ETV Bharat / bharat

عالمی معیشت کو زبردست دھچکہ

عالمی وبا کورونا وائرس سے جہاں پوری دنیا میں قہر جاری ہے اور متاثری وہلاکت کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ، وہیں اس وبا کی وجہ سے دوسری جانب عالمی معیشت کو بھی زبردست دھچکہ لگا ہے اور شرح نمو تیزی سے گر رہی ہے۔

عالمی معیشت کو زبردست دھچکہ
عالمی معیشت کو زبردست دھچکہ
author img

By

Published : Jun 15, 2020, 5:37 AM IST

Updated : Jun 15, 2020, 7:13 AM IST

عالمی بینک کے مطابق جان لیوا کورونا وائرس سے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو تیزی سے نیچے آرہی ہے۔

دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکہ ہے
دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکہ ہے

وبا سے جہاں روز لاکھوں لوگ متاثر اور ہزاروں افراد ہلاک ہورہے ہیں وہیں دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکہ ہے اور اس منفی رجحان کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی کو تقریباً نو ہزار ارب ڈالر کے نقصان کا امکان ہے۔

کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں
کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں

ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ دستیاب ڈیٹا کے مطابق اگر کورونا وائرس کی دوسری لہر نہیں آتی تو سنہ 2019 کے مقابلہ میں 2020 میں امریکہ میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.3 فیصد منفی، برطانیہ میں 11.5 فیصد منفی، فرانس میں 11.4 فیصد منفی، جرمنی میں 6.6 فیصد منفی، بھارت میں 3.7 فیصد منفی اور چین میں 2.6 فیصد منفی رہے گی۔

باوثوق اور مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق صرف اپریل میں امریکہ میں پہلی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں 48 فیصد اور برطانیہ میں 20.4 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس سے جہاں ایک طرف لوگ پریشان ہیں، اور اس مرض سے لوگوں کی موت ہورہی ہے، وہیں دوسری جانب عالمی معیشت کو بھی زبردست دھچکہ لگا ہے اور شرح نمو تیزی سے گر رہی ہے
عالمی وبا کورونا وائرس سے جہاں ایک طرف لوگ پریشان ہیں، اور اس مرض سے لوگوں کی موت ہورہی ہے، وہیں دوسری جانب عالمی معیشت کو بھی زبردست دھچکہ لگا ہے اور شرح نمو تیزی سے گر رہی ہے

یوروپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

عالمی بینک کے تازہ ترین جائزے میں بیس لائن کی بنیاد پر سنہ 2020 میں عالمی جی ڈی پی میں 5.2 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ حکومتوں کی جانب سے موثر مالیاتی اور زری اقدامات کے باوجود گزشتہ کئی عشروں میں یہ کساد بازاری کی بدترین صورتحال ہے۔

یوروپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے
یوروپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے

عالمگیر وبا کی وجہ سے سنہ 2020 میں کئی ممالک کساد بازاری کا سامنا کریں گے، ان ممالک میں 1870 کے بعد پہلی دفعہ فی کس آمدنی میں کمی آئے گی، جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں سات فیصد تک سکڑنے کا اندازہ ہے۔

عالمی بینک کے مطابق مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطہ میں صرف 0.5 فیصد کا معمولی اضافہ ہوگا تاہم جنوبی ایشیا کے خطہ کی معیشتوں میں 2.7 فیصد، سب صحارا افریقہ میں 2.8 فیصد، مشرق وسطیٰ و شمالی امریکہ میں 4.2 فیصد، یوروپ اور وسطی ایشیا میں 4.7 فیصد اور لاطینی امریکہ کی معیشتوں میں 7.2 فیصد تک سکڑاؤ کا امکان ہے۔

عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں سات فیصد تک سکڑاؤ کا سامنا کرسکتی ہیں جس کے اثرات ان ابھرتی ہوئی ترقی پذیر معیشتوں کو منتقل ہوجائیں گے، جن کی معیشتوں میں اوسطاً 2.5 فیصد کے سکڑاؤ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق جان لیوا کورونا وائرس سے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو تیزی سے نیچے آرہی ہے۔

دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکہ ہے
دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکہ ہے

وبا سے جہاں روز لاکھوں لوگ متاثر اور ہزاروں افراد ہلاک ہورہے ہیں وہیں دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکہ ہے اور اس منفی رجحان کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی کو تقریباً نو ہزار ارب ڈالر کے نقصان کا امکان ہے۔

کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں
کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں

ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ دستیاب ڈیٹا کے مطابق اگر کورونا وائرس کی دوسری لہر نہیں آتی تو سنہ 2019 کے مقابلہ میں 2020 میں امریکہ میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.3 فیصد منفی، برطانیہ میں 11.5 فیصد منفی، فرانس میں 11.4 فیصد منفی، جرمنی میں 6.6 فیصد منفی، بھارت میں 3.7 فیصد منفی اور چین میں 2.6 فیصد منفی رہے گی۔

باوثوق اور مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق صرف اپریل میں امریکہ میں پہلی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں 48 فیصد اور برطانیہ میں 20.4 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس سے جہاں ایک طرف لوگ پریشان ہیں، اور اس مرض سے لوگوں کی موت ہورہی ہے، وہیں دوسری جانب عالمی معیشت کو بھی زبردست دھچکہ لگا ہے اور شرح نمو تیزی سے گر رہی ہے
عالمی وبا کورونا وائرس سے جہاں ایک طرف لوگ پریشان ہیں، اور اس مرض سے لوگوں کی موت ہورہی ہے، وہیں دوسری جانب عالمی معیشت کو بھی زبردست دھچکہ لگا ہے اور شرح نمو تیزی سے گر رہی ہے

یوروپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

عالمی بینک کے تازہ ترین جائزے میں بیس لائن کی بنیاد پر سنہ 2020 میں عالمی جی ڈی پی میں 5.2 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ حکومتوں کی جانب سے موثر مالیاتی اور زری اقدامات کے باوجود گزشتہ کئی عشروں میں یہ کساد بازاری کی بدترین صورتحال ہے۔

یوروپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے
یوروپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے

عالمگیر وبا کی وجہ سے سنہ 2020 میں کئی ممالک کساد بازاری کا سامنا کریں گے، ان ممالک میں 1870 کے بعد پہلی دفعہ فی کس آمدنی میں کمی آئے گی، جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں سات فیصد تک سکڑنے کا اندازہ ہے۔

عالمی بینک کے مطابق مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطہ میں صرف 0.5 فیصد کا معمولی اضافہ ہوگا تاہم جنوبی ایشیا کے خطہ کی معیشتوں میں 2.7 فیصد، سب صحارا افریقہ میں 2.8 فیصد، مشرق وسطیٰ و شمالی امریکہ میں 4.2 فیصد، یوروپ اور وسطی ایشیا میں 4.7 فیصد اور لاطینی امریکہ کی معیشتوں میں 7.2 فیصد تک سکڑاؤ کا امکان ہے۔

عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں سات فیصد تک سکڑاؤ کا سامنا کرسکتی ہیں جس کے اثرات ان ابھرتی ہوئی ترقی پذیر معیشتوں کو منتقل ہوجائیں گے، جن کی معیشتوں میں اوسطاً 2.5 فیصد کے سکڑاؤ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

Last Updated : Jun 15, 2020, 7:13 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.