کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے آج ایک بار پھر تنظیمی سطح پر انتخاب کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس پر غور نہیں کیا گیا تو کانگریس پارٹی کو مزید 50 سال اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے گا۔
اس سے قبل کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہوئے ہنگامے کے بعد پارٹی کی میڈیا برفنگ میں 'آل از ویل' کی بات کہی گئی تھی اور سینئر کانگریس رہنما کپل سبل نے اپنے ٹویٹ کو واپس لیکر بھی اس بات کا اظہار کیا تھا۔
سینئر کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے بھی کہا تھا کہ ان کے پارٹی کو چھوڑنے کے متعلق دئے گئے بیان کو سمجھنے میں غلطی کی گئی وہ کسی دوسرے تناظر میں دیا گیا تھا لیکن اب بھی یہ معاملہ حل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
23 سینئر رہنماؤں کے خط کی بنیاد پر سی ڈبلیو سی بلائی تھی۔ ان رہنماؤں میں غلام نبی آزاد کا نام سرفہرست تھا۔ اب آزاد نے پارٹی کو لیکر نیا بیان دیا ہے، جس میں انہوں نے ان لوگوں پر تنقید کی ہے جنہوں نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے دوران ان پر حملہ کیا تھا۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر پارٹی میں تنظیمی سطح پر چناؤ نہیں ہوگا تو پارٹی کو آئندہ 50 سالوں تک حزب اختلاف میں بیٹھنا پڑے گا۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ میرا ارادہ کانگریس کو مضبوط بنانا تھا۔ میں پچھلے 34 سالوں سے ورکنگ کمیٹی میں ہوں۔ جن کو کچھ پتہ نہیں ہے اور ان کو اپائنمنٹ کارڈ مل گیا ہے، وہ سب احتجاج کررہے ہیں۔ ایسے لوگ باہر نکل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کانگریس رکن جس کی کانگریس میں تھوڑی دلچسپی ہے وہ ہماری تجویز کا خیر مقدم کرتا۔ ہمارا مطالبہ یہ تھا کہ ریاست، ضلع، بلاک وغیرہ کے صدر اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کا انتخاب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت کانگریسی انہیں اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ راہل گاندھی اگلے صدر بن جاتے ہیں یا کسی اور کو یہ ذمہ داری ملے گی۔ ان سب کے بجائے اگر پارٹی کو کل وقتی صدر ملتا ہے تو وہ زیادہ خوش ہوں گے۔
خط کو آگے لے جانے کے منصوبے کے سوال پر غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'اس وقت اسے آگے لے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ مجھے صرف اتنا کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی کو ایک کل وقتی صدر ملنا چاہئے۔''
غلام نبی آزاد نے کہا کہ "جب آپ انتخابات لڑتے ہیں تو کم سے کم 51 فیصد آپ کے ساتھ ہوتے ہیں اور آپ پارٹی کے اندر صرف 2 سے 3 افراد کے خلاف لڑتے ہیں۔ جس شخص کو 51 فیصد ووٹ ملے گا وہ منتخب ہوگا۔ جو شخص جیتے گا اسے پارٹی صدر کا چارج دیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 51 فیصد لوگ اس کے ساتھ ہیں۔ "
غلام نبی نے مزید کہا کہ "انتخابی فوائد تب ہوتے ہیں جب آپ انتخابات لڑتے ہیں۔ کم سے کم 51 فیصد لوگ آپ کے پیچھے ہوتے ہیں لیکن ابھی جو صدر منتخب ہوئے ہیں انہیں ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں ہے۔ اگر کانگریس ورکنگ کمیٹی منتخب ہو جاتی ہے تو انھیں نہیں ہٹایا جاسکتا۔