جسٹس دھولريا نے اس سے پہلے گزشتہ برس دو موقعوں پر ہاردک سے منسلک عرضیوں پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ ان میں سے ایک کیس اگست ماہ میں ان کے یہاں بھوک ہڑتال کے دوران پولیس کارروائی سے منسلک کیا گیا تھا جبکہ دوسرا غداری کے کیس سے منسلک تھا۔
واضح رہے کہ کل ہی باضابطہ کانگریس میں شامل ہونے والے ہاردک پٹیل کو گزشتہ برس ریاست کی ایک ذیلی عدالت سے ملنے والی سزا کے معاملے میں اگر گجرات ہائی کورٹ سے راحت نہیں ملتی ہے تو وہ خواہش کے باوجود لوک سبھا انتخابات نہیں لڑ سکیں گے۔
ہاردک پٹیل کو ریاست کے ضلع مهسانہ کے وسنگر میں 23 جولائی 2015 کو ایک ریزرویشن ریلی کے دوران تشدد اور اس وقت مقامی بی جے پی ممبر اسمبلی رشی كیش پٹیل کے دفتر پر حملے اور توڑ پھوڑ کے معاملے میں گزشتہ برس 25 جولائی کو ایک مقامی عدالت نے دو برس کی سزا سنائی تھی۔
ساتھ ہی ان پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ قانون کے مطابق دو برس یا اس سے زیادہ کی سزا والے لوگ الیکشن نہیں لڑ سکتے۔