متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو درست قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سینیئر رہنما پی ایل پُنیا نے کہا کہ یہ قوانین کسانوں کے حق میں نہیں ہے اور اس سے انہیں نقصان ہوگا اس لیے حکومت کا چاہیے کہ فوراً ان قوانین کو واپس لے۔
اس کے علاوہ قانون داں اور کانگریس کے رہنما کے ٹی ایس تُلسی نے کہا کسانوں کا احتجاج برحق ہے کیوں انہیں نئے زرعی قوانین سے نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا اس لیے حکومت فوری طور پر کسانوں کے مطالبات کو منظور کرتے ہوئے زرعی قوانین کو منسوخ کرے۔
شیوسینا رکن پارلیمان پرینکا چتُرویدی نے کہا کہ 'حکومت کہہ رہی ہے کہ زرعی قوانین سے کسانوں کی آمدنہ دگنی ہوگی اور یہ بات حکومت سنہ 2014 سے کہہ رہی ہے نیز مزید یہ کہ حکومت یہ کہنا چاہ رہی ہے کہ کسانوں کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی نہیں ہے۔
دوسری جانب مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے اپنے بیان میں کہا کہ 19 جنوری کو ہونے والی بات چیت میں کسان تنظیمیں تینوں زرعی قوانین کے سلسلے میں نقطہ وار بات چیت کریں اور ان قوانین کا متبادل پیش کریں۔
وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے اتوار کے روز احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں سے زرعی اصلاحات کے تین قوانین کو منسوخ کرنے کی ضد چھوڑ کر ان کا متبادل پیش کرنے کی درخواست کی۔
نریندر سنگھ تومر نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کاشتکاروں کے مسائل پر کھلے ذہن سے بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 19 جنوری کو ہونے والی بات چیت میں کسان تنظیمیں تینوں زراعتی قوانین کے سلسلے میں نقطہ وار بات چیت کریں اور ان قوانین کا متبادل پیش کریں۔ سپریم کورٹ نے ان قوانین پر عمل درآمد روک دی ہے۔ ایسی صورتحال میں کسان تنظیم کو ٹھوس متبادل پیش کرنا چاہئے۔