ETV Bharat / bharat

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا؟'

گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ بیس روز سے چل رہے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے میں اسکولی بچوں بھی شامل ہوئے اور سی اے اے این آڑ سی این پی آر کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
author img

By

Published : Jan 18, 2020, 10:27 AM IST

اسکولی بچوں کی شمولیت نے نہ صرف اس دھرنے کو نایاب بنا دیا بلکہ مظاہرین کے حوصلوں کو مزیدوسعت دے دی ہے

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

اس دوران مظاہرے میں شامل ہوئے بچوں نے اپنے ہاتھوں میں روہت ویمولا کی تصویر لی کر انہیں خراج عقید بھی پیش کیا اور فلک شگاف نعروں سے حکومت کا دھیان اپنی جانب راغب کر حکومت کو یہ بتانے کی کوشش کی یہ ان کے مستقبل کاسوال ہے، حکومت نظرانداز نہیں کرے۔

ریاست بہار کے شہر گیا میں شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں 'سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ' کی جانب سے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے۔ اور یہ دھرنا گزشتہ بیس دنوں سے چل رہاہے۔

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

جمعہ کو اسکولی بچے وبچیوں نے مظاہرین کے حوصلوں کو اور بڑھا دیا ۔ غیرمعینہ دھرنا میں پانچ سال سے لیکر بارہ سال تک کے طالبا وطالبات نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور تختیاں لیکر بیٹھے تھے جس پر لکھا تھا 'این آرسی'، 'این پی آر' نہیں چاہئے، اس کے علاوہ بھی مختلف طرح کی تحریریں درج تھیں۔

مظاہرے میں شامل بچیوں نے نظم اور حب الوطنی پر مبنی اشعار بھی پڑھے، اسکولی طلباء وطالبات سمیت دھرنے میں موجود سبھی شرکاء نے روہت ویمولا کو چوتھی برسی پریاد کرکے انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا، اور روہت تم یاد رہوگے، روہت تم دلوں میں بستے ہو، جیسے نعرے لگائے۔

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

اس دوران چھوٹی بچیوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ کیوں اس دھرنے میں شامل ہوئی ہیں تو بچیوں نے اپنے جواب سے سبھی کولاجواب کردیا، بچیوں نے کہاکہ 'این آرسی اور این پی آر سے تو ہمارا ہی مستقبل خطرہ میں ہے'۔ والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہماری کیسے بچے گی۔

طلبا وطالبات نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ 'مودی چچا ہماری پیدائشی سرٹیفکٹ تو مل جائیگی تاہم ہمارے ابا اور ان کے ابا کی کہاں سے ملے گی؟ کیونکہ حکومت نے پہلے ہمارے دادا کو نہیں بتایا تھا کہ تمہارے خاندان کی دوسری پیڑھی سے پیدائشی سرٹیفکٹ مانگی جائیگی، اگراسوقت مانگا جاتاتو آج ہمارے پاس ضرور ہوتی'۔

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

بچیوں نے اس دوران مختلف نظموں کے ذریعے 'سی اے اے' کو واپس لینے کامطالبہ بھی کیا اور کہاکہ 'ایک ایسا قانون آپ نے بنایاہے جسے 'مس کال کا سہارا چاہئے'۔

اسکولی بچوں کی شمولیت نے نہ صرف اس دھرنے کو نایاب بنا دیا بلکہ مظاہرین کے حوصلوں کو مزیدوسعت دے دی ہے

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

اس دوران مظاہرے میں شامل ہوئے بچوں نے اپنے ہاتھوں میں روہت ویمولا کی تصویر لی کر انہیں خراج عقید بھی پیش کیا اور فلک شگاف نعروں سے حکومت کا دھیان اپنی جانب راغب کر حکومت کو یہ بتانے کی کوشش کی یہ ان کے مستقبل کاسوال ہے، حکومت نظرانداز نہیں کرے۔

ریاست بہار کے شہر گیا میں شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں 'سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ' کی جانب سے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے۔ اور یہ دھرنا گزشتہ بیس دنوں سے چل رہاہے۔

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

جمعہ کو اسکولی بچے وبچیوں نے مظاہرین کے حوصلوں کو اور بڑھا دیا ۔ غیرمعینہ دھرنا میں پانچ سال سے لیکر بارہ سال تک کے طالبا وطالبات نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور تختیاں لیکر بیٹھے تھے جس پر لکھا تھا 'این آرسی'، 'این پی آر' نہیں چاہئے، اس کے علاوہ بھی مختلف طرح کی تحریریں درج تھیں۔

