بی جے پی کے سینئر رہنما اور ملک کے وزیر قانون و انفارمیشن اور ٹیکنولوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ بدھ 13 مئی کو نیرو مودی کی حوالگی کی قانونی کارروائی میں ممبئی ہائی کورٹ سے ریٹائرڈ جج ابھے تھپسے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ نیرو مودی کے دفاع میں پیش ہوئے اور کہا کہ ان پر عائد ہندوستانی قانون کے مطابق واضح نہیں ہے اور کسی بھی قانون میں انہیں قصوروار نہیں بنایا جاسکتا۔
پرساد نے کہا کہ جسٹس تھپسے ممبئی ہائی کورٹ میں جج رہے ہیں اور انتظامی وجوہات کی بناء پر ریٹائرمنٹ سے دس ماہ قبل الہ آباد ہائی کورٹ میں ان کا تبادلہ ہوا تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور اس وقت کے کانگریس صدر راہل گاندھی، اشوک گہلوت اور اشوک چوہان اس موقع پر موجود تھے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تھپسے نیرو مودی کو بچانے کے لئے کیوں آئے ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کانگریس کے نیرو مودی کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں اور انہوں نے نیرو مودی کو بچانے کی کوشش کی ہے۔ راہل گاندھی نے 13 ستمبر 2013 کو نیرو مودی کے پروگرام میں شرکت کی تھی۔ 2014 کے انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد کانگریس کی نگراں حکومت نے نیرو مودی اور اس کے ماموں مہل چوکسی کی کمپنی گیتانجلی ایکسپورٹس کو 80: 20 سونے کی اسکیم کے ذریعے کیسے فائدہ پہنچایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے مشکوک حالات پیدا ہوئے ہیں جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ کانگریس نے بار بار نیرو مودی کو بچانے کی کوشش کی ہے اور اب جب وہ گرفتار ہوچکے ہیں اور حوالگی کاعمل جاری ہے، تب بھی انہیں بچانے کے لئے کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کس کے کہنے پر سابق جج تھپسے نیرو مودی کو بچانے کے لئے آئے ہیں اور اسے مسخ کرکے ہندوستان کے قانون سے متعلق حقائق پیش کرنے میں دھوکہ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے کانگریس کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ بی جے پی اس کی سخت مذمت کرتی ہے۔
پرساد نے کہا کہ بی جے پی نے ملک کو یقین دلایا ہے کہ وہ نیرو مودی کو ہندوستان کے حوالے کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ تفتیشی ایجنسیاں اپنا کام کررہی ہیں۔ کانگریس کے اس موقف کو حکومت کی طرف سے موثر جواب دیا جائے گا۔