ذرائع کے مطابق چینی فوج ابھی تک مشرقی لداخ کے پینگونگ اور ڈیپسانگ علاقے سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، منگل کو موصول ہوئی اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چینی فوج ابھی تک اس متنازع مقام سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، ان کے سازو سامان بھی وہیں موجود ہیں۔
لداخ سیکٹر کے وادی گلوان، ہاٹ اسپرنگس اور گوگرا پوسٹ سے بھارتی اور چینی فوجیوں کی واپسی کا آغاز ہوگیا ہے، تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی فوجیوں کو وادی گلوان میں گشت پوائنٹ 14 پر خیموں اور ڈھانچے کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جہاں 15 جون کی رات کو بھارتی اور پی ایل اے کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔
چار دہائیوں میں دونوں افواج کے مابین ہونے والے اس خونریز تصادم میں مجموعی طور پر 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، اسی دوران چین کے کچھ فوجیوں کو نقصان پہنچا تھا، لیکن چین نے ابھی تک اپنے جانی نقصان کے اعدادوشمار کو واضح نہیں کیا ہے۔
کور کمانڈروں کے مابین معاہدے کے مطابق لائن آف ایکچوول کنٹرول کے دونوں طرف میں کم سے کم 1.5 کلومیٹر کا ایک بفر زون بنایا جانا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی گلوان میں برف پگھلنے کی وجہ سے دریائے گلوان کی آبی سطح میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے چینیوں کو علاقے سے تیزی سے منتقل ہونے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
بتایا جارہا ہے کہ بھارتی فوج چینی فوجیوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون کا استعمال کررہی ہے، کیونکہ دریائے گلوان کے بڑھتے ہوئے پانی کی وجہ سے وہاں جانے اور صورتحال کا اندازہ کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فریقین کے مابین سب سے زیادہ متنازعہ مسئلہ پینگونگ جھیل کے فنگر 4 علاقے اور ڈیپسانگ سے چینی فوجیوں کا انخلا قریب ہے۔
چینی فوجی پینگونگ لیک کے قریب فنگر 4 پر قبضہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے، جہاں وہ 120 سے زیادہ گاڑیاں اور ایک درجن کشتیاں لے کر آئے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ چینی فوج نے گلوان کے شمال میں پٹھار ڈیپسانگ بُل کے قریب والے علاقے میں بھی ایک نیا محاذ کھول دیا ہے، انہوں نے کیمپ لگانے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں اور فوجیوں کو بھی تعینات کیا ہے۔
تاہم تعطل کو ختم کرنے کے لیے دونوں اطراف کے فوجی کمانڈرز ایک دوسرے سے مستقل رابطے میں ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیئن نے پیر کو کہا کہ فریقین سرحد پر تعطل کو کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کررہے ہیں، تاہم ، بھارت مکمل طور پر مستعد ہے، فوج اور فضائیہ ہائی الرٹ پر ہے۔