گھریلو مالی شعبے میں عالمی لہر اور چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اعلان میکرو۔ ایکونومک فریم ورک اسٹیٹمنٹ (ایم ایف ایس)21-2020 میں کیا گیا ہے، جس میں سرکاری فنڈ سے سرمائے کی ضرورت کو پورا کرنے سے سمجھوتہ کئے بغیر مالی استحکام کے دوبارہ مضبوط ہونے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
حکومت نے آئندہ وقفے (ٹرم)کے دوران مالی لائحہ عمل پر نظرثانی کرنے اور آر ای 21-2020 میں جی ڈی پی کے مالی خسارے کو 3.8 فیصد تک محدود کرنے اور ریاستوں کے ایم ایف ایس ریاستوں کے مالی خسارے کو 21-2020 میں 3.5 فیصد تک محدود کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کیا ہے۔
اس کے علاوہ مسودے کے بیان کے مطابق آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے ذریعے صارف افرا ط زر کو طے شدہ ہدف کے اندر برقرار رکھنے کے لئے کہا گیا ہے اور حکومت کو امید ہے کہ وسط مدت میں مالی استحکام بلندی پر واپس آئے گی۔
پارلیمنٹ میں اپنی بجٹ تقریر میں خزانے اور کارپوریٹ اُمور کی مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے کہا کہ حکومت نے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے ٹیکس اصلاحات میں بہت اہم قدم اٹھائے ہیں۔ اس کے علاوہ، مختلف اسکیموں کے تئیں حکومت کی عہد بستگی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے بجٹ تخمینہ 21-2020 میں اخراجات کی سطح کو آر ای 20-2019کے 26.98 لاکھ کروڑ کے مقابلے میں 30.42 لاکھ کروڑ رکھا گیا ہے۔
بھارتی معیشت میں عالمی اعتماد بہتر ہوا ہے، کیونکہ اس کی عکاسی خالص ایف ڈی آئی کے بڑھتے ہوئے بہاؤ میں ہوتی ہے۔
دسمبر 2019 میں ہر وقت 457.5 بلین امریکی ڈالر محفوظ زر مبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی بینک کی تجارت کرنے میں آسانی۔2020 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت 63 ویں رینک سے 14ویں پوزیشن کی جانب بڑھ رہاہے۔
حکومت کے ذریعے 20-2019 میں اہم اقدامات کے اعلان اور اس کے نفاذ کا ذکرکرتےہوئے انہوں نےبتایا کہ جی ڈی پی میں بحالی آئی ہے۔
اسی کے تحت ایم ایف ایس زراعتی فصلوں کے ایم ایس پی میں اضافے، کارپوریٹ ٹیکس شرح میں کمی، اسٹارٹاپس کےلئے مراعات اور ایم ایس ایم ایز کی توسیع، سرکاری شعبے کے بینکوں کی دوبارہ سرمایہ کاری،مرکزی حکومت کی سطح پر متعدد مزدوری سے متعلق قانونوں کواسٹریم لائن کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
طبعی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے حکومت نے زیر تکمیل قومی بنیادی ڈھانچہ(این آئی پی)کے پروجیکٹوں کو جن کی لاگت 102لاکھ کروڑ روپے کے مرحلہ وار 21-2020سے 25-2024 میں شروع ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اس سال ایم ایف ایس میں اسٹریٹیجک ترجیحات کی تفصیلات کا ذکر کیاگیا ہے۔
اس کے تحت حکومت نے فوکس شعبوں کے لئے آبی تحفظ اور صفائی ستھرائی کے شعبوں میں مالی اثاثے کی تخلیق کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
معیشت کو درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے ایم ایف ایس میں کہا گیا ہے کہ معیشت کے لئے بڑے چیلنج بیرونی سطح سے ابھرے ہیں، کیونکہ اس کے بڑے اسباب مشرق وسطیٰ میں جیو-پولیٹیکل ٹینشن اور خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں، جس کی وجہ سے سپلائی میں رکاوٹ آئی ہے اور افراط زر میں اضافہ ہوا ہے۔
گھریلو سطح پر سرمایے کی وصولیابی اور بچتیں ہیں۔