ETV Bharat / bharat

وزارت صحت کی پریس کانفرنس: مکمل تفصیلات

ملک میں اس وقت کورونا وائرس کے سرگرم مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 37 ہزار 448 جبکہ صحتیاب ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 41 ہزار 28 ہے۔

وزارت صحت کی پریس کانفرنس
وزارت صحت کی پریس کانفرنس
author img

By

Published : Jun 11, 2020, 10:45 PM IST

وزارت صحت کے مطابق صحتیاب ہونے والے مریضوں کی شرح میں وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ صحتیاب ہونے والے مریضوں کا تناسب فی الحال 49.21 فیصد ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان لو اگروال نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 'ان دنوں بھارت کے کورونا مریضوں کا موازنہ دنیا کے دیگر ممالک سے کیا جارہا ہے جو صحیح نہیں ہے کیونکہ ان ممالک کی آبادی اور بھارت کی آبادی میں کافی فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کئی مرتبہ اس طرح کا تقابل وہم میں مبتلا کردیتا ہے۔ ہماری توجہ اس طرح کی متعدی بیماری سے نمٹنے پر ہے نہ کہ یہ دیکھنا کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے ہمارے یہاں کتنے کیسز ہیں۔ اگر تقابل ہی کرنا ہے تو اسی ملک سے کریں جس کی آبادی بھارت کے برابر ہے کیونکہ موازنہ ہمیشہ برابری کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

لو اگروال نے ملک میں کمیونٹی انفکشن کی سطح پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لفظ 'کمیونٹی ٹرانسفر' شبہ پیدا کرنے والا ہے اور عالمی ادارہ صحت نے بھی کبھی اس لفظ کا استعمال نہیں کیا ہے نیز بھارت میں بھی اس وقت کمیونٹی ٹرانسفر انفکشن کی سطح نہیں دیکھی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کورونا کے کچھ معاملے کچھ ریاستوں کے خاص علاقوں میں زیادہ دیکھے جارہے ہیں ان کے لیے کنٹینمنٹ اسکیم بنائی جارہی ہے، اس اسکیم کے پہلے بھی بہتر نتائج مل چکے ہیں۔ مہاراشٹر کے دھاراوی میں چند روز قبل تک کافی کیسز مل رہے تھے لیکن وہاں سخت کنٹینمنٹ حکمت عملی اپنائی گئی اور گزشتہ پانچ دنوں سے کورونا کا ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے اور اس وقت ملک میں اعداد و شمار میں الجھنے کے بجائے مریضوں کو بہتر علاج دینا ضروری اور یہی مرکزی حکومت کا بھی ہدف ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

لو اگروال نے کہا کہ 'ممبئی، احمدآباد، چنئی،کولکاتہ، دہلی اور بنگلور میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں پر تکنیکی تعاون اور ریاستی حکومتوں کی مدد کرنے کے لیے مرکزی ٹیموں کو تعینات کیا جارہا ہے۔ یہ ٹیمیں آئندہ ایک ہفتہ تک ان شہروں کا دورہ کرے گی اور وہاں عوامی صحت کے لیے اپنائی جارہی کوششوں کا جائزہ لے گی نیز مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود اور متعلقہ ریاستوں کے محکمہ صحت کو روزانہ اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس میں فوری اہمیت کے حامل مسائل کو دیکھتے ہوئے کی جانے والی فوری کارروائی اور دیگر سفارشات شامل ہیں۔

لو اگروال نے کہا کہ 'وزارت صحت اور خاندانی بہبود نےکووڈ 19 کے انفکشن کے زائد معاملے والی 15 ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 50 سے زائد اضلاع، میونسپل باڈیز میں اعلیٰ سطحی ملٹی ڈسپلنری مرکزی ٹیموں کو تعینات کیا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

یہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتطام علاقے درج ذیل ہیں۔

مہاراشٹر (7 اضلاع، میونسپل باڈیز)، تلنگانہ(4 اضلاع)، تمل ناڈو (7 اضلاع)، راجستھان(5 اضلاع)، آسام (6 اضلاع)، ہریانہ (4 اضلاع)، گجرات (3 اضلاع)، کرناٹک (4 اضلاع)، اتراکھنڈ (3 اضلاع)، مدھیہ پردیش (5 اضلاع)، مغربی بنگال (3 اضلاع)، دہلی (3 اضلاع)، بہار (4 اضلاع)، اتر پردیش (4 اضلاع) اور اڑیسہ(5 اضلاع)۔

وزارت صحت کے مطابق تین رکنی ٹیم میں دو صحت عامہ اور وبائی امراض کے ماہر تشخیص کاروں اور محتاط انتظامی مدد فراہم کرنے اور بہتر گورننس کے لیے جوائنٹ سکریٹری سطح کا ایک سینیئر چیف افسر شامل ہے۔

یہ ٹیمیں اضلاع، شہروں میں متاثرہ لوگوں کا فوری طور علاج کرنے، معاملات کے طبی انتظام کے نفاذ میں ریاستی محکمہ صحت کی مدد کے لیے علاقے میں جا کر اور صحت دیکھ ریکھ سہولیات میں کام کررہی ہیں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

وزارت صحت نے کہا کہ 'بہتر کوآرڈینیشن، علاقے میں تیزی سے کارروائی،گہری حکمت عملی اپنانے کو یقینی بنانے کے لیے یہ تجویز اختیار کی گئی ہے، ان اضلاع، بلدیات کو باقاعدگی سے مرکزی ٹیموں کے رابطہ میں رہنا چاہیے جو پہلے سے ہی ریاستوں کے ساتھ ہم آہنگی کررہے ہیں۔

اس طرح کی مسلسل بات چیت سے زمین پر نگرانی، قابو، جانچ اور علاج سے متعلق کام مزید مستحکم ہوگا۔

مرکزی ٹیمیں ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کودرپیش کچھ چیلنجز کی جانچ میں رکاوٹ، کم جانچ، فی دس لاکھ آبادی، اعلی تصدیق کی شرح، اعلی جانچ تصدیق کی شرح، اگلے دو مہینوں میں صلاحیت میں کمی کے بحران کا سامنا کرنے، بیڈ کی ممکنہ کمی، اموات کی شرح میں اضافہ، دوگناہ شرح،سرگرم معاملات میں اچانک اضافہ وغیرہ میں ریاستوں کی مدد کررہی ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق صحتیاب ہونے والے مریضوں کی شرح میں وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ صحتیاب ہونے والے مریضوں کا تناسب فی الحال 49.21 فیصد ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان لو اگروال نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 'ان دنوں بھارت کے کورونا مریضوں کا موازنہ دنیا کے دیگر ممالک سے کیا جارہا ہے جو صحیح نہیں ہے کیونکہ ان ممالک کی آبادی اور بھارت کی آبادی میں کافی فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کئی مرتبہ اس طرح کا تقابل وہم میں مبتلا کردیتا ہے۔ ہماری توجہ اس طرح کی متعدی بیماری سے نمٹنے پر ہے نہ کہ یہ دیکھنا کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے ہمارے یہاں کتنے کیسز ہیں۔ اگر تقابل ہی کرنا ہے تو اسی ملک سے کریں جس کی آبادی بھارت کے برابر ہے کیونکہ موازنہ ہمیشہ برابری کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

لو اگروال نے ملک میں کمیونٹی انفکشن کی سطح پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لفظ 'کمیونٹی ٹرانسفر' شبہ پیدا کرنے والا ہے اور عالمی ادارہ صحت نے بھی کبھی اس لفظ کا استعمال نہیں کیا ہے نیز بھارت میں بھی اس وقت کمیونٹی ٹرانسفر انفکشن کی سطح نہیں دیکھی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کورونا کے کچھ معاملے کچھ ریاستوں کے خاص علاقوں میں زیادہ دیکھے جارہے ہیں ان کے لیے کنٹینمنٹ اسکیم بنائی جارہی ہے، اس اسکیم کے پہلے بھی بہتر نتائج مل چکے ہیں۔ مہاراشٹر کے دھاراوی میں چند روز قبل تک کافی کیسز مل رہے تھے لیکن وہاں سخت کنٹینمنٹ حکمت عملی اپنائی گئی اور گزشتہ پانچ دنوں سے کورونا کا ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے اور اس وقت ملک میں اعداد و شمار میں الجھنے کے بجائے مریضوں کو بہتر علاج دینا ضروری اور یہی مرکزی حکومت کا بھی ہدف ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

