ETV Bharat / bharat

گورنر سے ملاقات کے بعد عمر عبداللہ نے کیا کہا؟

author img

By

Published : Aug 3, 2019, 1:59 PM IST

Updated : Aug 3, 2019, 2:13 PM IST

عمر عبداللہ نے آج بعد دوپہر دلی سے سرینگر وارد ہونے کے بعد راج بھون میں گورنر ستیہ پال ملک سے ملاقات کی اور انہیں عوام کے اندر پیدا ہوئی تشویش سے آ گاہ کیا۔

Omar Abdullah's press confrence


جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست کی صورتحال سے متعلق ایک تفصیلی بیان جاری کرے تاکہ عوام میں پیدا ہوئی بے چینی کا ازالہ کیا جاسکے۔

عمر عبد اللہ کی پریس کانفرنس

بعد میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ گورنر نے انہیں یقین دلایا کہ دفعہ 370 یا 35اے کا ہٹانے یا ریاست کی تقسیم کاری کا کوئی منصوبہ حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ گورنر نے انہیں بتایا کہ ریاستی عوام کو کسی تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی صورتحال ایک نامعلوم منصوبے کے تحت بگاڑی جارہی ہے اور انتظامیہ کے افسران مسلسل یہ تاثر دے رہے ہیں کہ انہیں کسی چیز کا علم نہیں ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت پیر کے روز پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بیان جاری کرے تاکہ عوام کے خدشات دور ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا مقصد ہے کہ کشمیر میں حالات بگڑ جائیں اور انہیں اسکی آڑ میں اپنے مقاصد کی تکمیل کا موقعہ مل جائے۔

عمر عبداللہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جذبات کو قابو میں رکھیں اور سڑکوں پر اتر نہ آئیں۔

انہوں نے کہا کہ انکی جماعت ریاست کے خصوصی تشخص کی حفاظت کے لیے سیاسی اور قانونی سطح پر اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ این سی وفد کی ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اطمینان بخش تھی اور وہ امید نہیں کررہے تھے کہ اسکے بعد کشمیر کی صورتحال اس طرح کا موڑ لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ وہ ریاست میں الیکشن کا انعقاد چاہتے ہیں۔

مرکزی حکومت کو صورتحال کے بارے میں بیان جاری کرنے کی تاکید کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں غیر یقینی صورتحال اور افراتفری کو بنائے رکھنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر نے بھارت کے ساتھ جن وعدوں کے تحت الحاق کیا ہے انہیں قائم رکھنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ آپ الحاق کرو اور ستر سال کے بعد ان شرائط کو تبدیل کیا جائے گا۔


جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست کی صورتحال سے متعلق ایک تفصیلی بیان جاری کرے تاکہ عوام میں پیدا ہوئی بے چینی کا ازالہ کیا جاسکے۔

عمر عبد اللہ کی پریس کانفرنس

بعد میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ گورنر نے انہیں یقین دلایا کہ دفعہ 370 یا 35اے کا ہٹانے یا ریاست کی تقسیم کاری کا کوئی منصوبہ حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ گورنر نے انہیں بتایا کہ ریاستی عوام کو کسی تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی صورتحال ایک نامعلوم منصوبے کے تحت بگاڑی جارہی ہے اور انتظامیہ کے افسران مسلسل یہ تاثر دے رہے ہیں کہ انہیں کسی چیز کا علم نہیں ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت پیر کے روز پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بیان جاری کرے تاکہ عوام کے خدشات دور ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا مقصد ہے کہ کشمیر میں حالات بگڑ جائیں اور انہیں اسکی آڑ میں اپنے مقاصد کی تکمیل کا موقعہ مل جائے۔

عمر عبداللہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جذبات کو قابو میں رکھیں اور سڑکوں پر اتر نہ آئیں۔

انہوں نے کہا کہ انکی جماعت ریاست کے خصوصی تشخص کی حفاظت کے لیے سیاسی اور قانونی سطح پر اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ این سی وفد کی ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اطمینان بخش تھی اور وہ امید نہیں کررہے تھے کہ اسکے بعد کشمیر کی صورتحال اس طرح کا موڑ لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ وہ ریاست میں الیکشن کا انعقاد چاہتے ہیں۔

مرکزی حکومت کو صورتحال کے بارے میں بیان جاری کرنے کی تاکید کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں غیر یقینی صورتحال اور افراتفری کو بنائے رکھنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر نے بھارت کے ساتھ جن وعدوں کے تحت الحاق کیا ہے انہیں قائم رکھنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ آپ الحاق کرو اور ستر سال کے بعد ان شرائط کو تبدیل کیا جائے گا۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Aug 3, 2019, 2:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.