اسکولی بچوں کی شمولیت نے نہ صرف اس دھرنے کو نایاب بنا دیا بلکہ مظاہرین کے حوصلوں کو مزیدوسعت دے دی ہے
اس دوران مظاہرے میں شامل ہوئے بچوں نے اپنے ہاتھوں میں روہت ویمولا کی تصویر لی کر انہیں خراج عقید بھی پیش کیا اور فلک شگاف نعروں سے حکومت کا دھیان اپنی جانب راغب کر حکومت کو یہ بتانے کی کوشش کی یہ ان کے مستقبل کاسوال ہے، حکومت نظرانداز نہیں کرے۔
ریاست بہار کے شہر گیا میں شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں 'سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ' کی جانب سے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے۔ اور یہ دھرنا گزشتہ بیس دنوں سے چل رہاہے۔
جمعہ کو اسکولی بچے وبچیوں نے مظاہرین کے حوصلوں کو اور بڑھا دیا ۔ غیرمعینہ دھرنا میں پانچ سال سے لیکر بارہ سال تک کے طالبا وطالبات نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور تختیاں لیکر بیٹھے تھے جس پر لکھا تھا 'این آرسی'، 'این پی آر' نہیں چاہئے، اس کے علاوہ بھی مختلف طرح کی تحریریں درج تھیں۔
مظاہرے میں شامل بچیوں نے نظم اور حب الوطنی پر مبنی اشعار بھی پڑھے، اسکولی طلباء وطالبات سمیت دھرنے میں موجود سبھی شرکاء نے روہت ویمولا کو چوتھی برسی پریاد کرکے انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا، اور روہت تم یاد رہوگے، روہت تم دلوں میں بستے ہو، جیسے نعرے لگائے۔
اس دوران چھوٹی بچیوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ کیوں اس دھرنے میں شامل ہوئی ہیں تو بچیوں نے اپنے جواب سے سبھی کولاجواب کردیا، بچیوں نے کہاکہ 'این آرسی اور این پی آر سے تو ہمارا ہی مستقبل خطرہ میں ہے'۔ والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہماری کیسے بچے گی۔
طلبا وطالبات نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ 'مودی چچا ہماری پیدائشی سرٹیفکٹ تو مل جائیگی تاہم ہمارے ابا اور ان کے ابا کی کہاں سے ملے گی؟ کیونکہ حکومت نے پہلے ہمارے دادا کو نہیں بتایا تھا کہ تمہارے خاندان کی دوسری پیڑھی سے پیدائشی سرٹیفکٹ مانگی جائیگی، اگراسوقت مانگا جاتاتو آج ہمارے پاس ضرور ہوتی'۔
بچیوں نے اس دوران مختلف نظموں کے ذریعے 'سی اے اے' کو واپس لینے کامطالبہ بھی کیا اور کہاکہ 'ایک ایسا قانون آپ نے بنایاہے جسے 'مس کال کا سہارا چاہئے'۔