لو اگروال نے کہا کہ 'ممبئی، احمدآباد، چنئی،کولکاتہ، دہلی اور بنگلور میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں پر تکنیکی تعاون اور ریاستی حکومتوں کی مدد کرنے کے لیے مرکزی ٹیموں کو تعینات کیا جارہا ہے۔ یہ ٹیمیں آئندہ ایک ہفتہ تک ان شہروں کا دورہ کرے گی اور وہاں عوامی صحت کے لیے اپنائی جارہی کوششوں کا جائزہ لے گی نیز مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود اور متعلقہ ریاستوں کے محکمہ صحت کو روزانہ اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس میں فوری اہمیت کے حامل مسائل کو دیکھتے ہوئے کی جانے والی فوری کارروائی اور دیگر سفارشات شامل ہیں۔

لو اگروال نے کہا کہ 'وزارت صحت اور خاندانی بہبود نےکووڈ 19 کے انفکشن کے زائد معاملے والی 15 ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 50 سے زائد اضلاع، میونسپل باڈیز میں اعلیٰ سطحی ملٹی ڈسپلنری مرکزی ٹیموں کو تعینات کیا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

یہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتطام علاقے درج ذیل ہیں۔

مہاراشٹر (7 اضلاع، میونسپل باڈیز)، تلنگانہ(4 اضلاع)، تمل ناڈو (7 اضلاع)، راجستھان(5 اضلاع)، آسام (6 اضلاع)، ہریانہ (4 اضلاع)، گجرات (3 اضلاع)، کرناٹک (4 اضلاع)، اتراکھنڈ (3 اضلاع)، مدھیہ پردیش (5 اضلاع)، مغربی بنگال (3 اضلاع)، دہلی (3 اضلاع)، بہار (4 اضلاع)، اتر پردیش (4 اضلاع) اور اڑیسہ(5 اضلاع)۔

وزارت صحت کے مطابق تین رکنی ٹیم میں دو صحت عامہ اور وبائی امراض کے ماہر تشخیص کاروں اور محتاط انتظامی مدد فراہم کرنے اور بہتر گورننس کے لیے جوائنٹ سکریٹری سطح کا ایک سینیئر چیف افسر شامل ہے۔

یہ ٹیمیں اضلاع، شہروں میں متاثرہ لوگوں کا فوری طور علاج کرنے، معاملات کے طبی انتظام کے نفاذ میں ریاستی محکمہ صحت کی مدد کے لیے علاقے میں جا کر اور صحت دیکھ ریکھ سہولیات میں کام کررہی ہیں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

وزارت صحت نے کہا کہ 'بہتر کوآرڈینیشن، علاقے میں تیزی سے کارروائی،گہری حکمت عملی اپنانے کو یقینی بنانے کے لیے یہ تجویز اختیار کی گئی ہے، ان اضلاع، بلدیات کو باقاعدگی سے مرکزی ٹیموں کے رابطہ میں رہنا چاہیے جو پہلے سے ہی ریاستوں کے ساتھ ہم آہنگی کررہے ہیں۔

اس طرح کی مسلسل بات چیت سے زمین پر نگرانی، قابو، جانچ اور علاج سے متعلق کام مزید مستحکم ہوگا۔

مرکزی ٹیمیں ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کودرپیش کچھ چیلنجز کی جانچ میں رکاوٹ، کم جانچ، فی دس لاکھ آبادی، اعلی تصدیق کی شرح، اعلی جانچ تصدیق کی شرح، اگلے دو مہینوں میں صلاحیت میں کمی کے بحران کا سامنا کرنے، بیڈ کی ممکنہ کمی، اموات کی شرح میں اضافہ، دوگناہ شرح،سرگرم معاملات میں اچانک اضافہ وغیرہ میں ریاستوں کی مدد کررہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.