حکومت نے آج زراعت سے متعلق بل کو راجیہ میں پیش کردیا ہے ۔ یہ بل لوک سبھا سے پاس ہوچکا ہے اس بل کو راجیہ سبھا میں پاس کرانا حکومت کے لیے ٹیڑھی کھیر نظر آرہی ہے۔
راجیہ سبھا میں زراعت سے متعلق بل پیش ہونے کے بعدبرسراقتدار پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمان کے درمیان زبردست گرما گرما بحث جاری ہے۔
وہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال نے اپوزیشن پارٹیوں سے زرعی بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔
اپوزیشن پارٹیاں کسان بل کی مخالفت میں ایک ساتھ نظر آرہی ہیں۔ بی جے ڈی ، وائی ایس آر، کانگریس اور تلنگانہ قومی سمیتی(ٹی آر ایس) بل کو پاس کرانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
این ڈی اے کی پرانی حلیف پارٹی شرومنی اکالی دل کی مخالفت کے بعد سرکار کو اندرونی اور باہری مورچہ پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
راجیہ سبھا میں بل پاس کرانے کے لیے بی جے پی اپنے سبھی ارکان پارلیمان کو وہپ جاری کرکے ایوان میں موجود رہنے کا حکم دیا ہے۔
سرکار نے کسان بل کو پاس کرانے کے لیے حمایت حاصل کرنے کی خاطر اپوزیشن پارٹیوں سے بھی مورچہ بندی شروع کردی ہے۔ 245 ارکان والی راجیہ سبھا میں سرکار کے پاس اکثریت نہیں ہے۔ فی الحال دو سیٹیں خالی ہیں۔ ایسے میں اکثریت کا اعداد وشمار 122 ہے۔
بی جے پی کے اپنے 86 ارکان ہیں۔ این ڈی اے میں شامل پارٹیوں اور دیگر چھوٹی پارٹیاں مل کر اس کے پاس کل 105 کی تعداد ہوتی ہے۔ اس میں اکالی دل کے تین ارکان شامل نہیں ہیں۔ کیونکہ انہوں نے ان بلوں کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بل کے پاس کے لیے 17 ارکان پارلیمان کی حمایت کی کمی ہوگی ہمیشہ کی طرح بی جے پی کی نظریں بی جے ڈی ، آے آئی اے ڈایم کے، ٹی آر ایس، وائی ایس آر سی اور ٹی ڈی پی پر ہے۔
اب دیکھنا ہے کہ راجیہ سبھا سے بل پاس ہوتا ہے یا پھر اسے واپس بھیج دیا جائے گا۔