ETV Bharat / bharat

بنارس: مسلمان پروفیسر کی تقرری پر طلبا کا احتجاج - آچاریہ فیروز احمد

بنارس ہندو یونیورسٹی کے سیکڑوں طلبا نے ایک مسلمان پروفیسر کی تقرری پر احتجاج کیا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ سنسکرت فیکلٹی میں غیر ہندو مذاہب کے افراد کا داخلہ ممنوع ہے، جو فیکلٹی کے ایک یادگاری پتھر پر بھی لکھا ہے۔ تو غیر ہندو پروفیسر کی تقرری کیسے ہوگئی۔

بنارس: مسلمان پروفیسر کی تقرری پر طلبا کا احتجاج
author img

By

Published : Nov 8, 2019, 1:29 PM IST

Updated : Nov 8, 2019, 5:23 PM IST

ریاست اترپردیش کے شہر بنارس میں واقع بنارس ہندو یونیورسٹی میں گذشتہ روز شعبہ سنسکرت کے طلبا نے ایک مسلمان پروفیسر کی تقرری پر جم کر مظاہرہ کیا۔ طلبا کی مانگ ہے کہ غیر ہندو پروفیسر کو فوری طور پر برخاست کیا جائے، ورنہ وہ لوگ فیکلٹی چھوڑ دیں گے۔

5 نومبر کو بی ایچ یو کی انتخابی کمیٹی نے آچاریہ فیروز احمد کی تقرری سنسکرت ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کی ہے۔ دو دن بعد جب متعلقہ شعبے کے طلبا کو اس بات کی اطلاع ہوئی تو انھوں نے وائس چانسلر آفس کے باہر احتجاج کرتے ہوئے مسلم پروفیسر کو برخاست کرنے کی مانگ کی۔

بنارس: مسلمان پروفیسر کی تقرری پر طلبا کا احتجاج

طلبا کا کہنا ہے کہ سنسکرت فیکلٹی کے ایک یادگاری پتھر پر لکھا ہوا ہے کہ غیر ہندو کا اس فیکلٹی میں داخلہ ممنوع ہے، البتہ ہندو مذہب کے جزو کہے جانے والے جین، بودھ، اور آریہ مذاہب کے افراد کو اجازت ہے۔ لہذا ہماری وائس چانسلر سے مانگ ہے کہ مقرر کیے گئے پروفیسر کو برخاست کیا جائے، ورنہ ہم لوگ فیکلٹی چھوڑ کر چلے جائیں گے۔


وہیں پراکٹوریل بورڈ کے رکن ڈاکٹر رام نارائن دیویدی کا کہنا ہے کہ تقرری قواعد کے مطابق بالکل شفافیت کے ساتھ ہوئی ہے، طلبا کا کہنا غلط ہے۔ تاہم ان کے میمورنڈم کو ہم وائس چانسلر تک پہچانے کا کام کریں گے۔

bhu student protest aginst muslim professor
پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز

اس واقعے کے بعد بنارس ہندو یونیورسٹی کے پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ پانچ نومبر کو وائس چانسلر کی صدارت میں انتخابی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں کئی امیدوار موجود تھے، لہذا سب سے قابل امیدوار کو منتخب کیا گیا۔

پریس ریلیز میں یہ بھی درج ہے کہ یونیورسٹی کی بنیاد اس مقصد سے کی گئی ہے کہ یونیورسٹی ذات پات، مذہب، جنسی تفریق سے پرے قوم کی تعمیر میں سب کو برابر کا حق دیا جائے گا۔ اس بات پر عمل یونیورسٹی کے ذریعہ شروع سے ہی کیا جارہا ہے۔

ریاست اترپردیش کے شہر بنارس میں واقع بنارس ہندو یونیورسٹی میں گذشتہ روز شعبہ سنسکرت کے طلبا نے ایک مسلمان پروفیسر کی تقرری پر جم کر مظاہرہ کیا۔ طلبا کی مانگ ہے کہ غیر ہندو پروفیسر کو فوری طور پر برخاست کیا جائے، ورنہ وہ لوگ فیکلٹی چھوڑ دیں گے۔

5 نومبر کو بی ایچ یو کی انتخابی کمیٹی نے آچاریہ فیروز احمد کی تقرری سنسکرت ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کی ہے۔ دو دن بعد جب متعلقہ شعبے کے طلبا کو اس بات کی اطلاع ہوئی تو انھوں نے وائس چانسلر آفس کے باہر احتجاج کرتے ہوئے مسلم پروفیسر کو برخاست کرنے کی مانگ کی۔

بنارس: مسلمان پروفیسر کی تقرری پر طلبا کا احتجاج

طلبا کا کہنا ہے کہ سنسکرت فیکلٹی کے ایک یادگاری پتھر پر لکھا ہوا ہے کہ غیر ہندو کا اس فیکلٹی میں داخلہ ممنوع ہے، البتہ ہندو مذہب کے جزو کہے جانے والے جین، بودھ، اور آریہ مذاہب کے افراد کو اجازت ہے۔ لہذا ہماری وائس چانسلر سے مانگ ہے کہ مقرر کیے گئے پروفیسر کو برخاست کیا جائے، ورنہ ہم لوگ فیکلٹی چھوڑ کر چلے جائیں گے۔


وہیں پراکٹوریل بورڈ کے رکن ڈاکٹر رام نارائن دیویدی کا کہنا ہے کہ تقرری قواعد کے مطابق بالکل شفافیت کے ساتھ ہوئی ہے، طلبا کا کہنا غلط ہے۔ تاہم ان کے میمورنڈم کو ہم وائس چانسلر تک پہچانے کا کام کریں گے۔

bhu student protest aginst muslim professor
پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز

اس واقعے کے بعد بنارس ہندو یونیورسٹی کے پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ پانچ نومبر کو وائس چانسلر کی صدارت میں انتخابی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں کئی امیدوار موجود تھے، لہذا سب سے قابل امیدوار کو منتخب کیا گیا۔

پریس ریلیز میں یہ بھی درج ہے کہ یونیورسٹی کی بنیاد اس مقصد سے کی گئی ہے کہ یونیورسٹی ذات پات، مذہب، جنسی تفریق سے پرے قوم کی تعمیر میں سب کو برابر کا حق دیا جائے گا۔ اس بات پر عمل یونیورسٹی کے ذریعہ شروع سے ہی کیا جارہا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Nov 8, 2019, 5:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.