سعودی عرب نے رواں برس کورونا وائرس کی وَبا کے پیش نظر محدود پیمانے پر حجِ بیت اللہ کا اعلان کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق 22 جون کی شب سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر محدود تعداد میں سعودی عرب میں مقیم مختلف ممالک کے شہریوں کو حج کا موقع دیا جائے گا۔‘
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیہ کے مطابق ذی الحجہ میں سعودی عرب میں مقیم مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو ہی محدود تعداد میں مناسک حج کی ادائیگی کی اجازت ہوگی۔
وزارت نے اس بات پر زوردیا ہے کہ مملکت سعودی عربیہ نے ہمیشہ عازمین حج اور عمرہ کی سلامتی اور تحفظ کو اولین ترجیح دی ہے، اس فیصلے کا مقصد عازم حج کو کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ رکھنا ہے اور ان کی حفظان صحت کی تئیں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ' کورونا وائرس کی وَبا، ازدحام اور بڑے اجتماعات میں اس کے پھیلنے، ممالک میں اس کی منتقلی اور عالمی سطح پر اس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں برس فریضہ حج کی ادائیگی محدود تعداد میں ہوگی اور سعودی عرب میں پہلے سے مقیم مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد ہی حج کا فریضہ ادا کرسکیں گے'۔
جاری بیان کے مطابق 'یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ صحتِ عامہ کے نقطہ نظر سے حج بیت اللہ کی محفوظ انداز میں ادائیگی کو یقینی بنایا جائے، اس دوران تمام حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پاسداری کی جائے، وبا کے خطرات سے بچنے کے لیے سماجی فاصلے کے پروٹوکالز پر عمل آوری کی جائے اور اسلامی تعلیمات کے رو سے بنی نوع انسان کی زندگیوں کا تحفظ کیا جائے'۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے مارچ کے اوائل میں اپنی سرحدیں بند کردی تھیں اور فضائی خدمات معطل کردی تھیں، قبل ازیں 27 فروری کو عمرے کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی تھی، اب وہ بتدریج ان بندشوں کو ختم کررہا ہے اور سرکاری اور نجی دفاتر کھول دیے گئے ہیں۔
سعودی حکومت نے اسی ہفتے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد کردہ بہت سی پابندیوں کو ختم کردیا ہے اور مسجد الحرام اور مدینہ منورہ سمیت تمام مساجد میں پنج وقت نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