مظاہرے میں شامل بچیوں نے نظم اور حب الوطنی پر مبنی اشعار بھی پڑھے، اسکولی طلباء وطالبات سمیت دھرنے میں موجود سبھی شرکاء نے روہت ویمولا کو چوتھی برسی پریاد کرکے انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا، اور روہت تم یاد رہوگے، روہت تم دلوں میں بستے ہو، جیسے نعرے لگائے۔

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

اس دوران چھوٹی بچیوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ کیوں اس دھرنے میں شامل ہوئی ہیں تو بچیوں نے اپنے جواب سے سبھی کولاجواب کردیا، بچیوں نے کہاکہ 'این آرسی اور این پی آر سے تو ہمارا ہی مستقبل خطرہ میں ہے'۔ والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہماری کیسے بچے گی۔

طلبا وطالبات نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ 'مودی چچا ہماری پیدائشی سرٹیفکٹ تو مل جائیگی تاہم ہمارے ابا اور ان کے ابا کی کہاں سے ملے گی؟ کیونکہ حکومت نے پہلے ہمارے دادا کو نہیں بتایا تھا کہ تمہارے خاندان کی دوسری پیڑھی سے پیدائشی سرٹیفکٹ مانگی جائیگی، اگراسوقت مانگا جاتاتو آج ہمارے پاس ضرور ہوتی'۔

'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'
'والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہمارا مستقبل کیا ہوگا'

بچیوں نے اس دوران مختلف نظموں کے ذریعے 'سی اے اے' کو واپس لینے کامطالبہ بھی کیا اور کہاکہ 'ایک ایسا قانون آپ نے بنایاہے جسے 'مس کال کا سہارا چاہئے'۔

Intro:شانتی باغ کے دھرنا میں اسکولی بچوں کی شمولیت نے مظاہرین کے حوصلوں کو مزیدوسعت دے دی ہے ،روہت ویمولا کی تصویر ہاتھوں میں لیکر بچوں نے انہیں خراج عقید پیش کیا اور فلک شگاف نعروں سے حکومت کا دھیان اپنی جانب کھینچ کر بتانے کی کوشش کہ یہ انکے مستقبل کاسوال ہے ، حکومت نظرانداز نہیں کرے Body:ریاست بہار کے شہر گیا میں قومی شہریت قانون وقومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹربرائے شہریت کی مخالفت میں سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ کی جانب سے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے ۔گزشتہ بیس دنوں سے دھرنا چل رہاہے ۔ جمعہ کو اسکولی بچے وبچیوں نے مظاہرین کے حوصلوں کو اور بڑھا دیا ۔ غیرمعینہ دھرنا میں پانچ سال سے لیکر بارہ سال تک کے بچے وبچیاں ہاتھوں میں قومی پرچم ،و تختیاں لیکر بیٹھے تھے جس پر لکھا تھا این آرسی ، این پی آر نہیں چاہئے کے علاوہ مختلف طرح کی تحریریں درج تھیں ۔بچیوں نے نظم اور حب الوطنی پر مبنی اشعار بھی پڑھا ۔ اسکولی طلباء وطالبات سمیت دھرنے میں موجود سبھی شرکاء نے روہت ویمولا کو چوتھی برسی پریاد کرکے انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا ۔نعرے لگائے گئے روہت تم یادہو ، روہت دلوں میں بستے ہو ۔ چھوٹی بچیوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ کیوں اس دھرنے میں شامل ہوئی ہیں تو بچیوں نے اپنے جواب سے سبھی کولاجواب کردیا ۔بچیوں نے کہاکہ این آرسی اور این پی آر سے تو ہمارا ہی مستقبل خطرہ میں ہے ۔والدین کی شہریت مشکوک ہوگی تو ہماری کیسے بچے گی ، بچے وبچیوں نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ مودی چچا ہماری پیدائشی سرٹیفکٹ تو مل جائیگی تاہم ہمارے ابا اور انکے ابا کی کہاں سے ملے گی ؟ کیونکہ حکومت نے پہلے ہمارے دادا کو نہیں بتایا تھا کہ تم خاندان کے دوسری پیڑھی سے پیدائشی سرٹیفکٹ مانگی جائیگی ، اگراسوقت مانگا جاتاتو آج ہمارے پاس ضرور ہوتی ۔ بچیوں نے اس دوران مختلف نظموں سے سی اے اے کو واپس لینے کامطالبہ بھی کیا اور کہاکہ ایک ایسا قانون آپ نے بنایاہے جسے 'مس کال کا سہارا چاہئے ' Conclusion:ویسے توروزانہ دھرنے میں اسکول وکالجز کے طلباء وطالبات شریک ہوتی ہیں تاہم جمعہ کو چھوٹے بچوں نے اسکولی یونیفارم شامل ہوکر سی اے اے واین آرسی اور این پی آر کی مخالفت کی ہے
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.