لوہانی نے بتایا کہ چین میں ہندی اور سنسکرت کے حوالے سے روزگار کے مواقع بھی تیار کیے جارہے ہیں۔ میڈیا سے لے کر عام کاروباری ملازمتوں تک کے مترجموں کے لیے روزگار کے امکانات تیار کیے جارہے ہیں۔

چین کا مقصد زیادہ سے زیادہ ہندی بولیوں اور زبان مترجم کی تقرری کرنا ہے۔ تجارتی لحاظ سے چین کا خیال ہے کہ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، عرب اور ایشیائی ممالک میں ہندوستانیوں کی ایک اچھی تعداد ہے۔

اس کے علاوہ چین ہندوستان کو بھی ایک بڑے بازار کے طور پر بھی دیکھتا ہے، جس کی وجہ سے چین نے یہ فیصلہ لیا ہے۔

اپنے دو سال کا تجربہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر لوہنی نے کہا کہ چین تمام ممالک میں اپنے کاروباری ادارے کھولنے اور ہندی زبان کے کارکن کو وہاں تعینات کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ اسے ایک بڑا مارکیٹ مل سکے۔

Intro:बागेश्वर।

एंकर- भारतीय भाषा हिंदी को लेकर चीन अब सजग होने लगा है। चीन ने अपनी व्यापारिक रणनीति में भारतीय भाषा हिंदी और संस्कृत को शामिल करने की योजना बनायी है। इसके लिये मीडिया संस्थानों से लेकर अन्य रोजगारपरक क्षेत्रों में अवसर तलाशे जा रहे हैं।

वीओ- अंतरराष्ट्रीय अध्ययन विश्वविद्यालय के एक प्रोग्राम के तहत विजिटिंग प्रोफेसर के पद पर चायना में दो साल सेवा देने के बाद भारत लौटे प्रोफेसर नवीन चन्द्र लोहनी ने चायना की रणनीति का खुलासा किया। चायना से लौटने के बाद अपने गृह जनपद बागेश्वर में एक पत्रकार वार्ता के दौरान प्रो0 तिवारी ने बताया कि चायना हिंदी को लेकर अब सजग होने लगा है। मौजूदा समय में चीन के 15 विश्वविद्यालयों में हिंदी पढ़ाई जा रही है। एक यूनिर्वसिटी में हिंदी पर शोध पाठ्यक्रम भी चल रहा है। यह महज पिछले पांच सालों में हुआ है। हिंदी और संस्कृत को लेकर चीन ने रोजगार के अवसर भी तैयार किये हैं। मीडिया से लेकर सामान्य व्यापारिक नौकरियों में अनुवादकों के लिये रोजगारपरक संभावनायें विकसित की जा रही हैं। चीन का मकसद व्यापार में अधिक से अधिक हिंदी बोली और भाषा के अनुवादकों की नियुक्ति करना है। व्यापारिक तौर पर चायना का मानना है कि पाकिस्तान, नेपाल, बांग्लादेश, अरब और ऐशियाई देशों में भारतीय लोगों की अच्छी खासी संख्या है। इसके अलावा भारत को चायना एक बड़े बाजार के तौर पर भी देखता है। अपने दो साल के अनुभव सांझा करते हुये प्रो0 तिवारी ने बताया कि चीन सभी देशों में अपने व्यापारिक प्रतिष्ठान खोलकर वहां एक हिंदी भाषा कर्मचारी की तैनाती की योजना तैयार कर रहा है ताकि उसे एक बड़ा बाजार मिल सके।
बाइट-1/2- प्रो0 नवीन चन्द्र लोहनी, प्रोफेसर।Body:वीओ- अंतरराष्ट्रीय अध्ययन विश्वविद्यालय के एक प्रोग्राम के तहत विजिटिंग प्रोफेसर के पद पर चायना में दो साल सेवा देने के बाद भारत लौटे प्रोफेसर नवीन चन्द्र लोहनी ने चायना की रणनीति का खुलासा किया। चायना से लौटने के बाद अपने गृह जनपद बागेश्वर में एक पत्रकार वार्ता के दौरान प्रो0 तिवारी ने बताया कि चायना हिंदी को लेकर अब सजग होने लगा है। मौजूदा समय में चीन के 15 विश्वविद्यालयों में हिंदी पढ़ाई जा रही है। एक यूनिर्वसिटी में हिंदी पर शोध पाठ्यक्रम भी चल रहा है। यह महज पिछले पांच सालों में हुआ है। हिंदी और संस्कृत को लेकर चीन ने रोजगार के अवसर भी तैयार किये हैं। मीडिया से लेकर सामान्य व्यापारिक नौकरियों में अनुवादकों के लिये रोजगारपरक संभावनायें विकसित की जा रही हैं। चीन का मकसद व्यापार में अधिक से अधिक हिंदी बोली और भाषा के अनुवादकों की नियुक्ति करना है। व्यापारिक तौर पर चायना का मानना है कि पाकिस्तान, नेपाल, बांग्लादेश, अरब और ऐशियाई देशों में भारतीय लोगों की अच्छी खासी संख्या है। इसके अलावा भारत को चायना एक बड़े बाजार के तौर पर भी देखता है। अपने दो साल के अनुभव सांझा करते हुये प्रो0 तिवारी ने बताया कि चीन सभी देशों में अपने व्यापारिक प्रतिष्ठान खोलकर वहां एक हिंदी भाषा कर्मचारी की तैनाती की योजना तैयार कर रहा है ताकि उसे एक बड़ा बाजार मिल सके।

बाइट-1/2- प्रो0 नवीन चन्द्र लोहनी, प्रोफेसर।Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.