دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے کہا ہے کہ جامعہ تشدد کیس میں جیل میں بند شرجیل امام کے خلاف تحقیقات کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کرنے کی درخواست کو چیلنج کرنے والی درخواست پر ایک اضافی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے مزید وقت دیا، جسٹس وی کامیشور راؤ کے بنچ نے دہلی پولیس کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے بعد 25 جون تک اضافی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی۔
13 مئی کو عدالت نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا، شرجیل امام نے ہائی کورٹ سے ضمانت کی مانگ کی ہے، در اصل 25 اپریل کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے شرجیل امام کے خلاف تحقیقات کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کردی تھی، دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے عدالت کو بتایا تھا کہ کورونا سے لاک ڈاؤن کے بعد تحقیقات کی رفتار بہت متاثر ہوئی ہے، لہذا تحقیقات کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کی جائے، جس کے بعد عدالت نے دہلی پولیس کی درخواست قبول کرتے ہوئے تحقیقات کی مدت 90 دنوں سے بڑھا کر 180 دن کر دیے تھے۔
چار مئی کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے جامعہ تشدد کیس میں جیل میں بند شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی، شرجیل امام نے اپنی ضمانت کی درخواست میں کہا تھا کہ تحقیقات کے لیے مقرر 90 دن 27 اپریل کو مکمل ہوچکے ہیں، لہذا انہیں قانون کے مطابق ضمانت ملنی چاہیے، عدالت نے یہ دلیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت تحقیقات مکمل ہونے کے لئے پہلے ہی 180 دن کی مدت 90 دن پہلے ہی دے چکی ہے، جسے کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ شرجیل امام اس وقت اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں گوہاٹی جیل میں بند ہے۔
واضح رہے کہ 18 فروری کو دہلی پولیس نے شرجیل امام پر تشدد کو بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے چارج شیٹ داخل کی تھی، شرجیل امام کو قابل اعتراض تقریر کرنے پر بہار سے گرفتار کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق جامعہ تشدد کی تفتیش کے دوران ایک ملزم نے بتایا کہ اس نے شرجیل امام کی تقریر سے متاثر ہوکر یہ تشدد کیا۔