ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کو ایک علمی شہر کہا جاتا ہے۔ معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند سہارنپور کی پہچان ہے۔ جہاں سے ہر برس ہزاروں طالب علم فراغت پاتے ہیں۔
لیکن سہارنپور کے محمدپور گاؤں میں ایک ایسا اسکول بھی ہے جہاں بچوں کو پڑھنے کے لیے نہ چھت میسر ہے نہ اساتذہ۔
محمدپور میں محکمہ بہبود کے ذریعہ چلائے جارہے بھیم راؤ امبیڈکر میموریل اکیڈمی اسکول کی بنیاد 1950 میں رکھی گئی تھی، 70 برس قبل کسی فلاحی تنظیم نے اس اسکول کی عمارت بنوائی تھی، لیکن اب وہ بالکل خستہ ہو چکی ہے۔ اس کی دیواریں اور چھتیں کب گر جائیں کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
محکمہ بہبود نے پڑھائی اور دیگر سہولیات کا ذمہ لیا تھا، اسکول میں فی الحال ایک استاد کی بحالی ہوئی ہے، وہیں کسان شیوچرن کاشتکاری کے ساتھ ساتھ بغیر کسی اجرت کے بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ گذشتہ 10 برسوں سے اسکول کی عمارت خستہ ہے۔ جس کے بعد بچوں کو پاس کے ایک مندر کے شیڈ میں منتقل کردیا گیا ہے، وہیں ان کی برائے نام پڑھائی ہوتی ہے۔
گرمی، سردی اور برسات کے موسم میں یہ بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑھنے پر مجبور ہیں، برسات میں کب کوئی سانپ، بچھو کسی جھاڑی سے نکل کر آجائے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ انھیں ہمیشہ جان کا خطرہ بنا ہوتا ہے۔
اصول کے مطابق اگر 80 طلبا کی تعداد ہوتی ہے تو ایک سرکاری اسکول کھولا جا سکتا ہے، لیکن موجودہ صورت حال سے لگتا ہے کہ حکومت اور ضلع انتظامیہ محکمہ بہبود کے ہی اسکول کے بھروسے ہے، کسی بڑے حادثے کا انتظار کر رہا ہے۔
اسکول عمارت کی خستہ حالی کی شکایت متعدد مرتبہ انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے کی گئی، لیکن کسی نے اب تک کچھ نہیں کیا یہاں تک کہ مقامی لوگوں نے رکن اسمبلی، رکن پارلیمان، اور وزراء تک بات پہنچائی لیکن وہاں بھی نا امیدی ہاتھ لگی۔ کھلے آسمان میں یہ بچے آخر کب تک اپنے مستقبل کے لیے جد و جہد کرتے رہیں گے۔