خیال رہے کہ 11 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے نئے نوول کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا تھا۔
کورونا وائرس اس وقت بھی کسی فرد کے جسم میں منتقل ہوسکتا ہے جب وہ کسی ایسی سطح یا چیز کو چھوئیں جس میں وائرس والے ذرات موجود ہوں اور اس کے بعد ہاتھوں سے منہ، ناک یا آنکھوں کو چھولیں۔وائرس کا انحصار ارگرد کے درجہ حرارت، نمی اور سطح پر منحصر ہوتا ہے۔
امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس مختلف اشیا کی سطح اور ہوا میں 3 گھنٹے سے 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔
نیشنل انسٹیٹوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) پرنسٹن یونیورسٹی اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وائرس تانبے پر 4 گھنٹے، گتے پر ایک دن، پلاسٹک اور اسٹین لیس اسٹیل پر 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے جبکہ ہوا میں بھی یہ 3 گھنٹے تک موجود رہ سکتا ہے۔
محققین نے مختلف اشیا کی سطح پر اس نئے کورونا وائرس کی زندگی کا موازنہ سارز کورونا وائرس سے کیا اور دریافت کیا کہ دونوں کورونا وائرسز کی زندگی اسٹین لیس اسٹیل اور پولی پروپلین یعنی پلاسٹک کی ایک قسم جو کھلونوں سے لے کر لگ بھگ ہر چیز میں استعمال ہوتا ہے، پر سب سے زیادہ لمبی ہوتی ہے۔
دونوں وائرسز پلاسٹک پر 3 دن تک زندہ رہ سکتے ہیں اور اسٹیل پر بھی نوول کورونا وائرس 3 دن تک موجود رہ سکتا ہے۔
گتے پر یہ نیا کورونا وائرس سارز کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتا ہے یعنی 24 گھنٹے، جبکہ سارز کی زندگی 8 گھنٹے کی ہوتی ہے۔
نتائج سے یہ پتا چلتا ہے کہ براہ راست ایک سے دوسرے انسان کے ساتھ ساتھ یہ وائرس آلودہ اشیا اور ہوا کےذریعے بھی منتقل ہوسکتا ہے۔سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں اور ہاتھوں کو چہرے سے دور رکھیں'۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ کرنسی نوٹ بھی ممکنہ طور پر کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا باعث بن سکتے ہیں۔
عالمی ادارے کے ترجمان نے برطانوی روزنامے ٹیلیگراف سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہم جانتے ہیں کہ کرنسی نوٹ مسلس ایک سے دوسرے ہاتھ میں جاتے ہیں اور متعدد اقسام کے بیکٹریا اور وائرسز کو جمع کرلیتے ہیں، ہم لوگوں کو مشورہ دیں گے کہ کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو دھوئیں اور اس دوران چہرے کو چھونے سے گریز کریں'۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تازہ ترین تفصیلات
ترجمان نے یہ بھی مشورہ دیا کہ جس حد تک ممکن ہو کیش لیس پیمنٹ آپشنز کا انتخاب کریں۔