سپریم کورٹ نے اس سے پہلے کی سماعت پر بھی تمام فریقوں کو بات چیت کے ذریعے اس تنازعے کو حل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ نے منگل کے روز کہا تھا کہ اگر ایک فیصد کی بھی گنجائش ہو تو اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے۔
مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے اس معاملے پر کہا تھا کہ اگر عدالت چاہتی ہے تو وہ کوشش کر سکتے ہیں۔
حالانکہ رام للا وراجمان کے وکیل سی ایس وید ناتھ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اس معاملے کو آپسی صلاح و مشورے سے حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
جبکہ نرموہی اکھاڑا کے وکیل رنجیت کمار نے بھی کہا تھا کہ اب بات چیت ممکن نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے وید ناتھ کے بات چیت کی گنجائش نہیں ہونے کی بات پر کہا تھا کہ ہم آپ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کریں گے۔ اگلی سماعت میں دونوں فریق بتائیں کہ کیا کوئی حل نکل سکتا ہے؟