بینک انتظامیہ اور ملازمین کے نمائندوں نے بدھ کے روز اجرتوں پر نظرثانی سے اتفاق کیا، جو تقریبا تین سال سے زیر التوا ہے۔تقریبا 14 لاکھ بینک ملازمین اور افسران اس سے مستفیذ ہونگے۔
ممبئی میں منعقدہ مشترکہ اجلاس میں طے شدہ فارمولے کے مطابق ، بینک انتظامیہ نے اجرت کے بل میں٪15 اضافے کو قبول کرلیا ہے ، اور یہ اضافہ یکم نومبر 2017 سے لاگو ہوگا۔
اس سلسلے میں یہ کہا گیا کہ اجرت طے پانے کے معاملے کو حل کرنے اور مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ آئی بی اے نے ایک بیان میں کہا، اجرت پر نظرثانی، یکم نومبر2017سے لاگو ہوگی۔
"تنخواہ اور الاؤنسز کے سالانہ اجرت میں 31.03.2017 تک 15 فیصد اضافے پر اتفاق کیا گیا ہے، جو تنخواہ کی پے سلپ اجزاء پر 7،898 کروڑ روپئے بنتا ہے ،" جاری کردہ بیان میں یہ اطلاع دی گئی، جس کی ایک کاپی کا ای ٹی وی بھارت نے جائزہ لیا۔
بینک اسٹاف اور مینجمنٹ کے مابین آخری دو طرفہ اجرت کا معاہدہ کو2012 میں حتمی شکل دی گئی تھی۔ اور اگلی اجرت پر نظر ثانی کا معاہدہ نومبر 2017 سے ہونا تھا۔
مرکزی سرکاری ملازمین کے پے کمیشن کے برخلاف، جو ہر 10 سال بعد تشکیل دیا جاتا ہے، بینکنگ کے شعبے میں اجرت پر نظر ثانی ہر پانچ سال بعد بینک ملازمین اور انتظامیہ کے مابین مذاکرات سے دوطرفہ طے پاتے ہیں، جس کی نمائندگی انڈین بینکوں کی ایسوسی ایشن (آئی بی اے) کے ذریعے ہوتی ہے۔
آئی بی اے کے بیان کے مطابق، جس پر ملازم یونینز اور آفیسرز ایسوسی ایشنوں نے بھی دستخط کیے تھے، مارچ 2017 تک اسٹیبلشمنٹ کے اخراجات کی بنیاد پر بینک عملہ اور افسران کے مابین سالانہ اجرت میں اضافے کی تقسیم کو الگ الگ ترتیب دیا جائے گا۔
پبلک سیکٹر بینکز کارکردگی پر انعام دینے والے ہیں۔
کارکردگی پر انعام دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، آئی بی اے نے کہا کہ سرکاری شعبے، نجی شعبےاور غیر ملکی بینکوں کے مابین سخت مقابلے کے پیش نظر مسابقت کا احساس پیدا کرنے کےلیے انعام دئے جائیں گے۔
آئی بی اے نے کہا ، "پرفارمنس لنکڈ انسنٹیوز (پی ایل آئی) انفرادی بینک کے آپریٹنگ / خالص منافع (نجی اور غیر ملکی بینکوں کے لئے اختیاری) پر مبنی ہوگی۔"پی ایل آئی تمام ملازمین کو عام تنخواہ سے زیادہ ادا ہوگی۔
کارکردگی سے منسلک مراعات کا حساب لگانے کا فارمولا۔
بینک ملازمین کے نمائندوں اور انتظامیہ نے سرکاری شعبے کے بینکوں کی کارکردگی سے منسلک مراعات پر عمل کرنے کے فارمولے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
اگر پی ایس یو بینک کے آپریٹنگ منافع میں سال بہ سال کی شرح نمو 5 فیصد سے کم ہے تو اس سال بینک کے ملازمین اور افسران کو اس کارکردگی سے منسلک کوئی مراعات نہیں مل سکیں گے۔
اگر آپریٹنگ منافع میں سال بہ سال شرح نمو 10-5 فیصد کے درمیان ہے تو پھر ملازم کی 5 دن کی تنخواہ (بیسک + ڈی اے) اسے پی ایل آئی کےطور پرادا کی جائے گی۔
اسی طرح، اگر سالانہ آپریٹنگ منافع میں 15-10فیصد کے درمیان اضافہ ہوتا ہے تو کارکردگی سے منسلک ترغیب 10 دن کی تنخواہ کے برابر ہوگی اور اگر کسی خاص سرکاری شعبے کے بینک کے آپریٹنگ منافع میں سالانہ نمو 15 فیصد سے زیادہ ہے تو 15 دن کی تنخواہ (بیسک + ڈی اے) اپنے ملازمین کو ادا کیا جائے گا۔
این پی ایس شراکت میں بینک کے حصہ میں اضافہ کیا جائے گا۔
بینک انتظامیہ اور ملازمین کے نمائندوں نے کسی ملازم کی قومی پنشن اسکیم (این پی ایس) میں بینک کی شراکت کا حصہ 10سے بڑھا کر 14فیصد کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
تاہم ، یہ طے شدہ معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ سے ہی ممکنہ طور پر لاگو ہوگا اور حکومت کی منظوری سے مشروط ہوگا۔
آئی بی اے نے کہا کہ بینک مینجمنٹ اور ملازمین کے نمائندے 3 ماہ کے اندر ایک تفصیلی دو طرفہ تصفیہ کو حتمی شکل دینے کے لئے دوبارہ ملاقات کریں گے۔