ETV Bharat / bharat

'نمازکی صف میں فاصلہ شرعاً کوئی حرج نہیں' - نماز کی صفوں میں فاصلہ

لاک ڈاؤن کی رعایتوں کے پیش نظر 8 جون (آج) سے ریاست بھر میں مساجد کے ساتھ دیگر عبادت گاہیں کھولی گئی ہیں۔

'نمازکی صف میں فاصلہ شرعاً کوئی حرج نہیں'
'نمازکی صف میں فاصلہ شرعاً کوئی حرج نہیں'
author img

By

Published : Jun 8, 2020, 3:22 PM IST

مساجد میں بھی باقاعدہ پنج وقتہ نمازوں کا آغاز ہوگیا۔ حکومت نے احتیاطی تدابیر کے سلسلہ میں بعض رہنمایانہ خطوط جاری کئے۔ تاہم مساجد میں نماز کی ادائیگی کے بارے میں مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

اس صورتحال میں جنوبی ہند کی عظیم درس گاہ جامعہ نظامیہ نے دو علیحدہ فتاویٰ کے ذریعہ مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے اور اسے مساجد کے لئے رہنمایانہ خطوط تصور کیا جاسکتا ہے۔ صدر مفتی مولانا محمد عظیم الدین نے باجماعت نماز کے دوران صفوں میں فاصلہ کی برقراری کو درست قرار دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شرعی اعتبار سے مصلیوں کا کندھے سے کندھا ملاکر کھڑا ہونا سنت ہے۔ تاہم مسجد میں مقتدیوں کی صف کے درمیان فاصلہ ہوجائے تب بھی اقتداء درست ہے، اس لئے موجودہ وباء کے سلسلہ میں حفظِ ماتقدم کے طور پر اطباء کے مشورہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے تا ختم وباء ، فاصلہ کے ساتھ صف بنائیں تو شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

اس فتویٰ میں سماجی فاصلے کی برقراری کو درست قرار دیا ہے۔ ایک اور فتویٰ میں مفتی محمد عظیم الدین نے ہاتھوں اور کپڑوں پر سینیٹائزر اسپرے کے بعد نماز کی ادائیگی سے متعلق سوال پر کہا کہ اگر سینیٹائزر میں کوئی نجس اور حرام چیز شریک نہیں ہے تو اسپرے کے بعد نماز درست ہے۔ کورونا وائرس سے تحفظ کے لئے منہ اور ناک کو ڈھانکنے کے لئے حالت نماز میں ماسک کے استعمال سے متعلق سوال پر مفتی عظیم الدین نے کہا کہ حالت نماز میں ناک اور منہ پر کپڑا ڈھانکنا مکروہ تحریمی ہے۔ تاہم ضرورتاً حفظِ ماتقدم کے تحت ماسک لگانے میں کوئی حرج نہیں بشرط یہ کہ پیشانی اور ناک زمین پر ٹکتے ہوں۔

واضح رہے کہ عبادت گاہوں کی کشادگی کے احکامات کے ساتھ حکومت نے بعض رہنمایانہ خطوط جاری کئے۔ مرکز کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق عبادت گاہوں میں مقدس کتابوں کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ عبادت کے دوران سماجی رابطہ سے گریز کیا جائے۔ عبادت کے لئے مشترکہ جائے نماز یا میٹ کے استعمال سے احتیاط کریں اور ہر شخص اپنی علیحدہ جائے نماز ساتھ رکھے۔

حکومت کے رہنمایانہ خطوط کے پس منظر میں مساجد کمیٹیوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مساجد کے باب الداخلہ پر سنیٹائزر کا انتظام کیا جائے گا۔ بعض اسلامک اسکالرس نے 60 سال سے زائد عمر کے افراد اور 10 سال سے کم عمر بچوں کو مسجد میں آنے سے احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ مساجد میں طہارت اور وضو کیلئے کامن باتھ روم اور وضو خانہ کے استعمال کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے مشورہ دیا گیا کہ مصلی گھر سے وضو کے ساتھ مسجد پہنچیں۔

مساجد میں بھی باقاعدہ پنج وقتہ نمازوں کا آغاز ہوگیا۔ حکومت نے احتیاطی تدابیر کے سلسلہ میں بعض رہنمایانہ خطوط جاری کئے۔ تاہم مساجد میں نماز کی ادائیگی کے بارے میں مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

اس صورتحال میں جنوبی ہند کی عظیم درس گاہ جامعہ نظامیہ نے دو علیحدہ فتاویٰ کے ذریعہ مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے اور اسے مساجد کے لئے رہنمایانہ خطوط تصور کیا جاسکتا ہے۔ صدر مفتی مولانا محمد عظیم الدین نے باجماعت نماز کے دوران صفوں میں فاصلہ کی برقراری کو درست قرار دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شرعی اعتبار سے مصلیوں کا کندھے سے کندھا ملاکر کھڑا ہونا سنت ہے۔ تاہم مسجد میں مقتدیوں کی صف کے درمیان فاصلہ ہوجائے تب بھی اقتداء درست ہے، اس لئے موجودہ وباء کے سلسلہ میں حفظِ ماتقدم کے طور پر اطباء کے مشورہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے تا ختم وباء ، فاصلہ کے ساتھ صف بنائیں تو شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

اس فتویٰ میں سماجی فاصلے کی برقراری کو درست قرار دیا ہے۔ ایک اور فتویٰ میں مفتی محمد عظیم الدین نے ہاتھوں اور کپڑوں پر سینیٹائزر اسپرے کے بعد نماز کی ادائیگی سے متعلق سوال پر کہا کہ اگر سینیٹائزر میں کوئی نجس اور حرام چیز شریک نہیں ہے تو اسپرے کے بعد نماز درست ہے۔ کورونا وائرس سے تحفظ کے لئے منہ اور ناک کو ڈھانکنے کے لئے حالت نماز میں ماسک کے استعمال سے متعلق سوال پر مفتی عظیم الدین نے کہا کہ حالت نماز میں ناک اور منہ پر کپڑا ڈھانکنا مکروہ تحریمی ہے۔ تاہم ضرورتاً حفظِ ماتقدم کے تحت ماسک لگانے میں کوئی حرج نہیں بشرط یہ کہ پیشانی اور ناک زمین پر ٹکتے ہوں۔

واضح رہے کہ عبادت گاہوں کی کشادگی کے احکامات کے ساتھ حکومت نے بعض رہنمایانہ خطوط جاری کئے۔ مرکز کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق عبادت گاہوں میں مقدس کتابوں کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ عبادت کے دوران سماجی رابطہ سے گریز کیا جائے۔ عبادت کے لئے مشترکہ جائے نماز یا میٹ کے استعمال سے احتیاط کریں اور ہر شخص اپنی علیحدہ جائے نماز ساتھ رکھے۔

حکومت کے رہنمایانہ خطوط کے پس منظر میں مساجد کمیٹیوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مساجد کے باب الداخلہ پر سنیٹائزر کا انتظام کیا جائے گا۔ بعض اسلامک اسکالرس نے 60 سال سے زائد عمر کے افراد اور 10 سال سے کم عمر بچوں کو مسجد میں آنے سے احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ مساجد میں طہارت اور وضو کیلئے کامن باتھ روم اور وضو خانہ کے استعمال کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے مشورہ دیا گیا کہ مصلی گھر سے وضو کے ساتھ مسجد پہنچیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.