ETV Bharat / bharat

ماہ ستمبر تک کورونا کی ویکسین بننے کا امکان: برطانوی سائنس دان

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں شعبہ ویکسینولوجی کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کا دعوی کیا ہے، پروفیسر گلبرٹ نے ستمبر تک اس ویکسین کے دستیاب ہونے کا بھی دعوی کیا۔

ستمبر میں آئے گی کورونا کی ویکسین: برطانوی سائنس دان
ستمبر میں آئے گی کورونا کی ویکسین: برطانوی سائنس دان
author img

By

Published : Apr 18, 2020, 12:33 PM IST

کورونا وائرس کا مرض دنیا کے لئے ایک وبا بن گیا ہے۔ دنیا میں اس بیماری سے 2.2 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہیں ، جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس بیماری کا علاج تلاش کرنے کے لئے بہت سے ممالک میں تحقیق جاری ہے، اس وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست برطانیہ بھی شامل ہے، جہاں سائنسدان کرونا کا علاج تلاش کرنے کے لئے تحقیق کر رہے ہیں۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں شعبہ ویکسینولوجی کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے کورونا وائرس کی ویکسین بناے کا دعوی کیا ہے، جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گلبرٹ نے ویکسین کے ستمبر تک آ جانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم وبا کی شکل لینے والی ایک بیماری پر کام کر رہے تھے، جسے ایکس نام دیا گیا تھا، اس کے لئے منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ چیڈاکس1 (CHAdOx1) ٹکنالوجی کے ساتھ 12 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، ہمیں ایک خوراک سے ہی امیون کو لے کر بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں، جبکہ آر این اے اور ڈی این اے تکنیکوں میں دو یا زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، پروفیسر گلبرٹ نے اپنے کلینیکل ٹرائل کے آغاز کے بارے میں بتا یااور اعتماد کا اظہار کیا کہ رواں برس ستمبر تک دس لاکھ خوراکیں دستیاب ہو جائیں گی'۔

آکسفورڈ کی ٹیم اس ویکسین کے بارے میں اتنا پر اعتماد ہے کہ انہوں نے کلینیکل ٹرائلز سے قبل ہی مینوفیکچرنگ شروع کردی ہے، اس سلسلے میں پروفیسر ایڈرین ہل نے کہا کہ ٹیم اعتماد سے بھری ہے، وہ ستمبر تک انتظار نہیں کرنا چاہتے، جب کلینیکل ٹرائل مکمل ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ 'ہم نے خطرے کے ساتھ بڑے پیمانے پر ویکسین کی مینوفیکچرنگ شروع کی ہے، دنیا کے مختلف حصوں میں کل سات مینوفیکچررز کے ساتھ مینوفیکچرنگ کی جارہی ہے'۔

پروفیسر ہل نے کہا کہ 7 مینوفیکچررز میں سے تین برطانیہ، دو یورپ، ایک چین اور ایک بھارت سے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال ستمبر یا زیادہ سے زیادہ سال کے آخر تک اس ویکسین کی ایک ملین ڈوز دستیاب ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ 510 رضاکاروں کے ساتھ ملک کر تین مراحل کے ٹرائل کا آغاز کیا گیا ہے اور تیسرے مرحلے تک مزید پانچ ہزار رضاکاروں کے جڑنے کی امید ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس ویکسین کی دریافت میں مصروف پروفیسر گلبرٹ کی ٹیم کو برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ ریسرچ اور یوکے ریسرچ اینڈ انوویشن کی جانب سے 2.2 ملین کی منظوری دی گئی ہے۔

واضح ہو کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی کورونا کی زد میں آ گئے تھے، جبکہ ملک بھر میں تقریبا 14 ہزار سے زائد افراد کی کورونا وائرس سے ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

کورونا وائرس کا مرض دنیا کے لئے ایک وبا بن گیا ہے۔ دنیا میں اس بیماری سے 2.2 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہیں ، جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس بیماری کا علاج تلاش کرنے کے لئے بہت سے ممالک میں تحقیق جاری ہے، اس وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست برطانیہ بھی شامل ہے، جہاں سائنسدان کرونا کا علاج تلاش کرنے کے لئے تحقیق کر رہے ہیں۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں شعبہ ویکسینولوجی کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے کورونا وائرس کی ویکسین بناے کا دعوی کیا ہے، جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گلبرٹ نے ویکسین کے ستمبر تک آ جانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم وبا کی شکل لینے والی ایک بیماری پر کام کر رہے تھے، جسے ایکس نام دیا گیا تھا، اس کے لئے منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ چیڈاکس1 (CHAdOx1) ٹکنالوجی کے ساتھ 12 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، ہمیں ایک خوراک سے ہی امیون کو لے کر بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں، جبکہ آر این اے اور ڈی این اے تکنیکوں میں دو یا زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، پروفیسر گلبرٹ نے اپنے کلینیکل ٹرائل کے آغاز کے بارے میں بتا یااور اعتماد کا اظہار کیا کہ رواں برس ستمبر تک دس لاکھ خوراکیں دستیاب ہو جائیں گی'۔

آکسفورڈ کی ٹیم اس ویکسین کے بارے میں اتنا پر اعتماد ہے کہ انہوں نے کلینیکل ٹرائلز سے قبل ہی مینوفیکچرنگ شروع کردی ہے، اس سلسلے میں پروفیسر ایڈرین ہل نے کہا کہ ٹیم اعتماد سے بھری ہے، وہ ستمبر تک انتظار نہیں کرنا چاہتے، جب کلینیکل ٹرائل مکمل ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ 'ہم نے خطرے کے ساتھ بڑے پیمانے پر ویکسین کی مینوفیکچرنگ شروع کی ہے، دنیا کے مختلف حصوں میں کل سات مینوفیکچررز کے ساتھ مینوفیکچرنگ کی جارہی ہے'۔

پروفیسر ہل نے کہا کہ 7 مینوفیکچررز میں سے تین برطانیہ، دو یورپ، ایک چین اور ایک بھارت سے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال ستمبر یا زیادہ سے زیادہ سال کے آخر تک اس ویکسین کی ایک ملین ڈوز دستیاب ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ 510 رضاکاروں کے ساتھ ملک کر تین مراحل کے ٹرائل کا آغاز کیا گیا ہے اور تیسرے مرحلے تک مزید پانچ ہزار رضاکاروں کے جڑنے کی امید ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس ویکسین کی دریافت میں مصروف پروفیسر گلبرٹ کی ٹیم کو برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ ریسرچ اور یوکے ریسرچ اینڈ انوویشن کی جانب سے 2.2 ملین کی منظوری دی گئی ہے۔

واضح ہو کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی کورونا کی زد میں آ گئے تھے، جبکہ ملک بھر میں تقریبا 14 ہزار سے زائد افراد کی کورونا وائرس سے ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.