آٹھ جنوری 2020 کو بھارت بند کے دوران کثیر تعداد میں مزدور سڑکوں پر اتر آئے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازیاں کیں۔
اس سلسلے میں ای. ٹی. وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹک پردیش بینک ایمپلوئیز فیڈریشن کے سیکرٹری پی جی آر بنن تایا نے بتایا کہ صنعتی کاروباریوں کی خریداری کم ہورہی ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی ہورہی ہے اور اس کے نتیجہ میں صنعتی اداروں میں کام کی کمی ہوتی ہے اور مزدوروں کو فیکٹریوں سے نکالا جاتا ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ حالات حاضرہ میں اس کو سمجھانے کے لئے آٹوموبائل انڈسٹری کی مثال دی جہاں ہفتے میں صرف 3 دن کام ہورہا ہے اور بے شمار مزدوروں کو کام سے برخواست کیا گیا ہے۔
بنن تایا کہتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے ان مزدور مخالف قوانین کے علاوہ چند ایسے مزید قوانین بنائے گئے جو مزدوروں کو احتجاج کرنے سے بھی روکتے ہیں جو کہ سراسر زیادتی ہے.